اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، فلیپو گرانڈی اور افغانستان کے چیف اگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے چار دہائیوں سے جاری افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان و ایران کی تعریف کی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات جنیوا میں افغان مہاجرین کے معاملے پر منعقد ہونے والی چار فریقی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے دوران کہی۔ اجلاس میں ایران کے معاون وزیر داخلہ حسین ذاولفاگری اور افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین اور وطن واپسی، حسین علیمی بلخی بھی شریک تھے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عبداللہ عبداللہ نے افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان اور ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شرکا کو بتایا کہ افغانستان کی شہریت کے چارٹر میں واپس آنے والے مہاجرین کی ضروریات درج ہیں۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ افغان حکومت لوٹنے والے شہریوں کو زمین، مناسب رہائش، سماجی خدمات، پیشہ ورانہ تربیت اور روزگار فراہم کرنے کی پابند ہے۔ اُنھوں نے بین الاقوامی برادری سے زیادہ اعانت کی فراہم کی اپیل کی، تاکہ افغان حکومت کی کوششوں کو عملی جامہ پہنانے میں مدد دی جا سکے۔
ہائی کمشنر، گرانڈی نے تقریباً چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنے پر پاکستان اور ایران کی خدمات کو سراہا۔
اُنھوں نے کہا کہ ستمبر میں نیو یارک میں مہاجرین کے معاملے پر ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے نتیجے میں مہاجرین کے بہبود کے لیے ترقیاتی کاموں مین شرکت کی راہ کھلی ہے، تاکہ میزبانی کرنے والی برادریوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے۔
ریاستوں اور سرحدی علاقوں (سیفرون) کے وفاقی وزیر، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی جانب سے رضاکارانہ طور پر افغانستان واپسی میں تیزی کا رجحان ’’حوصلہ افزا‘‘ ہے۔
اُنھوں نے وسیع بین الاقوامی یکجہتی اور پاکستان میں مہاجرین کی میزبانی کرنے والی برادریوں کی اعانت کی ضرورت کی نشاندہی کی۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں خوش آمدید کہا گیا، جب کہ مقامی برادریوں نے اُن کی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور اُن کے افغان بھائیوں اور بہنوں کے روزگار کی فراہمی کے سلسلے میں ہاتھ بٹایا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اِن شعبوں کی مد میں بین الاقوامی اعانت میں اضافہ کیا جانا ضروری ہے، تاکہ مہاجرین کی مہمان نوازی کرنے والی برادریوں کو مدد فراہم ہو سکے۔
ریاستوں اور سرحدی علاقوں کے وزیر نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی عزت اور حرمت کے تقاضوں کے عین مطابق مکمل ہوگی۔ اُنھوں نے حکومتِ افغانستان کی پالیسیوں کو سراہا جو پاکستان سے واپس لوٹنے والے مہاجرین کا خیرمقدم کر رہی ہے۔