رسائی کے لنکس

'گھروں میں چاقو تھوڑا تیز رکھیں'؛ 'لو جہاد' کی بحث کے دوران بی جے پی رہنما کا متنازع بیان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی متنازع بیانات کے لیے مشہور رکنِ پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا ہے کہ ہندوؤں کو یہ حق حاصل ہے کہ جب ان پر یا ان کے وقار پر کوئی حملہ کرے تو وہ اس کا جواب دیں۔

ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال سے منتخب ہونے والی رکن پارلیمان کا اپنے حلقے میں حامیوں سے خطاب کے دوران کہنا تھا "گھروں میں سبزی کاٹنے کی چھری کو بھی تیز رکھا جانا چاہیے کیوں کہ ہر کسی کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔"

اتوار کو ہندوؤں کے کنونشن سے خطاب میں انہوں نے وہاں موجود افراد پر زور دیا کہ 'لو جہاد' کرنے والوں کو 'لو جہاد' جیسا ہی ردِ عمل دیا جانا چاہیے۔

پرگیہ نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب بھارت میں نوجوان ٹیلی ویژن اداکارہ تونیشا شرما کی خودکشی کے بعد'لو جہاد' کا موضوع زیرِ بحث ہے۔بعض حلقے تونیشا کی خودکشی کو 'لو جہاد' کا معاملہ ٹھہراتے ہوئے اداکارہ کی موت کا ذمے دار ، ان کے مسلمان بوائے فرینڈ کو قرار دے رہے ہیں۔

پرگیہ نے اتوار کو تقریب میں مسلمانوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی روایات جہاد کرنے کی ہے۔ وہ محبت بھی کریں گے تو اس میں بھی جہاد کریں گے۔ کچھ نہیں ملا تو ’لو جہاد‘ کر لیا۔

دائیں بازو کی ہندوتوا نواز تنظیمیں الزام لگاتی رہی ہیں کہ مسلم نوجوان ایک سازش کے تحت غیر مسلم لڑکیوں کو اپنی محبت میں پھنساتے ہیں جس کو ’لو جہاد‘ کا نام دیا جاتا ہے اور پھر ان لڑکیوں سے شادی کرکے جبراً ان کا مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔ اس کام کے لیے خلیجی ملکوں سے ایک ایک نوجوان کو دس دس لاکھ روپے ملتے ہیں۔

تاہم تجزیہ کاروں اور تحقیقی رپورٹیں تیار کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ یہ الزام بے بنیاد ہے اور آج تک اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔

پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے ہندوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے ہاں بھی محبت کی جاتی ہے اور وہ محبت بھگوان سے کی جاتی ہے، جس میں سنیاسی بھگوان سے پریم یعنی محبت کرتا ہے۔"

ان کے بقول بھگوان سے محبت کرنے والے کہتے ہیں کہ بھگوان کی بنائی ہوئی اس دنیا میں جتنے ظالم اور گناہ کی ترویج کرنے والے ہیں ان کو ختم کرو ورنہ محبت کی یہ باتیں یہاں نہیں رہ سکیں گی۔

انہوں نے ہندوؤں کو کہا کہ "اپنی لڑکیوں کو محفوظ رکھو، ان کی تربیت کرو۔اپنے گھروں میں ہتھیار رکھو اور کچھ نہیں تو گھر میں سبزی کاٹنے والا چاقو تھوڑا تیز رکھو۔"

جب انہوں نے یہ جملے ادا کیے تو اس کنونشن میں موجود لوگ انہیں داد دینے لگے اور ان کی بات پر تالیاں بجائی جانے لگیں جب کہ کچھ لوگ سیٹیاں بجاتے رہے۔

گزشتہ برس فروری میں ریاست کرناٹک میں قتل ہونے والے 26 سالہ نوجوان کا ذکر کرتے ہوئے پرگیہ سنگھ نے کہا کہ "انہوں نے چاقو سے ہمارے ہرشا کو قتل کیا تھا۔ انہوں نے ہمارے ہندو بھائیوں، بجرنگ دل کے کارکنوں اور نوجوانوں کی تنظیموں کے افراد کو نشانہ بنایا ہے اور کاٹا ہے۔ تو ہم بھی ذرا سبزی کاٹنے والے چاقو تیز رکھ لیں۔ پتہ نہیں کب کیسا موقع آئے۔"

انہوں نے کہا کہ جب ہماری سبزی اچھے انداز میں کٹے گی تو اسی طرح دشمنوں کے منہ اور سر بھی اچھے سے کٹیں گے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے اس متنازع بیان پر پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر متنازع بیانات کی وجہ سے متواتر خبروں میں رہتی ہیں۔

سال 2019 کے انتخابات میں انہیں بی جے پی کا ٹکٹ ملنے کے بعد سے ہی ان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

پرگیہ ٹھاکر 2006 میں ممبئی کے قریب مالے گاؤں کے علاقے میں ایک مسجد اور قبرستان کے پاس ہونے والے دھماکوں کے ملزمان میں شامل ہیں اور وہ طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا ہیں۔ ان دھماکوں میں 10 افراد ہلاک اور کئی درجن زخمی ہوئے تھے۔

پرگیہ 2019 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ "ناتھو رام گوڈسے کل بھی محبِ وطن تھے، ہیں اور رہیں گے۔"

بعدازاں انہوں نے اپنے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگ لی تھی۔ اس بیان کے بعد شدید ردّ عمل سامنے آیا تھا اور وزیرِاعظم نریندر مودی نے پرگیہ کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کبھی انہیں دل سے معاف نہیں کرسکیں گے۔ البتہ ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

اپریل 2019 میں پرگیہ نے 1992 میں بابری مسجد کے انہدام میں شریک ہونے پر فخر کا اظہار کیا تھا۔ اس بیان کے بعد الیکشن کمیشن نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

کرونا وبا کے دوران 2021 میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ گائے کا پیشاب پیتی ہیں جس سے وہ وبا سے محفوظ رہی ہیں۔

اسی طرح رواں برس کرناٹک میں جب حجاب تنازع سامنے آیا تو انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کہیں بھی حجاب پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG