اوکسفام (Oxfam)ایڈ ایجنسی نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے لیےجامع منصوبہ کا اعلان کیا ہے ،جس کے تحت پاکستان کے صوبوں سندھ،پنجاب ا ور بلوچستان میں سیلاب ذدگان کے 25,000 خاندانوں ( افراد(175,000کے لیے پینے کا صاف پانی، خوراک، ہائی جین کٹ ،دیگر ضروریات ذندگی کا سامان کے علاوہ متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے رقم بھی مہیا کی جائے گی۔
برطانیہ میں اوکسفام ہیومنٹیرین میڈیا ایڈوائزر جنید جیلانی نے وی او اے کو بتایا ،اوکسفام برطانیہ کا وہ امدادی ادارہ ہے جو 17تنظیموں پر مشتمل ایک گروپ ہے یہ ادارہ ایک مشترکہ نیٹ ورک کے ذریعے دنیا کے 92ممالک میں غربت کے خاتمے نیز قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔ ادارے کی جانب سے اس سال بھی پاکستان کے سیلاب ذدگان کی ہنگامی بنیاد پر مدد کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ گذشتہ برسوں 2010 اور 2011 کے بد ترین سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کا کام ادارے نے بڑے پیمانے پر انجام دیا تھا۔
پاکستان میں اوکسفام ایڈ ایجنسی کے کنٹری ڈائیریکٹر عارف جبار خان نے وی او اے سےاوکسفام کے موجودہ اقدامات سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
اوکسفام ایڈ ایجنسی پاکستان اپنے دونوں پارٹنرز اوکسفام برطانیہ اور اوکسفام نیدر لینڈ کے تعاون اور مقامی فلاحی تنظیموں کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا موجودہ سیلاب ہرچند 2011 کے سیلاب جیسا شدید نہیں ہے ، لیکن اس کی تباہ کاریوں کا دائرہ بھی کچھ کم نہیں۔ ان کا ادارہ سیلاب ذدگان کو پینے کا صاف پانی ، خشک غذائی اجناس ،دوا جیسی اولین ضروریات کی چیزوں پر مشتمل پیکٹ فراہم کر رہا ہے۔
ادارے کے پاس قدرتی آفات سے متاثرہ 10,000 خاندانوں کے لیے ہنگامی بنیاد پر امدادی سازوسامان کا ذخیرہ موجود رہتا ۔ مسٹر خان نے کہا ،اس وقت انتہائی سنگین مسئلہ صحت وصفائی کا ہے۔ گٹر کا گندہ پانی سیلاب کے پانی میں شامل ہو چکا ہے ۔ مقامی افراد اپنا گھر بار چھوٹنے کے لیے تیار نہیں تھے، اس لیے وہ چاروں طرف سے پانی میں گھر چکے ہیں۔ اسی پانی میں وہ رفع حاجت سے بھی فارغ ہونے پر مجبور ہیں۔ چناچہ پانی انتہائی زہریلا اور صحت کے لیے مہلک ہو چکا ہے ۔ بیماریاں عام ہو چکی ہیں ، خواتین خاص طور پر سخت اذیت کا شکار ہیں۔ ہمارے امدادی پیکٹ میں خواتین کے لیے ٹوائلٹ پیپر ، ٹاول اور نیپکن وغیر بھی موجود ہیں۔ ان امدادی اشیا کو ہم کشتیوں کے ذریعے ان متاثرین تک پہنچا رہے ہیں۔ ہمارے تربیت یافتہ افراد مقامی رضا کاروں کو پینے کا صاف پانی محفوظ رکھنے کے طریقوں سے بھی آگاہ کرتے ہیں اور ساتھ ہی نکاسی آب کے لیے تکنیکی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں۔
مسٹر خان نے کہا المیہ یہ ہے کہ موجودہ لوگوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو تیسری بار اس تباہی سے دوچار ہوئے ہیں ۔ جہاں تک سیلاب زدگان کی بحالی کا تعلق ہے تو ادارے کی جانب سے انھیں رقم بھی مہیا کی جائے گی۔
اوکسفام پاکستان کی میڈیا ایڈوائزر نتاشا نے بتایا پاکستان میں اوکسفام 1973 سے کام کر رہی ہے۔
برطانیہ میں اوکسفام ہیومنٹیرین میڈیا ایڈوائزر جنید جیلانی نے وی او اے کو بتایا ،اوکسفام برطانیہ کا وہ امدادی ادارہ ہے جو 17تنظیموں پر مشتمل ایک گروپ ہے یہ ادارہ ایک مشترکہ نیٹ ورک کے ذریعے دنیا کے 92ممالک میں غربت کے خاتمے نیز قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔ ادارے کی جانب سے اس سال بھی پاکستان کے سیلاب ذدگان کی ہنگامی بنیاد پر مدد کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ گذشتہ برسوں 2010 اور 2011 کے بد ترین سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کا کام ادارے نے بڑے پیمانے پر انجام دیا تھا۔
پاکستان میں اوکسفام ایڈ ایجنسی کے کنٹری ڈائیریکٹر عارف جبار خان نے وی او اے سےاوکسفام کے موجودہ اقدامات سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
اوکسفام ایڈ ایجنسی پاکستان اپنے دونوں پارٹنرز اوکسفام برطانیہ اور اوکسفام نیدر لینڈ کے تعاون اور مقامی فلاحی تنظیموں کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا موجودہ سیلاب ہرچند 2011 کے سیلاب جیسا شدید نہیں ہے ، لیکن اس کی تباہ کاریوں کا دائرہ بھی کچھ کم نہیں۔ ان کا ادارہ سیلاب ذدگان کو پینے کا صاف پانی ، خشک غذائی اجناس ،دوا جیسی اولین ضروریات کی چیزوں پر مشتمل پیکٹ فراہم کر رہا ہے۔
ادارے کے پاس قدرتی آفات سے متاثرہ 10,000 خاندانوں کے لیے ہنگامی بنیاد پر امدادی سازوسامان کا ذخیرہ موجود رہتا ۔ مسٹر خان نے کہا ،اس وقت انتہائی سنگین مسئلہ صحت وصفائی کا ہے۔ گٹر کا گندہ پانی سیلاب کے پانی میں شامل ہو چکا ہے ۔ مقامی افراد اپنا گھر بار چھوٹنے کے لیے تیار نہیں تھے، اس لیے وہ چاروں طرف سے پانی میں گھر چکے ہیں۔ اسی پانی میں وہ رفع حاجت سے بھی فارغ ہونے پر مجبور ہیں۔ چناچہ پانی انتہائی زہریلا اور صحت کے لیے مہلک ہو چکا ہے ۔ بیماریاں عام ہو چکی ہیں ، خواتین خاص طور پر سخت اذیت کا شکار ہیں۔ ہمارے امدادی پیکٹ میں خواتین کے لیے ٹوائلٹ پیپر ، ٹاول اور نیپکن وغیر بھی موجود ہیں۔ ان امدادی اشیا کو ہم کشتیوں کے ذریعے ان متاثرین تک پہنچا رہے ہیں۔ ہمارے تربیت یافتہ افراد مقامی رضا کاروں کو پینے کا صاف پانی محفوظ رکھنے کے طریقوں سے بھی آگاہ کرتے ہیں اور ساتھ ہی نکاسی آب کے لیے تکنیکی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں۔
مسٹر خان نے کہا المیہ یہ ہے کہ موجودہ لوگوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو تیسری بار اس تباہی سے دوچار ہوئے ہیں ۔ جہاں تک سیلاب زدگان کی بحالی کا تعلق ہے تو ادارے کی جانب سے انھیں رقم بھی مہیا کی جائے گی۔
اوکسفام پاکستان کی میڈیا ایڈوائزر نتاشا نے بتایا پاکستان میں اوکسفام 1973 سے کام کر رہی ہے۔