عالمی برادری افغان طالبان کوعام زندگی کے دھارے میں دوبارہ لانے کے لیے ایک عالمی ٹرسٹ فنڈ قائم کرے گی۔ اس بات کا اعلان افغانستان پر اعلٰی سطحی عالمی کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے میزبان برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ افغان حکومت کی اس کوشش کی حمایت کرتے ہیں کہ جو لوگ تشدد کو ترک کر کے القاعدہ اور دیگر کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے تمام تعلقات ختم کر لیں اور افغان آئین کے تحت زندگی گزارنے پر تیار ہوں ان کی مدد کی جائے۔
جمعرات کو افغانستان کے مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے صدر حامد کرزئی، برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی صدارت میں لندن میں ہونے والی ایک روزہ عالمی کانفرنس کی تین بڑی ترجیحات ہیں۔
افغانستان میں سکیورٹی کو بہتر بنانا، بد عنوانی کا خاتمہ اور افغانستان کے مسائل کے حل کے لیے پڑوسی ممالک کا کردار۔ یہ تیسری ترجیح پاکستان کے لیے بے حد اہم قرار دی جاتی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم نے افغانستان میں عالمی طاقتوں کی نئی سٹریٹجی کو ”افغانائزیشن” کا نام دیا کیونکہ اس کی بنیاد افغان اداروں کو مستحکم کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو جس منصوبے پر اتفاق ہوگا اس کے ذریعے سال کے اختتام تک ایک ایک کر کے افغانستان کے مختلف ضلعوں کا کنٹرول افغانوں کے ہاتھوں میں دیا جا سکے گا۔
وزیر اعظم براون نے کہا کہ آج اس بات پر اتفاق ہو جائے گا کہ اکتوبر 2010ء تک افغان فوج کی تعداد ایک لاکھ 34 ہزار تک بڑھا دی جائے اور اکتوبر 2011ء تک ایک لاکھ 71 ہزار چھ سو کر دی جائے۔ انھوں نے بتایا کہ افغان پولیس میں اصلاحات کا جو منصوبہ بنایا گیا ہے اس کے تحت اکتوبر 2010ء میں ایک لاکھ نو ہزار اور اگلے سال اکتوبر تک یہ تعداد ایک لاکھ 34 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس سال اپریل سے پولیس کو تربیت دینے والے عالمی ماہرین کی تعداد دگنی کر دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ تعمیر نو کے لیے اگلے دو سال میں پچاس فیصد تک امداد بڑھا دی جائے گی۔
مسٹر براؤن نے اس ہفتے ہونے والے ایک اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک، آئی ایم ایف اور افغانستان کو قرض دینے والے دیگر ممالک ایک اعشاریہ چھ بلین ڈالر کے قرضے معاف کریں گے۔
لندن میں ہونے والی کانفرنس میں کم از کم 70 ممالک کے وزرا خارجہ شریک ہیں جن میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی شامل ہیں۔
امریکی وفد میں وزیر خارجہ کلنٹن کے ساتھ افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی نمائندہ رچرڈ ہولبروک بھی شریک ہیں۔