|
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی صبح واشنگٹن کی 70 سال سے زیادہ عرصے سےجاری اس روائت میں شرکت کی جس میں دونوں پارٹیوں کے قانون سازوں کا ایک گروپ ، ’پریئر بریک فاسٹ‘ کی سالانہ تقریب میں ہم آہنگی کے اظہار کے لیے اکھٹا ہوتا ہے۔امریکی صدرنے اس تقریب میں اپنی زندگی میں خدا اور عقیدے کی اہمیت پر بات کی۔
ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ گزشتہ سال قاتلانہ حملے کی دو ناکام کوششوں کے بعد مذہب کے ساتھ ان کا رشتہ "تبدیل" ہوگیا ہے۔انہوں نے امریکیوں کے لیے کیپیٹل میں قومی دعائیہ ناشتے میں "خدا کو ہماری زندگیوں میں واپس لانے" پر بات کی۔
ٹرمپ نے کہا، میں درحقیقت یقین رکھتا ہوں کہ آپ مذہب کے بغیر، کسی عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے۔ "آئیے مذہب کو واپس لائیں، آئیے خدا کو اپنی زندگیوں میں واپس لاتے ہیں۔"
ٹرمپ نے پچھلے سال پنسلوینیا میں اپنی ایک انتخابی ریلی کے دوران خود پر ایک قاتلانہ حملے اور اس میں بچ جانے کی بات کرتے ہوئے قانون سازوں اوردیگر شرکاء سے کہا، "مجھے لگتا ہےاس (واقعے نے)نے مجھ میں کچھ بدل دیا ہے ۔"
انہوں نے مزید کہا"میں خود کو اور زیادہ مضبوط محسوس کرتا ہوں۔ میں خدا پر یقین رکھتا تھا، لیکن مجھے لگتا ہے،اب میں اس کے بارے میں بہت زیادہ مضبوطی سے محسوس کرتا ہوں۔ کچھ ہوا ہے۔"
انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں شکرادا کیا کہ اس واقعہ نے "میرے بالوں کو متاثر نہیں کیا۔"
صدرنے، جو مسیحی ہیں لیکن ان کا کسی فرقے سے تعلق نہیں ہے، مذہبی آزادی کو "امریکی زندگی کی بنیاد کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے "مکمل عقیدت کے ساتھ اس کی حفاظت "پر زور دیا۔
نیو ہیمپشائر کی ڈیموکریٹک سینیٹر میگی ہاسن اور کنساس کے ریپبلکن سینیٹر راجر مارشل اس سال کی تقریب کے اعزازی شریک چیئرمین تھے۔
صدر آئزن ہاور فروری 1953 میں،دعائیہ ناشتے میں شرکت کرنے والے پہلے صدر تھے، اور اس کے بعد سے ہر صدر نے اس اجتماع سے خطاب کیا ہے۔
یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہے۔
فورم