واشنگٹن —
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کے دورے کی کوریج کے لیے نیویارک آنے والے صحافی نے امریکہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔
نیویارک کے ایک اٹارنی پال اوڈیئر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حسن گل خان بان ایک ایرانی نیوز ایجنسی کے لیے کام کررہےتھے اور انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اپنے ملک کے صدر کی کوریج کے لیے بھیجا گیاتھا۔
ایرانی نامہ نگار کے ا ٹارنی کا کہناہے کہ ان کے موکل کووطن بھیجے جانے پر سنگین حالات کے سامنا کا خطرہ ہے۔ کیونکہ صدر کے دورے کی کوریج کے دوران انہوں نے اپنی رپوٹس میں کئی ایسی تفصیلات شامل نہیں کی تھیں، جس کا ان سے مطالبہ کیا گیاتھا، کیونکہ وہ ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھتے تھے۔
اٹارنی کے مطابق ان کے موکل کو پختہ یقین ہے کہ وطن واپس جانے کی صورت میں اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اٹارنی نے بتایا کہ گل خان بان کی بیوی اور دو چھوٹے بچوں نے بھی تقریباً اسی دوران ایران چھوڑ دیا تھا جب وہ یہاں نیویارک میں اپنی ڈیوٹی پر تھے۔
وکیل کا کہناہے کہ ان کا خاندان فی الحال کسی اور ملک میں ہے اور امریکہ آنے کی کوششیں کررہاہے۔ اٹارنی نے بتایا کہ اس وقت وہ کیمرہ مین کے خاندان کو امریکہ لانے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
اوڈیئر نے بتایا کہ ایران میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کے پیش نظر، جس میں صدر احمد نژاد کی کوریج کرنے والے صحافی کو سزا دیے جانے کا واقعہ بھی شامل ہے، گل خان بان کے تحفظ پر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
اٹارنی نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے ایرانی صحافی کی جانب سے ہوم لینڈ سیکیورٹی اینڈ امیگریشن سروسز کو درخواست بھیج دی ہے اور اب ان کا موکل اپنے ثبوت میں دستاویزات پیش کرنے کے لیے انٹرویو کا انتظار کررہاہے۔
نیویارک کے ایک اٹارنی پال اوڈیئر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حسن گل خان بان ایک ایرانی نیوز ایجنسی کے لیے کام کررہےتھے اور انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اپنے ملک کے صدر کی کوریج کے لیے بھیجا گیاتھا۔
ایرانی نامہ نگار کے ا ٹارنی کا کہناہے کہ ان کے موکل کووطن بھیجے جانے پر سنگین حالات کے سامنا کا خطرہ ہے۔ کیونکہ صدر کے دورے کی کوریج کے دوران انہوں نے اپنی رپوٹس میں کئی ایسی تفصیلات شامل نہیں کی تھیں، جس کا ان سے مطالبہ کیا گیاتھا، کیونکہ وہ ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھتے تھے۔
اٹارنی کے مطابق ان کے موکل کو پختہ یقین ہے کہ وطن واپس جانے کی صورت میں اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اٹارنی نے بتایا کہ گل خان بان کی بیوی اور دو چھوٹے بچوں نے بھی تقریباً اسی دوران ایران چھوڑ دیا تھا جب وہ یہاں نیویارک میں اپنی ڈیوٹی پر تھے۔
وکیل کا کہناہے کہ ان کا خاندان فی الحال کسی اور ملک میں ہے اور امریکہ آنے کی کوششیں کررہاہے۔ اٹارنی نے بتایا کہ اس وقت وہ کیمرہ مین کے خاندان کو امریکہ لانے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
اوڈیئر نے بتایا کہ ایران میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کے پیش نظر، جس میں صدر احمد نژاد کی کوریج کرنے والے صحافی کو سزا دیے جانے کا واقعہ بھی شامل ہے، گل خان بان کے تحفظ پر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
اٹارنی نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے ایرانی صحافی کی جانب سے ہوم لینڈ سیکیورٹی اینڈ امیگریشن سروسز کو درخواست بھیج دی ہے اور اب ان کا موکل اپنے ثبوت میں دستاویزات پیش کرنے کے لیے انٹرویو کا انتظار کررہاہے۔