فلسطینی صدر محمود عباس نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس بحیرہٴروم کے ساتھ ایک تنگ رقبے پر عمل داری کے سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی کو کام نہیں کرنے دیا جاتا، تو وہ غزہ میں اتحادی حکومت ختم کردیں گے۔
قاہرہ میں عرب صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے، مسٹر عباس نے کہا کہ وہ حماس پر اعتماد نہیں کرتے ’کیونکہ، وہ اپنے الفاظ کا پاس نہیں رکھتی‘۔
اسلام پسند حماس تحریک اور مسٹر عباس کی متحارب فتح نے برسوں پرانی تلخی ختم کردی تھی، جو تلخی کبھی خونریز تنازع کی صورت اختیار کر لیتی تھی، اُس وقت ختم ہوئی جب اپریل میں سمجھوتے کے بعد ایک اتحادی حکومت تشکیل دی گئی۔
غزہ میں حماس کی حکومت جون میں سرکاری طور پر دست بردار ہوئی، جب کہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی رملہ میں اپنا صدر دفتر قائم کر رہی ہے۔
تاہم، غزہ پر حماس کا کنٹرول جاری ہے، اور حالیہ دِٕنوں کے دوران اس کی اسرائیل کے ساتھ 50 روزہ لڑائی جاری رہی۔ مسٹر عباس نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ میں حماس کے ساتھ ساجھے داری جاری نہیں رکھے گی، جہاں ’علاقے کو ظلی حکومت چلا رہی ہے‘۔
حماس کے شدت پسندوں نے سرحد پار سے یہودی ملک پر سینکڑوں راکٹ فائر کیے جب کہ اسرائیل نے فضائی کارروائیاں کیں، جِن کے نتیجے میں غزہ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا اور 2100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تعداد شہریوں کی تھی۔
ایک غیرحتمی جنگ بندی کا سمجھوتا وجود میں آیا جو چل رہا ہے ، جب کہ لڑائی میں ملوث فریق متنازع اشوز کو طے کرنے لیے قاہرہ میں نئے مذاکرات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ادھر فلسطینیوں نے اسرائیل سے غزہ کا محاصر ختم کرنے، ایک بندرگاہ اور ایک ہوائی اڈا کھولنے کی اپیل کی ہے۔
حماس کے ترجمان نے مسٹر عباس کے بیان کو ’غلط، بے بنیاد اور ہمارے لوگوں کے لیے غیر منصفانہ‘ قرار دیا ہے۔