رسائی کے لنکس

نیاگرا کی پھوار کا جادو


نیاگرا آبشار کے دو اہم حصے ہیں، امریکی سرحد میں واقع چھوٹی آبشار امریکن فال جب کہ کینیڈا کی حدود میں واقع گھوڑے کی نعل کی شکل کی بڑی آبشار کو ہارس شو کہاجاتاہے۔

نیاگرا کااصل حسن اس کی خنک پھوار میں ہے جس میں بھیگ کر انسان کچھ دیر کے لیے اپنے آپ اور اپنے گردوپیش سے لاتعلق ہوکراس کے سحر میں کھوجاتا ہے۔نیاگرا جانے والے اکثر سیاح اس کی پھوار میں بھیگنے کا لطف اٹھانے کشتی میں سوار ہوکرآبشار کے اندر تک جاتے ہیں اور وہاں سے لوٹتے ہوئے اپنا دل اور اپنی روح وہیں چھوڑ آتے ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی سے نیاگرا تقریباً چار سو میل کی دوری پر واقع ہے۔ بذریعہ سڑک یہ فاصلہ آٹھ سے دس گھنٹوں میں طے ہوجاتا ہے۔ جب آپ سفر شروع کرتے ہیں تو گاڑی کا جی پی ایس چند آپشن دیتا ہے کہ آیا آپ قدرتی مناظر میں دلچسپی رکھتے ہیں، یا ہائی ویز پر گاڑی دوڑانا پسند کرتے ہیں، یا آپ کم وقت میں پہنچنے کے لیے درمیانی راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں؟ واشنگٹن سے نیاگرا جانے والے اکثر افراد تیسرے آپشن کا انتخاب کرتے ہیں۔

نیاگرا کے پھوار کے سفر کی تیاری
نیاگرا کے پھوار کے سفر کی تیاری

واشنگٹن کی مضافاتی آبادیوں میں بہت سے پاکستانی آباد ہیں اور نیاگرا کے اس پار کینیڈا کی ریاست انٹاریو کے صدرمقام ٹورنٹواوراس کی مضافاتی آبادیوں میں بھی پاکستانی کثرت سے ہیں ۔ اکثر کے رشتے دار اور دوست دونوں ملکوں میں موجود ہیں چنانچہ ان کا آنا جانا لگا رہتاہے۔میرے دو بھائی بھی اپنی فیملی سمیت انٹاریو میں آباد ہیں۔ چنانچہ اس بار ہم نے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کی وجہ سے عید کا تہوار کینیڈا میں گذارنے کا سوچا۔

واشنگٹن سے کینیڈا جانے کے لیے آپ کو میری لینڈ، پنسلوانیا اورنیویارک کی ریاستوں سے گذرنا پڑتا ہے۔اور اگر آپ دیہی راستوں کا انتخاب کرتے ہیں تو یہ سارا علاقہ انتہائی خوبصورت ہے۔ کہیں سڑک اونچے پہاڑوں کی ڈھلوانوں میں گھرے درختوں کے درمیان سے گذرتی ہے تو کہیں سرسبز میدان، ہری بھری فصلیں ، گھوڑوں کے فارم اور ٹریکٹر ٹرالیاں اور چھوٹے چھوٹے خوبصورت دیہات دکھائی دیتے ہیں۔کینیڈا کی سرحد پر واقع آخری بڑا امریکی شہر بفلو ہے۔ وہاں سے کینیڈا داخلے کے دو پل ہیں ، جن میں ایک نیاگرا آبشار پر واقع رین بو برج ہے ۔ یہ پل قوس وقزح کے نصف کرہ کی شکل ہے اور دوسرا یہ کہ یہاں دن کے وقت گذرتے ہوئے آبشار کے اوپر عموماً قوس وقزح کی خوبصورت محراب کے رنگ بکھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

اگر آپ کی منزل ٹورنٹو ہے تو جی پی ایس آپ کو رین بو برج کی بجائے وہاں سے تقریباً 15 میل کے فاصلے پر واقع پیس برج سے لے کرجاتا ہے۔ کیونکہ وہ پل ہائی وے پر واقع ہے اوروہاں سے آپ تقریباً سواڈیڑھ گھنٹے میں ٹورٹنوپہنچ جاتے ہیں۔ چونکہ ہمیں بھی ٹورنٹو کے علاقے مسی ساگا جانا تھا، اس لیے ہمارا سفر بھی پیس برج کے راستے سے ہوا۔

منزل کے قریب تر
منزل کے قریب تر

مسی ساگا میں پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد آبادہے۔جس علاقے میں ہمارا قیام تھا، وہاں تین چوتھائی کے لگ بھگ پاکستانیوں کے گھر تھے ۔ آس پاس کے زیادہ تر ہوٹل اور ریستورانٹس پر ہلال کے بورڈ آویزاں تھے اور گراسری کی دیسی دکانوں کے علاوہ بڑی فوڈ چین کے اسٹوروں پر بھی کھانے کی پینے کی ہلال اشیاء دستیاب تھیں۔

ٹورنٹو سے تقریباً 90 میل شمال میں میٹھے پانی کی دنیا کی سب سے بڑی جھیل وساگا ہے۔ یہ نسبتاً ٹھنڈا علاقہ ہے اور وہاں کا درجہ حرارت ٹورنٹو سے چارپانچ درجے کم ہوتا ہے۔ جھیل کے نیلگوں ساحل کے ساتھ میلوں تک سفید اجلی ریت کی تہہ بچھی ہوئی ہے۔ دھوپ میں ٹھنڈی ریت پر لیٹ کر لہروں کا نظارہ کرنے والوں کے لیے یہ ایک آئیڈیل جگہ ہے،اور وہاں سیاحوں کا بڑا ہجوم ہوتاہے۔ ہم جس سہ پہر وساگا کے ساحل پر پہنچنے، وہاں تیز ہوا کے جھکڑوں کے ساتھ ریت اڑ رہی تھی۔ چنانچہ ہم وہاں زیادہ دیر رک کر میٹھے پانیوں کے ساحل کا لطف نہ اٹھاسکے۔

نیاگرا ہمارے واپسی کے پروگرام میں شامل تھا۔ مسی ساگا سے صبح نکل کر ہم دس بجے وہاں پہنچ گئے۔آبشار کے کنارے بہت بڑا پارک ہے جس کی دوسری سمت بلندی پرمہنگے ہوٹلوں کی طویل قطار ہے۔خوبصورت پھولوں اور ہری بھری گھاس کے میدانوں کے درمیان سے گذرتی ہوئی سڑک پارکنگ ایریا تک جاتی ہے۔یہاں گاڑی کھڑی کرنے کی فیس سیاحوں کی تعداد کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے۔ صبح چونکہ رش کم ہوتا ہے اس لیے ہمیں 20 ڈالر ادا کرنے پڑے۔ جب کہ بعض دوستوں نے بتایا کہ وہ پارکنگ کے 80 سے 100 ڈالر تک دے چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر سے ہر سال 40 لاکھ سے زیادہ سیاح نیاگرا دیکھنے آتے ہیں۔
پارکنگ ایریا سے پیدل چلنے کاراستہ ایک بڑی عمارت میں جاتا ہے۔ اس دومنزلہ خوبصورت عمارت میں کھانے پینے کی بہت سی دکانیں اور تحائف کےاسٹور ہیں۔ لیکن یہاں چیزوں کی قیمت سڑک پار نیاگرا شہر سے کہیں زیادہ ہے۔ لیکن بعض تحائف اتنے خوبصورت ہیں کہ لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہوکر تصویریں اترواتے ہیں۔عمارت کی بالکونیوں سے آبشار کا خوبصورت منظر دکھائی دیتا ہے ۔یہاں سے سیڑھیاں نیچے پارک میں اترتی ہیں۔ جس کے ساتھ تقریباً ڈیڑھ سے پونے دوسو فٹ نیچے آبشار کاپانی بہہ رہاہے۔ نیاگرا کا شمار دنیا کی عظیم ترین آبشاروں میں کیا جاتا ہے اور یہ شمالی امریکہ کی دوبڑی جھیلوں ایری اور انٹاریوکو آپس میں ملاتا ہے۔

نیاگرا کی ہارس شو فال کا ایک منظر
نیاگرا کی ہارس شو فال کا ایک منظر

آبشار کے دو حصے ہیں ۔ چھوٹا حصہ امریکی آبشار کہلاتا ہے اور یہ امریکہ کی سرحد میں واقع ہے جب کہ اصل اور بڑی آبشار جسے ہارس شو کہاجاتاہے، گھوڑے کی نعل کی شکل میں ہے اور یہ کینیڈا کی حدود میں آتی ہے۔ ہارس شو کی بلندی پونے دوسوفٹ اور چوڑائی 2500 فٹ ہے جب کہ امریکن فال کی چوڑائی 1100 فٹ ہے۔ ان آبشاروں سے تقریباً دولاکھ کیوسک فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی نیچے گرتا ہے۔جب کہ سردیوں میں یہ مقدار نصف سے بھی کم ہوجاتی ہے۔

نیاگرا کی پھوار کا لطف اٹھانے کے لیے ہمیں ٹکٹ گھر تک تقریباً دو کلومیٹر پیدل چلنا پڑا۔ لمبی قطار میں دیر تک کھڑے ہونے بعد ہماری باری آئی اور کشتی کا ٹکٹ تھا 20 ڈالر فی کس۔ وہاں سے ایک طویل راہداری کے ذریعے ہم لفٹ تک پہنچے جو ہمیں دریائے نیاگرا کے کنارے لے گئی۔ جہاز میں سوار ہونے سے پہلے آپ کو لکڑی کے ایک بڑے ہال سے گذرنا پڑتا ہے جہاں آپ کی تصویریں اتاری جاری جاتی ہیں ۔ باہر نکلنے پر آپ کو بھیگنے سے بچنے کے ایک نیلی برساتی دی جاتی ہے۔ اور آپ جہاز میں سوار ہونے کے لیے لمبی قطار میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔

جہاز پر اندازاً چارسے پانچ سوتک افراد کی گنجائش ہے۔آبشار کے لیے ہر 15 منٹ بعد دوجہاز چلتے ہیں ، ایک امریکی جانب سے اور دوسرا کینیڈا کی سمت سے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سفر کا نام ہے پھوار کے دیوانوں کا سفر۔۔

نیاگرا پارک میں سیاحوں کا ہجوم
نیاگرا پارک میں سیاحوں کا ہجوم

سفر شروع ہوتے ہی جہاز کے لاؤڈ سپیکر نیاگرا کی تاریخ بتانے لگتے ہیں، مگر اسے سننے کا ہوش کسے ہوتا ہے۔ جہاز امریکی آبشار کے انتہائی قریب سے گذرتا ہوا ہارس شو کی جانب بڑھنے لگتا ہے۔ فاصلہ گھٹنے کے ساتھ ساتھ ہوا کی نمی پہلے ہلکی اور پھر تیز پھوار میں بدل جاتی ہے۔ آبشار کے قریب پانی کا بہاؤ انتہائی تیز ہے۔ زیادہ قریب لے جانے کے لیے کیپٹن جہاز کے انجن پوری قوت سے چلاتا ہے ، مگر جہاز ایک خاص مقام سے آگے نہیں بڑھ پاتا ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پھوار بارش کا سا روپ دھار لیتی ہے۔

اس موقع پر سیاحوں میں ایک عجیب بے خودگی دیکھنے میں آتی ہے۔وہ اپنے آپ کو اور دوسروں کو بھیگتے دیکھ کربے ساختہ ہنستے ہیں اور دل کھول کر قہقے لگاتے ہیں۔ جملے کستے ہیں۔ بھیگے کیمروں کے ساتھ تصویریں اتارتے ہیں ، حتی کہ واپسی کاسفر شروع ہوجاتاہے۔اور یہ بھیگے بھیگے پندرہ منٹ شاندار، دلفریب اور حسین یادوں کا حصہ بن جاتے ہیں۔

جب آپ لفٹ سے باہر نکلتے ہیں تو جہاز پر سوار ہونے سے قبل اتاری جانے والی تصویر آپ کی منتظر ہوتی ہے اور آپ 30 ڈالر میں ، نیاگرا کے خوبصورت اور دلکش پس منظر میں بنی ہوئی بڑے سائز کی اپنی دو تصویر حاصل کرسکتے ہیں۔

نیاگرا پر امریکہ اور کینیڈا کو ملانے والا رین بو برج
نیاگرا پر امریکہ اور کینیڈا کو ملانے والا رین بو برج

رین بو برج سے امریکی حدود میں داخل ہونے کے بعد اگلے کئی گھنٹوں تک کار میں ہم صرف ایک ہی موضوع پر بات کرتے اور وہ تھا نیاگرا کی پھوار کا جادو۔
  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG