رسائی کے لنکس

قطرفٹ بال ورلڈ کپ کی لاگت 220 ارب ڈالر، تعمیر کے دوران مبینہ اموات ساڑھے چھ ہزار


4 مئی 2015 کو لی گئی فائل فوٹو میں، حکومت کےمیڈیا ٹور کے دوران، کارکن قطر کے شہر دوحہ میں 2022 ورلڈ کپ کے لیے تعمیر کیے جانے والے الوکرا اسٹیڈیم کے ورک سائٹ کی طرف واپس جارہے ہیں۔ (اے پی فوٹو)
4 مئی 2015 کو لی گئی فائل فوٹو میں، حکومت کےمیڈیا ٹور کے دوران، کارکن قطر کے شہر دوحہ میں 2022 ورلڈ کپ کے لیے تعمیر کیے جانے والے الوکرا اسٹیڈیم کے ورک سائٹ کی طرف واپس جارہے ہیں۔ (اے پی فوٹو)

قطر کا 2022 ورلڈ کپ اب تک کے سب سے چھوٹے میزبان ملک میں منعقد ہونے والا تاریخ کا سب سے جامع ایونٹ ہوگا،جو زیادہ تر دیگر اقدامات سے، شاہ خرچیوں میں تمام ورلڈ کپ کے پچھلے مقابلوں کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ اورغالباً اسی طرح انسانی حقوق سے متعلق اٹھائے جانے والےتنازعات میں بھی۔

ایجنسی فرانس پریس نے اپنی سال کی دس اہم شخصیات میں اس بینظیر ٹورنامنٹ کو شامل کرکے اس کا جائزہ لیا ہے۔

220 ارب یوروز:

220 ارب ڈالر میں، فنانس کنسلٹنسی فرم فرنٹ آفس اسپورٹ کے مطابق 2022 کے ورلڈ کپ پر پچھلے سات ٹورنامنٹس کے مقابلے پانچ گنا زیادہ لاگت آئے گی۔قطر نے کل اخراجات میں برازیل کے 2014 کے ورلڈ کپ کے پہلے ریکارڈ کو توڑ دیا، جس پر 15 ارب ڈالر لاگت آئی تھی۔

چھ نئے اسٹیڈیم:

خلیج کے اس چھوٹے سے ملک نے شائقین اور کھلاڑیوں کو گرمی سے بچانے کے لیے چھ بالکل نئے اسٹیڈیم بنائے ہیں، جن میں سے ہر ایک میں انتہائی جدید ایئر کنڈیشننگ سسٹم ہے۔

60,000 نشستوں والے محض ایک البیت اسٹیڈیم پر 3 ارب ڈالر لاگت آئے گی جو کہ 1998 کے ورلڈ کپ کے لیے بنائے گئے پیرس کے قریب اسٹیڈ دی فرانس کی لاگت سے تین گنا زیادہ ہے۔

 فٹ بال ورلڈ کپ: قطر کس طرح اس ایونٹ سے فائدہ اُٹھا رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:32 0:00
974 شپنگ کنٹینرز:

اسٹیڈیم 974 کا نام ان ’ری سائیکل‘ کیے جانے والےشپنگ کنٹینرز کی تعداد پر رکھا گیا ہے جو اسے بنانے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔ 40,000 کی گنجائش والے اس اسٹیڈیم کو ورلڈ کپ کے بعد ختم کر دیا جائے گا اور اسے کسی اور جگہ کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کے لیے دوبارہ جوڑا جائے گا۔ بہرحال اس کی اگلی منزل ابھی نامعلوم ہے۔

اسٹیڈیم کے علاوہ قطر نے بڑے پیمانے پر انفرااسٹرکچر کے منصوبوں پر بھی کام کیا ہے۔ ایک ہوائی اڈہ، تین سب وے لائنیں اور’ لوسائی‘ نام کا ایک بالکل نیا شہرجس میں ہوٹل، گولف کورسز اور ایک لگژری مرینا ہے۔

انفراسٹرکچر کے ان بڑے منصوبوں کو ٹورنامنٹ کی مجموعی لاگت کے امارات کے اپنے تخمینے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

32لاکھ ٹکٹ:

ٹورنامنٹ کے لیے کل 32 لاکھ ٹکٹ دستیاب ہیں جن میں سے ایک تہائی اسپانسرز اور کیریئرز کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

فیفا کے اعداد و شمار کے مطابق 17 اکتوبر تک ٹکٹوں کی فروخت تقریباً 29 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔

سب سے زیادہ ٹکٹ خریدنے والے ممالک میں قطر، امریکہ، سعودی عرب، برطانیہ، میکسیکو، متحدہ عرب امارات، ارجنٹائن، فرانس ، برازیل اور جرمنی شامل ہیں ۔

15 لاکھ سے زیادہ سیاح:

اکتوبر کے وسط میں قطری حکام نےبتایا تھا کہ انہیں حیا ("خوش آمدید") کارڈز کے لیے پندرہ لاکھ سےسترہ لاکھ کے درمیان درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ یہ کارڈاسٹیڈیم اور مفت پبلک ٹرانسپورٹ تک رسائی کے لیے درکار ہیں۔

اگرچہ یہ تعداد روس میں 2018 کے ورلڈ کپ میں ریکارڈ کیے گئے 30 لاکھ شائقین سے کم ہے، لیکن یہ بھی خلیج کی اس ننھی منی ریاست کے لیے ایک بہت بڑا لاجسٹک چیلنج ہے کیوں کہ اس کی کل آبادی ہی صرف 30 لاکھ ہے۔

روزانہ 168 شٹل فلائٹس:

قطر میں رہائش کی کمی کا مطلب ہے کہ ورلڈ کپ کے ہر دن کل 168 شٹل پروازیں پڑوسی ممالک سے شائقین کو لائیں اور لے جائیں گی۔ ان میں دبئی سے روزانہ 60 پروازیں، مسقط (عمان) سے 48، ریاض اور جدہ (سعودی عرب) سے 40 اور کویت سٹی سے 20 پروازیں شامل ہیں۔

ایئر فرانس 27 سالوں میں پہلی بار پیرس سے دوحہ کے لیے عارضی طور پر پروازیں دوبارہ شروع کر رہی ہے اور ہر ہفتے 3 سے 6 پروازیں چلائے گی۔

فٹ بال کے شائقین کا اوسط بجٹ چھ ہزار یوروز:

ایسوسی ایشن فٹ بال سپورٹرز یورپ کے مطابق دفاعی چیمپئنز کے میچوں میں شرکت کی امید رکھنے والے فرانسیسی شائقین کو ٹرانسپورٹ، رہائش اور ٹکٹ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مجموعی طورپر 6ہزار یورو ادا کرنا ہوں گے۔ جو روس میں گزشتہ ورلڈ کپ کے بجٹ سے دو سے تین گنا زیادہ ہے۔

نو ارب ڈالر کا منافع:

ٹورنامنٹ کے منتظمین کے مطابق قطر کو دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی طرف سے دیکھے گئے ایونٹ کی میزبانی سے 9 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔

یہ اعداد و شمار قطر کے ایونٹ کے انعقاد کی لاگت کے اپنے تخمینے پر مبنی ہے جو کہ فرنٹ آفس اسپورٹ کی جانب سے پیش کیے گئے 20 ارب ڈالرسے نمایاں طور پر کم ہے۔

3.6 ملین ٹن کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج :

جون 2021 کی فیفا کی رپورٹ کے مطابق قطر کا ورلڈ کپ فضا میں 3.6 ملین ٹن تک CO2 یعنی کاربن گیس خارج کرے گا۔ جو 2018 کے ٹورنامنٹ کے لیے 2.1 ملین ٹن تھا۔ تاہم، این جی اوز کا کہنا ہے کہ یہ مقدار یقینی طور پر اصل اخراج سےکم ہے۔

ساڑھے چھ ہزار غیر ملکی مزدوروں کی مبینہ ہلاکتیں:

ایک پاکستانی تارکین وطن مزدور 19 اکتوبر 2022 بروز بدھ، دوحہ، قطر کی اسکائی لائن کو دیکھتا ہوا کام کر رہا ہے۔۔ اے پی فوٹو
ایک پاکستانی تارکین وطن مزدور 19 اکتوبر 2022 بروز بدھ، دوحہ، قطر کی اسکائی لائن کو دیکھتا ہوا کام کر رہا ہے۔۔ اے پی فوٹو

2010 میں ورلڈ کپ کی میزبانی کا حق حاصل کرنے کے بعد سے مبینہ طور پر بھارت، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے 6,500 سے زائد تارکین وطن کارکن قطر میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

گارڈین کی تحقیقات کے مطابق یہ تعداد مزدوروں کے آبائی ممالک کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔

قطری حکام نے برطانوی اخبار کی رپورٹ کو ’گمراہ کن‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

کھیلوں کے دنیا کے سب سے بڑے مقابلوں میں سے ایک نے قطر کے لیبر سسٹم پر روشنی ڈالی ہے، جو کارکنوں کے ویزوں کو، انہیں اس ملک میں کام کے لیے لانے والے آجروں سے جوڑتا ہے۔یہ طریقہ کار اکثر ان کارکنوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار بنادیتا ہے۔

(یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی معلومات پر مبنی ہے)

XS
SM
MD
LG