بعض ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت کی حمایت کے بغیر اس دورے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا جب کہ بعض مبصرین کے بقول مولانا افغان طالبان میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں اس دورے سے لامحالہ دونوں ملکوں کے تعلقات پر مثبت اثر پڑے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی مذہبی آزادی سے متعلق خصوصی تشویش کے حامل ممالک کی فہرست میں پاکستان کو شامل کیے جانے کے فیصلے پر اسلام آباد نے احتجاج کیا ہے اور اس رپورٹ کو 'متعصبانہ اور من گھڑت' قرار دیا ہے۔
طالبان کبھی عوامی سطح پر اپنے اوپر 'پرو پاکستان' ہونے کا ٹھپہ نہیں لگوانا چاہیں گے۔
ماہرین افغان طالبان وفد کے دورۂ پاکستان کو اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان آئندہ ماہ عام انتخابات سے قبل سیکیورٹی کی تشویش ناک صورتِ حال پر فکر مند ہے۔
افغان امور کے ماہر اور سینئر صحافی سمیع یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان اس کوشش میں ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے طالبان کی سینٹرل کمانڈ کے ساتھ براہ راست روابط استوار کر سکے۔
پاکستان میں سال 2023 میں سیکیورٹی کی صورتِ حال پر ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں خود کش حملوں کی شرح میں 93 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں شدت پسندی کی کارروائیوں سے آنے والے انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں۔ نذر الاسلام کی رپورٹ۔
پاکستان سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو بے دخل کرنے کی پالیسی سے وہ افغان شہری خوف کا شکار ہیں جو ماضی میں امریکہ اور دیگر اداروں سے منسلک رہے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے عارضی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو خدشہ ہے کہ افغانستان واپس جانے سے ان کی زندگی مستقل خطرے میں ہوگی۔
پاکستان میں جنگلی طوطوں کی تعداد تشویش ناک حد تک کم ہو رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد کے محکمۂ جنگلی حیات نے طوطے پالنے والوں کو فوری طور پر ان کی رجسٹریشن کرانے کا حکم دیا ہے۔ محکمۂ جنگلی حیات کے اس اقدام سے کیا فائدہ ہوگا؟ جانیے نذرالاسلام کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان سے افغانستان لوٹنے والے پناہ گزین ایک بار پھر نئے سرے سے زندگی شروع کر رہے ہیں۔ بیش تر لوگ روزگار کی تلاش میں ہیں جب کہ کئی اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے فکرمند ہیں۔ دیکھیے نذرالاسلام کی رپورٹ۔
پاکستان میں یکم نومبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی افراد کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔اب تک چار لاکھ سے زائد افغان اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔اسی عرصے کے دوران پاکستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان میں کئی ایسے اویغور خاندان بھی آباد ہیں جو چین سے ہجرت کر کے افغانستان گئے اور پھر پاکستان آ کر آباد ہوئے۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد یہ اویغور کمیونٹی بھی تشویش میں مبتلا ہے اور اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہے۔ دیکھیے نذرالاسلام کی رپورٹ۔
پاکستان میں غیر قانونی پناہ گزینوں کے خلاف کریک ڈاوٴن کے بعد تقریباً تین لاکھ افراد ملک چھوڑ کر اپنے وطن جا چکے ہیں جن میں سے اکثریت افغان شہریوں کی ہے۔ لیکن اپنے وطن لوٹنے والے ان افراد کو واپسی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تفصیلات بتا رہے ہیں نوشہرہ سے نذر الاسلام۔
افغان باشندے عظیم اللہ 40 برس پاکستان میں گزارنے کے بعد اپنے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ فی الحال وہ عارضی کیمپ میں رہ رہے ہیں لیکن مستقبل میں کاروبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عظیم اللہ نے کن حالات میں پاکستان چھوڑا اور وہ کون سی تلخ یادیں لے کر لوٹے ہیں؟ بتا رہے ہیں نذرالاسلام اپنی اس رپورٹ میں۔
غیر قانونی تارکینِ وطن کو پاکستان سے جانے کے لیے دی گئی مہلت میں 19 دن باقی ہیں لیکن ملک میں افغان باشندوں کی ملک بدری کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا بچپن پاکستان میں گزارا ہے، یہاں زندگی بنائی ہے اب وہ کیسے واپس افغانستان چلے جائیں۔ نذرا الاسلام کی رپورٹ۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں پر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اس لڑائی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
پاکستان میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی پکڑ دھکڑ کے بعد افغان باشندے پریشانی کا شکار ہیں۔ بعض افغان پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ان کی زندگی کو خطرہ ہے اسی لیے وہ پاکستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں مقیم افغان شہریوں کا اس کریک ڈاؤن پر کیا کہنا ہے؟ جانیے اس رپورٹ میں۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہ طورخم گزشتہ ایک ہفتے سے بند ہے۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان ایسی صورتِ حال متعدد مرتبہ پیش آ چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے طالبان سے فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ مزید تفصیل نذرالاسلام کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہ طورخم پر ٹرکوں کی قطاریں لگی ہیں۔ دونوں ملکوں کے تاجروں سمیت بہت سے لوگ گزشتہ چھ روز سے بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد طورخم بارڈر کی طویل بندش سے لوگ سخت پریشانی کا شکار ہیں۔ نذرالاسلام کی رپورٹ۔
بھارت، امریکہ، سعودی عرب اور یورپی یونین نے جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر ایک کثیر القومی ریلوے لائن اور بندرگاہوں کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ یہ راہداری بھارت کو مشرقِ وسطیٰ اور یورپ سے جوڑ دے گی۔ کیا یہ منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور سی پیک کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے؟ جانیے اس رپورٹ میں۔
افغانستان میں برسرِ اقتدرا طالبان نے پاکستانی حکام کی جانب سے طورخم بارڈر کی بندش اور افغان سیکیورٹی فورسز پر مبینہ فائرنگ کے واقعے کو اچھی ہمسائیگی کی روایات کے خلاف کارروائی قرار دیا ہے۔
مزید لوڈ کریں