رسائی کے لنکس

امریکہ شمالی کوریا سفارتی رابطے کے بغیر امریکی فوجی واپس کیسے آئے گا؟


امریکی فوجی ٹریوس کنگ کے اہلخانہ اس کے شمالی کوریا جا پہنچنے پر پریشان ہیں، فوٹو اے پی
امریکی فوجی ٹریوس کنگ کے اہلخانہ اس کے شمالی کوریا جا پہنچنے پر پریشان ہیں، فوٹو اے پی

بظاہر یہ بات مشکل دکھائی دیتی ہے کہ امریکہ الگ تھلگ رہنے والے ملک شمالی کوریا سے سفارتی تعلقات کی غیر موجودگی میں جنوبی کوریا سے سرحد پارکرکے شمالی کوریا جانے والے امریکی فوجی کے متعلق پیانگ یانگ سے رابطہ کر سکے۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے پاس اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ ذرائع موجود ہیں ۔

دوسری طرف امریکی فوجی کے اہل خانہ اس کی بحفاظت واپسی کے لئے پریشان ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ٹریوس وطن واپسی پر قانونی کارروائی اور فوج سے برخواستگی کے خدشے کی وجہ سے دباو میں ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ابھی تک شمالی کوریا نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ امریکی فوجی اس کی تحویل میں ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ امریکہ کے پاس اس وقت شمالی کوریا سے براہ راست سفارتی رابطے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ۔ سویڈن وہ ملک ہے، جو شمالی کوریا سے عالمی رابطوں کے لئے ایک سفارتی پل کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ان ذرائع کا جائزہ پیش کیا ہے، جن میں سے کوئی ذریعہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان فوجی کا تبادلہ ممکن بنانے کا امکان پیدا کر سکتا ہے۔

گلابی فون

گلابی فون ایک ٹچ ٹون والا فون ہے جس سے کوریا کی سرحد پر تعینات امریکی قیادت میں اقوام متحدہ کی کمانڈ شمالی کوریا سے رابطہ کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کی یہ کمانڈ اسی گاوں میں ہے جہاں سے امریکی فوجی ٹریوس کنگ تیزی سے بھاگ کر شمالی کوریا کی سرزمین میں داخل ہوگیا تھا۔

نیویارک میں تعینات شمالی کوریا کا مشن

امریکہ، نیو یارک میں اقوام متحدہ میں تعینات شمالی کوریا کے مشن کے ذریعے بھی اس ملک سے رابطہ کر سکتا ہے ۔ کیونکہ دونوں ملکوں کے دارالحکومتوں میں ایک دوسرے کے سفارت خانے قائم نہیں ہیں اس لیے یہ مشن ایک قسم کا متبادل تصور کیا جاتا ہے جسے دونوں ملک بیک چینل مذاکرات کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ان کی ملاقات طے کرنے کے لیے اس چینل کو سن 2018اور2019 کے دوران استعمال کیا گیا تھا۔

سویڈن کا سفارت خانہ

سویڈن کے شمالی کوریا سے سفارتی تعلقات قائم ہیں اور ماضی میں شمالی کوریا کے دارالحکومت میں سویڈن کا سفارت خانہ امریکی شہریوں کو قونصلر خدمات فراہم کرتا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق امریکہ نے بھاگ کر شمالی کوریا میں داخل ہونے والے فوجی ٹریوس کنگ کے بارے میں شمالی کوریا میں موجود سویڈن کے سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے۔

جنوبی اور شمالی کوریا کی ہاٹ لائن

جنوبی اور شمالی کوریا اگرچہ عرصہ دراز سے عداوت کی صورت حال میں ہیں لیکن ان کے درمیان فون اور فیکس کے ذریعے رابطے موجود ہیں جووہ ملاقاتیں طے کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاہم رواں سال اپریل سے دونوں ممالک میں پیانگ یانگ کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے کشیدگی بڑھنے کے بعد سے شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی رابطوں کی کوششوں کا جواب نہیں دیا۔

امریکی فوجی ٹریوس کنگ: فائل فوٹو
امریکی فوجی ٹریوس کنگ: فائل فوٹو

امریکی فوجی کا خاندان کیا کہتا ہے؟

اسی دوران امریکی ریاست وسکانسن میں مقیم کنگ کے خاندان نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ بہت زیادہ دباو میں تھے کیونکہ انہیں قانونی کارروائی اور فوج سے ممکنہ برخواست ہونے کا سامنا تھا۔

کنگ کے خاندان کے افراد نے تئیس سالہ فوجی کو خاموش اور تنہا شخص کے طور پر بیان کیا۔ ان کے مطابق وسکانسن میں پلنے بڑھنے کے بعد کنگ جنوبی کوریا میں فوجی ذمہ داریاں ادا کرنے پر بہت پرجوش تھے۔

خاندان کے افراد کا کہناہے کہ سمجھ نہیں آرہی کہ ایسا مختلف کیا ہوا کہ کنگ ایک ایسے ملک میں چلاگیا جس کی امریکی شہریوں کو یرغمال بنانے اور ایک بارگیننگ چپ کے طور پر استعمال کرنے کی تاریخ ہے۔

کنگ کے نانا کارل گیٹس نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ٹریوس ایک اچھا شخص ہے۔ وہ کسی کو اذیت دینے والی کوئی حرکت نہیں کرتا تھا اور وہ یہ نہیں جانتے کہ کنگ اپنے آپ کو نقصان کیوں پہنچائے گا۔

اس خبر میں شامل معلومات اے پی سےلی گئی ہیں(

XS
SM
MD
LG