پاکستان کی ایک خاتون کوہ پیما نے ملک کے شمال میں واقع قراقرم کے پہاڑی سلسلے کی اسپینٹک نامی چوٹی سر کر لی ہے۔
پاکستان میں کوہ پیمائی کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’الپائن کلب آف پاکستان‘ کے مطابق، عظمیٰ یوسف پہلی پاکستان خاتون ہیں جنہوں نے گلگت بلتستان میں واقع سات ہزار 27 میٹر بلند چوٹی سر کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ عظمیٰ یوسف کو یہ کامیابی بدھ کی صبح حاصل ہوئی۔
عظمیٰ یوسف کے ہمراہ واجد اللہ نگری، اصغر حسین اور یاسین بھی کوہ پیما ٹیم کا حصہ تھے جنہوں نے یہ چوٹی سر کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل عظمیٰ یوسف پاکستان کے شمال میں واقع قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں شامل منگلنگ سر اور ’رش پیک‘ جیسی چوٹیاں بھی سر کر چکی ہیں۔
اسپنٹک چوٹی کو گولڈن چوٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اس کو آخر باری 2012 میں ایک بارہ رکنی پاکستانی اور چینی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے سر کیا تھا۔
کوہ پیمائی ایک مشکل مہم جوئی سمجھی جاتی ہے اور ماضی میں زیادہ تر پاکستانی مرد کوہ پیمائی کی مہم میں شامل رہے ہیں۔ لیکن، حالیہ سالوں میں کئی پاکستانی خواتین بھی اس مہم جوئی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔
ثمینہ بیگ کا شمار پاکستان کے صف اول کی خاتون کوہ پیماؤں میں ہوتا ہے اور انہوں نے مئی 2013 میں دنیا کی بلند ترین چوٹی، ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے پاکستان کی پہلی ایسی خاتون کوہ پیما ہونے کا اعزاز حاصل کیا جنہوں نے یہ چوٹی سر کی۔