افواجِ پاکستان کے ترجمان نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں وضاحت کی تھی کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں عمران خان حکومت کے خلاف کسی بیرونی سازش کا تذکرہ نہیں تھا۔ پاکستان کے عوام ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر کیا رائے رکھتے ہیں؟ جانیے گیتی آرا انیس کی اس رپورٹ میں۔
اعتماد کا ووٹ ملنے کے بعد شہباز شریف نے اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں اپنے خطاب میں تمام ممالک بشمول امریکہ سے اچھے تعلقات بحال کرنے کی بات کی۔ انہوں نے چین کے ساتھ ملکی تعلقات کو پھر سے بہتر کرنے اور سی پیک پر جلد کام مکمل کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
پاکستان کے سیاسی میدان میں گزشتہ کئی روز سے جاری ہلچل اور بے یقینی کی کیفیت تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ آج صبح تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے بلایا گیا اجلاس کئی تقاریر کے بعد اب تک جاری ہے لیکن ووٹنگ نہیں ہو سکی ہے۔ ایسی صورتِ حال میں عوام کیا سوچ رہے ہیں؟ دیکھیے اسلام آباد سے گیتی آرا انیس کی رپورٹ۔
سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی ہو گئی ہے اور اس کا فیصلہ بھی کل ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔ عدالت میں اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کا یہ اقدام غیر آئینی ہے جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ اسپیکر کی رولنگ عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی۔ اس معاملے پر قانونی ماہرین کیا رائے رکھتے ہیں؟ جانیے گیتی آرا انیس کی رپورٹ میں۔
سبین آغا کا کہنا ہے کہ پاکستانی یا جنوب ایشائی معاشروں میں صنف کی بنیاد پر لکیریں کھینچ دی گئی ہیں کہ مرد یہ کر سکتا ہے اور عورت کو ایسا کرنا یا نظر آناچاہیے۔ ان کے مطابق اس سے ہٹ کر مرد بھی کچھ کرنا چاہیں تو انہیں بھی تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے
اسمبلی کے اجلاس کے لیے عام طور پر بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں لیکن آج خلافِ معمول پارلیمنٹ ہاوس میں داخل ہونے کا صرف ایک راستہ کھلا تھا جس پر کاروں کی لمبی قطاریں اور پولیس کے ناکے تھے۔ غیر متعلقہ افراد کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سخت ترین انتظامات پہلے ہی کردیے گئے تھے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ممکنہ طور پر اتوار کو قومی اسمبلی میں ووٹنگ ہوگی۔ عمران خان پانچ سالہ اقتدار کی مدت میں سے ساڑھے تین سال سے زائد کا عرصہ گزار چکے ہیں۔ اس عرصے میں ان کی کارکردگی عوام کی نظروں میں کیسی رہی؟ جانیے گیتی آرا انیس کی اس رپورٹ میں۔
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے لیے حکومت سر توڑ کوششیں کر رہی ہے۔ عمران خان کو مبینہ دھمکی آمیز خط پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی اسلام آباد میں ہوا ہے جب کہ توقع ہے کہ وزیراعظم جمعرات کو قوم سے خطاب بھی کریں گے۔ وہیں اپوزیشن بھی عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ آنے والے دنوں میں ملک میں کیا ہوسکتا ہے؟ جانیے گیتی آرا انیس کی رپورٹ میں۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو ہو رہا ہے۔ جہاں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ لیکن کیا عمران خان کے خلاف یہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو سکے گی؟ اس کا دارومدار حکومت اور اپوزیشن کو حاصل ہونے والے ووٹوں پر ہے۔ قومی اسمبلی میں اس وقت دونوں فریقین کی عددی صورتِ حال کیا ہے؟ بتا رہی ہیں گیتی آرا انیس
پاکستان میں نفرت انگیز الفاظ استعمال کرنےاور شہریوں کو تشدد پر ابھارنے کے خلاف کئی قوانین موجود ہیں۔ اگرچہ ان قوانین کی فہرست طویل ہے لیکن چند قوانین براہِ راست ساکھ کو نقصان پہچانے اور غیر پارلیمارنی الفاظ کے بیان کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہیں ۔
پاکستان میں ان دونوں سیاسی ماحول گرم ہے۔ اپوزیشن وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے نمبرز پورے کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو وہیں حکومت بھی اسے ناکام بنانے کے لیے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ اس دوران آئین کا آرٹیکل 63 اے بھی زیرِ بحث ہے۔ یہ آرٹیکل کیا ہے اور کیا یہ حکومت کو تحریکِ عدم اعتماد سے بچا سکتا ہے؟ جانیے گیتی آرا انیس کی رپورٹ میں۔
پاکستان میں ان دنوں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے۔ ایک طرف اپوزیشن اور حکومتی رہنماؤں کی جانب سے تند و تیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے پر فریقین بازی لے جانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ تجزیہ کار اس ماحول کو کیسے دیکھ رہے ہیں اور حکومت کے پاس کیا آپشنز ہیں؟ بتا رہی ہیں گیتی آرا انیس۔
انسانی حقوق کی کارکن اور مارچ کے منتظمین میں شامل طاہرہ عبداللہ کا شرکا کی کم تعداد کے بارے میں کہا کہ گزشتہ دو برس میں مارچ میں حصہ لینے والی خواتین کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جو شرکت میں کمی کی ایک وجہ ضرور ہے۔
پاکستان میں گزشتہ چند برسوں سے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر 'عورت مارچ' کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہر سال یہ مارچ ملک بھر میں موضوعِ بحث بن جاتا ہے۔ عورت مارچ کے نعروں اور پوسٹرز پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے کیا جانے والا یہ مارچ ہر سال تنازع کی نذر کیوں ہو جاتا ہے؟ جانیے گیتی آرا انیس کی رپورٹ میں۔
روس کے یوکرین پر حملوں کی مختلف ممالک مذمت کر رہے ہیں اور مغربی ملکوں کی جانب سے روس پر سخت پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ لیکن اس تنازع پر پاکستان کا مؤقف اب تک واضح نہیں۔ مختلف ممالک کے سفارت کاروں نے پاکستان سے روس کے حملوں کی مذمت کا مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ یوکرین کے سفیر مارکیان چوچُک نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس معاملے پر ایک واضح مؤقف اپنانا چاہیے۔ گیتی آرا انیس کی رپورٹ۔
پاکستان کے یوکرین سے تجارتی و سفارتی تعلقات تقریباً تین دہائیوں پر محیط ہیں۔ روس اور یوکرین کے تنازع سے پاکستان کو کن معاشی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے؟ بتا رہی ہیں گیتی آرا انیس۔
روسی حملے کے پیشِ نظر کئی روز قبل ہی پاکستانی حکام نے یوکرین کے مختلف شہروں میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلبہ کو ملک سے نکلنے کی ہدایت کی تھی، تاہم اب بھی بہت سے پاکستانی طلبہ یوکرین میں موجود ہیں۔
آج کل اکثر نوجوان اسٹارٹ اپس یعنی چھوٹے کاروبار کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان میں اسٹارٹ اپس کے لیے ماحول کتنا سازگار ہے اور نئے کاروبار کے لیے کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروی ہے؟ اسٹارٹ اپس کے بارے میں کچھ اہم معلومات جانتے ہیں گیتی آرا کی رپورٹ میں۔
پاکستان میں مجوزہ میڈیا اتھارٹی بل کے خلاف صحافی سراپا احتجاج ہیں۔ صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر صحافیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دے رکھا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے دیکھتے ہیں گیتی آرا انیس کی یہ ڈیجیٹل رپورٹ۔۔۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ افغانستان میں تیزی سے بدلتے منظر نامے پر پاکستان بھی دیگر ممالک کی طرح حیران ہے۔ افغانستان کی صورتِ حال پر مشاہد حسین کی گفتگو دیکھیے گیتی آرا کی رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں