رسائی کے لنکس

کویت کے پارلیمانی انتخابات میں اپوزیشن نے اکثریت حاصل کرلی


کویت کی جنرل اسمبلی کا ایک منظر
کویت کی جنرل اسمبلی کا ایک منظر

بدھ کے روز جن نتائج کا اعلان کیا گیا۔ ان کے مطابق خلیجی مملکت کویت میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اپوزیشن نے اکثریت حاصل کرلی ہے۔ جب کہ ان انتخابات میں صرف ایک ہی خاتون رکن منتخب ہو سکی ہیں۔و ہ اس ملک میں ہونے والے ساتویں عام انتخابات تھے۔

منگل کو ہونے والے یہ عام انتخابات مارچ میں کویت کی آئینی عدالت کی جانب سے، گزشتہ برس کے انتخابات کےنتائج کو کالعدم قرار دئیے جانے کے بعد ہوئے ہیں، جن میں اپوزیشن نے نمایاں کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن آئینی عدالت نے ان انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سابقہ پارلیمنٹ کو بحال کر دیا تھا جو دو ہزار بیس میں منتخب ہوئی تھی۔

کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق۔ اپوزیشن کے قانوں سازوں نے پچاس رکنی ایوان میں انتیس نشستیں حاصل کی ہیں۔ ایوان میں منتخب ہونے والی واحد خاتون رکن جانان بشہری کا تعلق بھی اپوزیشن سے ہے۔

نئی پارلیمنٹ میں اس سے پہلے کی پارلیمنٹ کے صرف بارہ ارکان دوبارہ منتخب ہو سکے ہیں۔

کویت کا انصاف محل
کویت کا انصاف محل

پرانے اسپیکر مرزوق الغنیم اور احمد السعدون جو گزشتہ برس اسپیکر منتخب ہوئے تھے، دونوں ایوان میں واپس آنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اور توقع کی جارہی ہے کہ سعدون اس بار بھی اسپیکر کا انتخاب لڑیں گے۔ 1962 میں ایک پارلیمانی نظام اختیار کرنے کے بعد سے ملک کی مجلسِ قانوں ساز کو کوئی ایک درجن مرتبہ تحلیل کیا جا چکا ہے

کویت کا نظام حکومت

یوں تو کویت ایسا واحد خلیجی عرب ملک ہے جہاں ایک مضبوط مجلس قانون ساز موجود ہے۔ لیکن وہاں کا حکمراں جسے امیر کہا جاتا ہے وزیر اعظم اور کابینہ کا تقرر کرتا ہے۔ اور اسے کسی بھی وقت پارلیمنٹ کو توڑنے کا اختیار حاصل ہے۔ لیکن قانون ساز ۔وہاں بننے والے قوانین کی منظوری دے سکتے ہیں یا ان کی راہ روک سکتے ہیں وہ وزراء سے سوال کر سکتے ہیں اور ان کی برطرفی کے لئے بھی کہہ سکتے ہیں۔ تاہم کویت میں سیاسی جماعتوں کا کوئی وجود نہیں ہے۔

کویت ،تیل کے ذخائر رکھنے والا چھٹا بڑا اور دنیا کے دولتمند ترین ملکوں میں سے ایک ہے، جس کی آبادی پندرہ لاکھ کے قریب ہے۔

( اس خبر میں کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG