رسائی کے لنکس

امریکہ میں طلبا کے قرضوں میں دس ہزار ڈالر تک کی معافی


امریکی صدر بائیڈن
امریکی صدر بائیڈن

صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز ایک اعلان میں امریکہ میں طلبا کے قرضوں کی معافی کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس اعلان میں قرضوں کی ادائگی میں آسانی کے اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وہ مقروض افراد جن کی انفرادی آمدنی 1 لاکھ 25 ہزار ڈالر سالانہ سے کم ہے، یا ایسے خاندان جن کی مجموعی آمد ن سالانہ ڈھائی لاکھ ڈالر سے کم ہے، ان کے خاندان میں تعلیم کے لیے لیے گئے قرض میں سے 10 ہزار ڈالر معاف کر دئے جائیں گے۔ جب کہ ایسے ضرورت مند طلبا جنہیں پیل گرانٹس کی سکالر شپ ملی تھی، ان کے فیڈیرل لون میں سے حکومت مزید 10 ہزار ڈالر معاف کر دے گی۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران طلبا کے قرضوں میں سے 10 ہزار ڈالر تک معافی کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم اس سلسلے میں اعلان میں تاخیر ان چیلنجز کی نشاندہی کرتی ہے جن کا انہیں اپنا وعدہ پورا کرنے کے سلسلے میں سامنا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’یہ دونوں اقدامات ان خاندانوں کے لئے ہیں جو ضرورت مند ہیں، مزدور طبقہ اور درمیانے درجے کا طبقہ وبا کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔‘‘

بائیڈن نے 2022 کے اختتام تک طلبا کے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگیوں کو بھی روک دیا ہے۔

اگر یہ منصوبہ تمام قانونی چیلنجز کا سامنا کر پاتا ہے، تو امریکہ میں نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے دوران یہ بہت اہمیت اختیار کر جائے گا۔

امریکہ میں طالب علموں کا وفاقی قرضہ اب ایک اعشاریہ 6 ٹریلین (16 کھرب) ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ تازہ ترین وفاقی اعداد و شمار کے مطابق، چار کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ امریکی’ اسٹوڈنٹ لون ‘ میں وفاق کے قرض دار ہیں، جن میں سے تقریباً ایک تہائی کا قرضہ 10 ہزار ڈالر سے کم اور نصف کا 20 ہزار ڈالر سے کم ہے۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بائیڈن کے منصوبے کے تحت دو کروڑ سے زائد افراد کا طالب علمی کا قرضہ ختم ہو جائے گا۔

ری پبلکن نیشنل کمیٹی نے منگل کے روز بائیڈن کے اعلان کو "امیروں کے لیے ہینڈ آؤٹ" سے تعبیر کرتے ہوئے نکتہ چینی کی اور دعویٰ کیا کہ اس سے کم آمدنی والے ٹیکس دہندگان اور ان افراد پرغیر منصفانہ بوجھ پڑے گا جو پہلے ہی اپنے وہ قرضے ادا کر چکے ہیں جو انہوں نے اعلی تعلیم کے حصول کے لیے حاصل کیے تھے۔

سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کے لیڈر مچ میک کونل نے ایک بیان میں کہا کہ ’’صدر بائیڈن کی پیدا کردہ مہنگائی پہلے ہی مزدور خاندانوں کو متاثر کر رہی ہے، اور ان کا حل یہ ہے کہ زیادہ تنخواہ پانے والے افراد کو مزید حکومتی رقوم سے نوازا جائے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ڈیموکریٹ پارٹی مزدور خاندانوں کے پیسے کو استعمال کر کے اپنے سیاسی حمایتیوں کو خوش کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران امریکی انتظامیہ نے قرض داروں کی سہولت کے لیے اقساط کی ادائیگی کو اس سال 31 اگست تک منجمد کر دیا تھا۔ اب یہ تاریخ انتہائی قریب آ گئی ہے جس کے بعد قرض کی اقساط کی ادائیگی پھر سے شروع ہو جائے گی۔

اس رپورٹ کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG