پاکستان کے صدر ممنون حسین نے بھارت کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ پاکستان کا "مشرقی پڑوسی ملک اپنی فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کے ذریعے عام شہریوں کے جان و مال کے نقصان کا باعث بن رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "اس ملک نے اپنے اس غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل سے خطے کا امن داؤ پر لگا دیا ہے۔"
صدر ممنون نے یہ بات جمعے کو یومِ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایک فوجی پریڈ کے موقع پر اپنی تقریر میں کہی۔
صدر ممنون حسین نے بھارت کے زیرِ انتظام کمشیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روا رکھنے پر ہمسایہ ملک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کی تحریکوں کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "میں بھارت کو خبردار کرتا ہوں کہ خالصتاً مقامی تحریکِ آزادی پر ظلم کے پہاڑ توڑنا بند کر دے کیوں کہ آزادی کی تحریکوں کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ " مسئلۂ کشمیر کا واحد حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے کے ذریعے حقِ خود ارادیت کی بحالی ہے اور پاکستان اس مقصد کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔"
پاکستان کے صدر کے بیان پر بھارت کی طرف سے تاحال کوئی ردِ عمل تو سامنے نہیں آیا لیکن نئی دہلی قبل ازیں اسلام آباد کے ایسے بیانات کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتے ہوئے پاکستان کو اس سے باز رہنے کی تاکید کرتا آیا ہے۔
اپنے خطاب میں صدر ممنون کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن اور افغان حکومت کی عمل داری کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان نے ان کے بقول تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے پاکستان اپنے دوستوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اپنا مثبت کردار مستقبل میں بھی ادا کرتا رہے گا۔
پاکستان میں امن و امان کی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پاکستانی فوج اور قوم کی قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن و امان بحال ہو چکا ہے اور معیشت میں بہتری کے آثار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے خلاف حاصل کی گئی کامیابی کے سلسلے کو برقرار رکھنا ضروی ہے تاکہ ان کے بقول مستقبل میں یہ عفریت دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔
یومِ پاکستان کی پریڈ میں صدر ممنون حسین کے علاوہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات سمیت دیگر اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا تھے۔ اس کے علاوہ کئی ممالک کے سفیر بھی تقریب میں موجود تھے۔
تقریب میں صدرِ مملکت ممنون حسین روایتی انداز میں گھڑ سوار دستے کے حصار میں بگھی میں پریڈ گراؤنڈ پہنچے جہاں مسلح افواج کے سربراہان نے صدر کا استقبال کیا۔
صدر کے خطاب کے بعد مسلح افواج کے دستوں نے مارچ پاسٹ اور پاک فضائیہ کے پائلٹس نے ایف-16 اور جے ایف-17 تھنڈر طیاروں سمیت دیگر جنگی جہازوں پر اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔
پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور نے ایف-16 پر سلامی دی۔
پریڈ میں پاک فضائیہ کے ساتھ ساتھ آرمی ایوی ایشن اور پاکستان نیوی کے زیرِ استعمال جہاز اور ہیلی کاپٹر بھی شریک ہوئے۔
پریڈ میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اردن کے ملٹری بینڈ نے بھی شرکت کی جب کہ ترکی، متحدہ عرب امارات اور اردن کے فوجی دستے بھی پریڈ میں شریک تھے۔
پاکستان کی فوج کے زیرِ استعمال مختلف میزائل اور آلاتِ حرب بھی پریڈ میں شامل تھے۔
اس کے علاوہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے فلوٹس بھی پریڈ کا حصہ تھے جن کے ذریعے پاکستانی ثقافت کو اجاگر کیا گیا تھا۔
بعد ازاں یومِ پاکستان کے موقع پر ایوانِ صدر میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔
صوبائی دارالحکومتوں میں بھی خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا گیا جن میں گورنر صاحبان نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو ایوارڈز دیے۔