رسائی کے لنکس

افغان طالبان کا نیا اقدام؛ این جی اوز میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان نے مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ احکامات تک کام پر آنے والی خواتین کو روک دیں۔

افغانستان کی وزارت برائے معیشت نے ہفتے کو جاری کردہ خط میں کہا ہے کہ جو تنظیمیں اس حکم پر عمل در آمد نہیں کریں گی، ان کے ورک پرمٹ معطل کر دیے جائیں گے۔

طالبان کے خواتین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں وزارت کا مزید کہنا ہے کہ کچھ تنظیمیں خواتین کے لیے لازمی حجاب اور ڈریس کوڈ پر عمل درآمد نہیں کر رہیں جیسا کہ طالبان کی طرف سے ہدایات جاری گئی تھیں۔

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے کوآرڈینیٹر رمیض الاکبروف کا کہنا ہے کہ انہیں غیر سرکاری تنظیموں میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی سے متعلق گہری تشویش ہے۔

رمیض الاکبروف کا ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ پابندی انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری طرف ناروے کی طرف سے طالبان کے احکامات کی مذمت کی گئی ہے۔

ناروے کے وزیر خارجہ اینیکن ہیوفیلڈٹ سوشل میڈیا پر بیان میں کہنا تھا کہ یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لینا چاہیے۔ ناروے اپنے اتحادیوں کے ساتھ صورتِ حال کا جائزہ لے گا اور اس پر باقاعدہ ردِ عمل دے گا۔

علاوہ ازیں امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ خواتین ورکرز ان اداروں میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں تا کہ قدامت پسند افغان معاشرے میں خواتین کو انسانی امداد تک رسائی ممکن ہو سکے۔

اس کے علاوہ طالبان حکام نے ہفتے کو مغربی شہر ہرات میں خواتین کے لیے یونیورسٹی لیول کی تعلیم پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین طلبہ اور خواتین انسانی حقوق کی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔

اس موقع پر مظاہرین شہر کے وسطی حصے میں اکٹھے ہوئے جس کی سرحد ایران سے ملتی ہیں۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے نعرے بازی کی تا کہ لوگ ان کے احتجاج میں شریک ہو سکیں اور طالبان پر اس پابندی کو اٹھانے پر زور دیا جا سکے۔

مظاہرین احتجاج کے دوران نعرے لگا رہے تھے کہ اسلام میں تعلیم بنیادی حق ہے اور تعلیم یا تو سب کے لیے ہو یا کسی کے لیے بھی نہ ہو۔

رپورٹس کے مطابق مظاہرین کی ریلی گورنر ہاؤس کی طرف جا رہی تھی تاہم طالبان کی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی اسپرے کرنے والی گاڑیوں کا استعمال کیا۔

سوشل میڈیا پر دستیاب ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین سخت سرد موسم میں پانی سے بچنے کے لیے چیخ رہی ہیں۔

طالبان نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ انہوں نے نجی اور سرکاری یونیورسٹیوں میں اگلے حکم تک خواتین کی تعلیم معطل کر دی ہے۔

طالبان نے پچھلے سال اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد لڑکیوں کے پرائمری سے آگے تعلیم پر پابندی لگا دی تھی جب کہ سیکنڈری اسکول بند کر دیے تھے اور لڑکیوں کے آگے تعلیم سے متعلق اٹھنے والی آوازوں کو نظر انداز کیا تھا۔

رواں ہفتے طالبات کی یونیورسٹیوں میں تعلیم پر پابندی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے جب کہ مسلم ممالک کی طرف سے اس پابندی کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

طالبان کے اقدامات کے خلاف بعض مقامات پر احتجاج بھی سامنے آ رہا ہے۔

جمعے کو شمالی صوبے بلخ صوبے کے دارالحکومت مزار شریف میں طالبان کے حامی امام نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں کو خبر دار کیا کہ وہ ان مظاہروں میں شریک نہ ہوں۔

XS
SM
MD
LG