ایک معروف امریکی اخبار کے مطابق افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ نے افغان حکام کو خبردار کیا ہے کہ امریکی حکمت عملی پر کھلے عام تنقید جنگ کو متاثر کرسکتی ہے۔
اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کا کہنا ہے کہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے حامد کرزئی کے بیان پر ’تعجب اور مایوسی‘ کا اظہار کیا ہے۔
صدر کرزئی نے ہفتے کو واشنگٹن پوسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں افغانستان میں امریکی فوجی کم نظر آئیں اور امریکہ اپنے فوجی آپریشنز کی شدت میں کمی کرے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ امریکی افواج رات میں کیے جانے والے آپریشنز ختم کریں کیونکہ ان کی وجہ سے افغان عوام میں غصہ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے کچھ لوگ طالبان شدت پسندوں کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق اتوار کو افغان حکام کے ساتھ ملاقات میں جنرل پیٹریاس کی بات چیت سے یہ تاثر ملا کہ مسٹر کرزئی کے بیانات کے تناظر میں امریکی افواج کے لیے اپنے آپریشن جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
ایک سینیئر نیٹو فوجی عہدیدار کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ اس ملاقات میں امریکی جنرل نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی دھمکی نہیں دی تاہم جنرل پیٹریا س نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانوں کو صورتحال کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہیے۔
کابل میں ایک غیر ملکی سفارتکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ صدر کرزئی کے اس بیان سے نہ صرف جنرل پیٹریاس بلکہ عالمی برادری کی کوششوں کوبھی متاثر کیا ہے۔
تاہم ایک افغان عہدیدار نے کہا ہے کہ صدر کرزئی کے بیان سے جنرل پیٹریاس پر عدم اعتماد کے معنی اخذ کرنا’سراسرغلط‘ ہے۔
اخبار کے مطابق واشنگٹن میں حکام نے صدر کرزئی کے بیان کی اہمیت کو یہ کہہ کر کم دیا ہے کہ وہ اس سے قبل بھی جنرل پیٹریاس اور دیگر عہدیداروں سے متعلق خیالات کا اظہار کرتے رہے ہیں اور افغان صدر کا یہ بیان ’ان کے لیے حیران کن نہیں‘۔