راولپنڈی میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کے بعد ادارے پر ہونے والی تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے۔ جبکہ کل سے شروع ہونے والے عمران خان کے لانگ مارچ پر حکومتی ادارے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے متحرک ہیں۔ دیکھیے ایاز گل سے گفتگو۔
ارشد شریف کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پرادارے پر تنقید بلاجواز ہے، پاکستانی فوج؛ صحافی ارشد شریف کی اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں تدفین اور ایران میں ایک شیعہ زیارت گاہ کے اندر مسلح افراد کی فائرنگ سے کم از کم 15 لوگ ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔
سہ پہر ایک بجے کے قریب جب میں فیصل مسجد پہنچا تو وہاں بعض صحافی دوستوں کے علاوہ زیادہ تر عام لوگ تھے اور لوگوں کے اس ہجوم میں ارشد شریف کی ہلاکت کے حوالے سے مختلف چہ مگوئیوں اور قیاس آرائیوں کی بھنک بھی کانوں میں پڑ رہی تھی۔
سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم کا خود آ کر ردِعمل دینا ظاہر کرتا ہے کہ فوج اپنے خلاف بننے والے بیانیے پر شدید تشویش کا شکار ہے۔ ان پر لگنے والے الزامات، نیوٹرلز، جانور اور دیگر القابات دیے جانے سے فوج کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔
میں جب کوریج کے لیے پہنچی تو ان کی گلی میں ان کا گھر تلاش کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی کیوں کہ وہاں ان کے عزیز واقارب اور چاہنے والے انھیں آخری الوداع کہنے کے لیے بڑی تعداد میں موجود تھے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ارشد شریف سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت نے 'فرمائشی' تھریٹ الرٹ جاری کیا۔ اس قتل کے تانے بانے عمران خان اور سلمان اقبال سے ملتے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے متنازع کردار سے آئینی کردار پر منتقلی ملک کی ترقی اور خوش حالی کے لیے اہم ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ارشد شریف کی سفاک موت سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے اور اس کیس میں بہت سے سوالات ایسے ہیں جن کے جوابات آنا باقی ہیں۔
ارشد شریف کے اہلِ خانہ کے مطابق صحافی کی نمازِ جنازہ دوپہر دو بجے فیصل مسجد میں ہو گی جس کے بعد تدفین اسلام آباد کے ہی مقامی قبرستان میں کی جائے گی۔
فیصل واوڈا نے بدھ کی شام پریس کانفرنس میں دعوی کیا کہ ارشد شریف کے قتل میں موجودہ حکومت اور موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کے قتل کی سازش پاکستان میں ہوئی ہے اور معروف صحافی کی موت حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے۔
کینیا کی پولیس کے ہاتھوں پاکستانی صحافی ارشد شریف کی ہلاکت پر صحافی برادری اور سیاستدانوں کی طرف سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ارشد شریف کی میت اسلام آباد پہنچ چکی ہے۔ ان کی تدفین اور دوبارہ پوسٹ مارٹم کے حوالے سے کیا اطلاعات ہیں؟ جانتے ہیں وائس آف امریکہ کے علی فرقان سے۔
ارشد شریف کی میت اسلام آباد پہنچ گئی، تفتیشی ٹیم جلد کینیا روانہ ہو گی، رانا ثنااللہ؛ عمران خان کی طرف سے لانگ مارچ کے اعلان پر حکم امتناعی جاری کرنے کی حکومتی درخواست سپریم کورٹ سے مسترد ؛ امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کا شمالی کوریا کے متوقع جوہری تجربے سے قبل تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم۔
مزید لوڈ کریں