حکومتی وفد کی مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں سے پھر ملاقات
قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے حکومتی رابطوں میں مزید تیزی آگئی ہے۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا وفد پاکستان مسلم (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت کے گھر پہنچ گیا ہے۔
وفد میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ دفاع پرویز خٹک، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر شامل ہیں جنہوں نے چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں تحریکِ عدم اعتماد، ملک کی موجودہ سیاسی صورتِ حال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سپریم کورٹ کا سندھ ہاؤس پر حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں سندھ ہاؤس پر حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد میں عدالتِ عظمیٰ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے بھیجے گئے صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی پانچ رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہاؤس پر حملے کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر انسدادِ دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی گئیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہم اب ایف آئی آر پر سماعت شروع کردیں۔ اس نکتے پر سماعت شروع کی تو تین دن لگ جائیں گے۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اس معاملے میں دہشت گردوں کی دفعات عائد نہیں ہوتی۔
عدالت میں چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ ہاؤس پر حکومت قانونی راستہ اپنائے۔ وہ سیشن کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے۔ مناسب ہوگا متعلقہ فورم ہی اس کا فیصلہ کرے۔ جو دفعات لگائی گئی ہیں ان پر ایکشن لیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بچگانہ دفعات پر حملہ آوروں نے ضمانتیں کرا لیں۔ کیا کوئی قابل ضمانت دفعات لگائی ہیں۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ایک دفعہ ناقابلِ ضمانت ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ناقابلِ ضمانت دفعات پر گرفتاریاں کیوں نہیں ہوئیں۔ بعد ازاں عدالت نے کہا کہ منگل کو اس معاملے پر رپورٹ دیں۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات
مسلم لیگ (ق) کے اعلیٰ سطح کے وفد نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد سے ملاقات کی ہے۔
پارلیمنٹ لاجزز میں ہونے والی اس ملاقات میں مسلم لیگ (ق) کی جانب سے طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، رکنِ قومی اسمبلی سالک حسین، حسین الٰہی، سینیٹر کامل علی آغا اور محترمہ فرح خان بھی ملاقات میں شریک تھیں۔
ایم کیو ایم کے وفد میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر، امین الحق، عامر خان، اظہار الحسن، جاوید حنیف، کنور نوید جمیل، خواجہ اظہار، صادق افتخار اور کشور زہرہ شامل تھیں۔
ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتِ حال، اتحاد اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔
آرٹیکل 63 اے پر پارلیمنٹ اپنا کام کر چکی، اب عدالت نے تشریح کرنی ہے: اٹارنی جنرل
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سماعت کے دوران جسٹس جمال خان نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا تمام جماعتیں آرٹیکل 63 اے پر تاحیات نااہلی چاہتی ہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صدارتی ریفرنس سے قبل کوئی ریفرنڈم نہیں کرایا گیا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اپنے پرائے تو سب ہی تاحیات نااہلی چاہتے ہیں جس پر جسٹس جمال خان نے کہا کہ نااہلی کی مدت کا پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔ اٹارنی جنرل نے دلائل کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ اپنا کام کر چکی ہے اب عدالت نے تشریح کرنی ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدم اعتماد کامیاب ہو تو منحرف ارکان اور وزیرِ اعظم دونوں گھر جائیں گیے۔ اگر حکومتی جماعت کے اراکین مستعفی ہو جائیں تو بھی اکثریت ختم ہو جائے گی۔ ایسی صورت میں وزیرِ اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔
اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوام اپنی رائے کا اظہار صرف ووٹ سے کر سکتے ہیں اور عدالت عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے تشریح کرے۔
عدالت نے صدارتی ریفرنس پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی ہے۔