رسائی کے لنکس

بائیڈینومکس:صدر بائیڈن کی پالیسیوں کے لئے نئی اصطلاح


 صدر بائیڈن بدھ کو شکاگو کے اولڈ پوسٹ آفس میں معیشت پر بات کر رہے ہیں فوٹو اے پیأ28 جون 2023
صدر بائیڈن بدھ کو شکاگو کے اولڈ پوسٹ آفس میں معیشت پر بات کر رہے ہیں فوٹو اے پیأ28 جون 2023

صدر جو بائیڈن کی 2024 کی دوبارہ انتخابی مہم سے قبل وہائٹ ہاؤس "بائی ڈینو مکس" (Bidenomics) کی اصطلاح کو فروغ دے رہا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ صدر کی پالیسیاں معیشت میں بہتری لانے، افراط زر کو قابو میں رکھنے اور بے روزگاری کم کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

وہائٹ ہاؤس کی اکنامک کونسل کی ڈائیریکٹر لائل برینارڈ نے منگل کے روز ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ کہ ملک کی افرادی قوت میں کام کرنے کی عمر کے امریکیوں کا حصہ اب اس سے زیادہ ہے جتنا گزشتہ پندرہ برسوں سے تھا۔

انہوں نے کہا ایسے میں جب کہ ہمارے پاس کرنے کے لئے کام زیادہ ہے، افراط زر یا مہنگائی کی شرح ، گیارہ مہینے سے مسلسل نیچے آرہی ہے۔

برینارڈ نے کہا کہ بائیڈن کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد فروری دو ہزار اکیس سے روز گار کے تیرہ لاکھ نئے مواقع پیدا کیے گئے اور بے روزگاری کی شرح اس سال فروری سے چار فیصد سے بھی کم رہی ہے۔

حالیہ معاشی اشاریے حکومت کو پر امید رہنے کا جواز فراہم کرتے ہیں۔ ہر چند کہ افراط زر کی شرح اب بھی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے، آجر لوگوں کو ملازمتیں دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

نیشنل اکنامک کونسل کی ڈائیریکٹر لائل برینارڈ منگل کے روزوہائٹ ہاؤس کی ایک بریفنگ کے دورن ، فوٹو اے پی 27 جون 2023
نیشنل اکنامک کونسل کی ڈائیریکٹر لائل برینارڈ منگل کے روزوہائٹ ہاؤس کی ایک بریفنگ کے دورن ، فوٹو اے پی 27 جون 2023

لیکن اب تک بیشتر امریکی اپنی حکومت کی اس رجائیت سے متفق نہیں ہیں۔ تحقیقی ادارے IPSOS کے تازہ ترین جائز وں سے پتہ چلتا ہے کہ صدر بائیڈن کی مقبولیت کی شرح چالیس سے انچاس فیصدکے درمیان کی نچلی سطح پر برقرار ہے۔ معیشت بدستور، تشویش کا ایک بڑا سبب ہے۔ اور ملک کی سمت کے بارے میں زیادہ تر لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔ دوسری طرف حزب اختلاف ری پبلیکن پارٹی اس حقیقت سے فائدہ اٹھانے کے لئے بے چین ہے۔

سینیٹ میں ری پبلیکن وہپ جان تھیون نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ یہ بات ان کے لئے حیران کن ہے کہ صدر کے پاس ایسی باتیں کہنے کی ہمت ہے کہ سخت محنت کرنے والےخاندان ، ان کی پالیسیوں کا ثمر حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سخت محنت کرنے والے خاندان یقیننًا صدر کی پالیسیوں سے کچھ حاصل کر رہے ہیں۔ لیکن یہ کوئی ایسا ثمر نہیں ہے جسے انعام کہا جا سکے۔

ادھر IPSOSکے ترجمان کرس جیکسن نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اقتصادی اعداد و شمار اور اپنی مالی حالت کے بارے میں لوگوں میں پائے جانے والے احساس کے درمیان تفاوت اس حقیقت کا سبب ہو کہ امریکی اچھی خبر کو ہضم نہیں کر پارہے ہیں۔

انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بری خبر کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ اچھی خبر کے بارے میں بہت کم امریکی جانتے ہیں۔ اور اس طرح کے ماحول میں یہ باور کرانا مشکل کام ہے کہ آپ بڑا اچھا کام کر رہے ہیں، جب کہ کوئی یہ نہیں جانتا کہ یہ اچھا کام ہے۔

انتظامیہ اس صورت حال اور لوگوں کی بے خبری سے آگاہ ہے۔ اور اسی لئے بدھ کے روز صدر بائیڈن شکاگو میں تقریر کررہے ہیں تاکہ "بائیڈنومکس" کی وضاحت کے ساتھ ،امریکیوں کو قائل کرنے کی کوشش کی جاسکے کہ ان کی قیادت میں معیشت پھل پھول رہی ہے۔

ری پبلیکنز کاخیال ہے حکومت کی بعض پالیسیاں بہت مہنگی پڑ رہی ہیں اور افراط زر میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔

بائیڈونومکس کی اصطلاح صدر اور ڈیموکریٹس کے ایجنڈے اور ری پبلیکنز کے اس ایجنڈے کے درمیان فرق واضح کرنے کی بھی کوشش ہے جو ٹیکس میں کٹوتی اور حکومتی اخراجات میں کمی کی حمایت کرتا ہے۔

ابھی دو ہفتے قبل بھی ایوان نمائیندگان میں ری پبلیکنز نے ٹیکس میں نئی کٹوتیوں کی تجاویز کے بارے میں بتایا ہے جو کارو باروں اور خاندانوں کے لئے تجویز کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG