ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے کہ، ’1948ء کے بعد سےبلوچستان میں یہ پانچویں سرکشی ہے۔ مذاکرات بھی ہوتے رہے ہیں اور لڑائی بھی۔ اور اگر، ہم بات چیت کے لیے صحیح ماحول پیدا کرلیں تو ہمیں ایک سیاسی حل مل جائے گا‘
’گرچہ انتخابات میں مجموعی طور پر ووٹنگ برادری یا قبیلوں کی بنیاد پر ہی ہوگی، جو ہماری روایات رہی ہیں، تاہم، عمومی طور پر اِس میں بہت سے عوامل شامل ہوں گے جن میں لسانیت اور خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور پنجاب کے بعض حصوں میں مذہبی وابستگی شامل ہے‘
اے این پی کےسینئر راہنما نےدعویٰ کیا کہ اُن کی پارٹی کی کوششوں سے پورے ملک میں دہشت گردی کے مسئلے کی موجودگی کا احساس پیدا ہوا ہے اور یہ قومی بحث میں شامل ہوا ہے
یہ سات اکتوبر دو ہزار سات کی سہ پہر تھی۔ میرے سیل فون کی گھنٹی بجی۔ ٹیلیفون اٹھایا تو دوسری جانب سے آواز آئی، بی بی سے بات کریں