امریکہ کے شہر سینٹ لوئس میں ایک چڑیا گھر کی انتظامیہ اس بات پر اچنبھے میں پڑ گئی کہ ان کے چڑیا گھر میں سب سے زیادہ معمر مادہ سانپ نے سات انڈے دیے ہیں جب کہ وہ گزشتہ 15 برس سے کسی بھی نر سانپ کے نزدیک تک نہیں گئی۔
مادہ سانپ 1961 سے چڑیا گھر میں موجود ہے اور اس نے 23 جولائی کو سات انڈے دیے ہیں۔ اس سانپ کو 361003 کے کوڈ نمبر سے پہچانا جاتا ہے اور اس کی عمر تقریباً 62 برس ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' سے بات کرتے ہوئے چڑیا گھر کے منتظم مارک وارنر نے کہا کہ " ہم امید نہیں کر رہے تھے کہ یہ مادہ سانپ اب کبھی انڈے دے گی۔ اس نے انڈے دے کر ہم سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔"
سانپ کے رکھوالوں نے کہا ہے کہ انہوں نے مادہ 'بال' پائیتھون میں انڈے دینے سے پہلے چند تبدیلیاں رونما ہوتے ہوئے دیکھی تھیں۔
پائیتوھن سانپوں کی قسم 'بال' پائیتھون کا تعلق وسطی اور مغربی افریقہ سے ہے۔ یہ قسم بغیر ازدواجی تعلق کے بھی انڈے دے سکتی ہے۔ اس عمل کو ’پارتھینو جینیسس‘ کہا جاتا ہے۔
مارک وارنر کے مطابق کموڈو ڈریگنز اور سانپوں کی بعض دوسری اقسام بھی اس عمل کے ذریعے نسل جاری رکھ سکتی ہیں۔ ان اقسام میں بعض مادہ جانور نر اسپرم کو بعد میں استعمال کرنے کے لیے بچا کر بھی رکھ سکتی ہیں۔
سینٹ لوئس کے چڑیا گھر میں موجود مادہ سانپ نے 2009 میں بھی انڈے دیے تھے مگر ان انڈوں سے سانپ نہیں نکلے تھے۔ وارنر کے بقول اس بات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے کہ مادہ نر اس دوران کسی نر سانپ کے ساتھ رہی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارا اندازہ ہے کہ مادہ سانپ گزشتہ 15 برس سے کسی نر سانپ کے ساتھ نہیں رہی مگر قیاس ہے کہ وہ 30 برس سے نر سانپ سے دور ہے۔"
مارک وارنر کے مطابق انہوں نے مادہ سانپ کے انڈوں کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹی بھجوا دیے ہیں اور امید ہے کہ انڈے دو سے تین ہفتوں تک ٹوٹیں گے اور اس بات کا مشاہدہ کیا جائے گا کہ کیا ان سے نکلنے والے سانپ مزید زندہ رہیں گے یا نہیں۔