جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کوپیش کی گئی اپنی ایک تازہ رپورٹ میں سیکرٹری جنرل بان گی مون نے متنبہ کیا ہے کہ افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے اور اگر افغان حکومت اور عالمی برادری نے مل کر اس طرف فوری توجہ نہ دی تو افغانستان میں جاری مشن کی کامیابی خطرے میں پڑ جائے گی۔
ان کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی طرف سے خود کش یا دیگر حملوں کی وجہ سے ایک طرف افغان حکومت عام آدمی تک بنیادی ضروریات زندگی پہنچانے میں ناکام ہو رہی ہے تو دوسری طرف عالمی برادری اور غیر سرکاری تنظیموں کی امدادی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔
گزشتہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے بان گی مون نےکہا ہے کہ یہ افغانستان کی حکومت کی ساکھ متاثر کرنے کا باعث بنے ہیں۔ البتہ سیکرٹری جنرل نےاپنی رپورٹ میں زور دیا ہے کہ متنازع نتائج کے باوجود افغان عوام نے نئی حکومت کو قبول کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ انتخابی تنازعے کے باوجود افغانستان میں اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کو داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا۔ لیکن نظام میں موجود ان خرابیوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے انتخابی عمل تنازعات کا شکار ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امداد دینے والے ممالک افغانستان میں موجودہ وسائل کو مقامی اداروں کو منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ ضرورت یہ ہے کہ ان وسائل میں اضافہ کیا جائے۔