امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات کے تقریباً دو ہفتے بعد پہلی بار اتوار کو بظاہر یہ تسلیم کیا کہ ڈیموکریٹ جو بائیڈن صدارتی الیکشن جیت گئے ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ شکست تسلیم نہیں کریں گے۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں صدر ٹرمپ نے کسی ثبوت کے بغیر اپنے یہ دعوے جاری رکھے ہیں کہ اُنہیں شکست اس وجہ سے ہوئی ہے کیوں کہ ان کے خلاف ووٹوں میں دھاندلی کی گئی۔
امریکہ کے قومی میڈیا نے غیر حتمی نتائج کی بنا پر ایک ہفتہ پہلے رپورٹ کیا تھا کہ ڈیموکریٹک امیدوار صدارتی انتخاب جیت چکے تھے، کیوں کہ مختلف ریاستوں میں گنتی کے بعد وہ 538 کے الیکٹورل کالج میں فتح یاب ہونے کے لیے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ کے ٹارگٹ سے زیادہ الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
لیکن صدر ٹرمپ نے ان نتائج کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے مبینہ طور پر انتخابات میں ہونے والی بے قاعدگیاں درست کرانے کے لیے عدالتی چارہ جوئی کا بھی فیصلہ کیا۔
اتوار کو اپنے ٹوئٹر پیغامات میں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر ٹرمپ نے ووٹنگ کے حوالے سے اپنے الزامات کو دہرایا اور کہا کہ "ووٹوں کی گنتی کے لیے کسی کو مشاہدہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ووٹوں کو ایک بنیاد پرست بائیں بازو کی پرائیویٹ پارٹی ڈومینین نے ترتیب دیا جس کی شہرت خراب ہے۔ اور اس کے ساز و سامان کو ریاست ٹیکساس میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ میں نے ٹیکساس میں کئی ووٹوں سے الیکشن جیتا۔ میڈیا جعلی اور خاموش اور بہت کچھ۔"
اگر چہ صدر ٹرمپ اور ان کے حامیوں کی طرف سے دائر کیے گئے بہت سے کیس ابھی عدالتوں کے سامنے آئیں گے تاہم انہیں ووٹوں کی گنتی میں بےقاعدگیوں کے کئی کیسوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اتوار کو ٹویٹر پر پوسٹ کیے گئے اپنے پیغامات میں صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ بائیڈن محض جعلی میڈیا کی نظروں میں جیتے تھے۔ انہون نے لکھا:
"وہ (بائیڈن) صرف جعلی میڈیا کی نظروں میں ہی جیتے تھے۔ میں اپنی شکست نہیں مان رہا۔ ابھی ہمیں بہت طویل راستہ طے کرنا ہے۔ یہ دھاندلی زدہ الیکشن تھا۔"
ملک بھر میں انتخابی عہدے داروں نے وائس آف امریکہ اور دوسرے میڈیا اداروں کو بتایا ہے کہ انہیں بڑے پیمانے پر کسی فراڈ کا کوئی ثبوت نہیں ملا، ماسوائے الیکشن کے دن اور ووٹوں کی گنتی کے دوران ہونے والے کچھ چھوٹے مسائل کے، جو بائیڈن کی فتح کو تبدیل نہیں کرسکتے۔
صدر ٹرمپ کا کانٹے کے مقابلے میں انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہ کرنا امریکہ کی جدید سیاسی تاریخ میں اپنی قسم کا منفرد واقعہ ہے۔ عام طورپر ہارنے والے صدارتی امیدوار گزشتہ کئی عشروں میں اپنی شکست تسلیم کرتے اور جیتنے والے کو مبارکباد دیتے رہے ہیں۔مگر ٹرمپ نے اب تک اپنی شکست تسلیم نہیں کی ہے جبکہ الیکشن کے چار روز بعد ہی غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائنج میں جو بائیڈن کو فاتح قرار دے دیا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے ابھی تک حکومتی ایجنسیوں کو نو منتخب صدر کے ساتھ اقتدار کی منتقلی کےسلسلے میں تعاون کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ ابھی تک بائیڈن کو امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کی طرف سے عالمی خطرات پر بریفنگ بھی نہیں دی گئی۔
دوسری طرف بائیڈن اپنے مشیروں کے ساتھ نئی حکومت بنانے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں اور اپنی آنے والی کیبنٹ کے لیے وزیروں کی نامزدگی پر بھی غور کر رہے ہیں۔