غیر قانونی تارکینِ وطن کو پاکستان سے جانے کے لیے دی گئی مہلت میں 19 دن باقی ہیں لیکن ملک میں افغان باشندوں کی ملک بدری کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا بچپن پاکستان میں گزارا ہے، یہاں زندگی بنائی ہے اب وہ کیسے واپس افغانستان چلے جائیں۔ نذرا الاسلام کی رپورٹ۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں پر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اس لڑائی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
پاکستان میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی پکڑ دھکڑ کے بعد افغان باشندے پریشانی کا شکار ہیں۔ بعض افغان پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ان کی زندگی کو خطرہ ہے اسی لیے وہ پاکستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں مقیم افغان شہریوں کا اس کریک ڈاؤن پر کیا کہنا ہے؟ جانیے اس رپورٹ میں۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہ طورخم گزشتہ ایک ہفتے سے بند ہے۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان ایسی صورتِ حال متعدد مرتبہ پیش آ چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے طالبان سے فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ مزید تفصیل نذرالاسلام کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہ طورخم پر ٹرکوں کی قطاریں لگی ہیں۔ دونوں ملکوں کے تاجروں سمیت بہت سے لوگ گزشتہ چھ روز سے بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد طورخم بارڈر کی طویل بندش سے لوگ سخت پریشانی کا شکار ہیں۔ نذرالاسلام کی رپورٹ۔
بھارت، امریکہ، سعودی عرب اور یورپی یونین نے جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر ایک کثیر القومی ریلوے لائن اور بندرگاہوں کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ یہ راہداری بھارت کو مشرقِ وسطیٰ اور یورپ سے جوڑ دے گی۔ کیا یہ منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور سی پیک کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے؟ جانیے اس رپورٹ میں۔
افغانستان میں برسرِ اقتدرا طالبان نے پاکستانی حکام کی جانب سے طورخم بارڈر کی بندش اور افغان سیکیورٹی فورسز پر مبینہ فائرنگ کے واقعے کو اچھی ہمسائیگی کی روایات کے خلاف کارروائی قرار دیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان چند روز قبل سرحد پر ہونے والی جھڑپ کے بعد طورخم بارڈر تین روز سے بند ہے۔ سرحد پر مال بردار گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں جب کہ پیدل آمدورفت بند ہونے سے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ نذر الاسلام کی رپورٹ
چین اور افغانستان کے درمیان پاکستان کے راستے تجارت کے آغاز کے بعد پہلا کارگو کابل پہنچ گیا ہے۔ ماہرین اس کوشش کو ایک اچھا اقدام سمجھتے ہیں لیکن وہ اس سلسلے میں کچھ خدشات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ مزید تفصیل نذرالاسلام کی رپورٹ میں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں حادثے کا شکار ہونے والی کیبل کار کے مالک اور لفٹ آپریٹر کی گرفتاری پر علاقہ مکینوں کی جانب سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ایڈیشنل کمشنر بٹگرام سید حماد حیدر نے بتایا کہ وہ کسی بھی طور پر خطرہ نہیں مول لینا چاہتے تھے۔ اسی لیے مقامی افراد کے اصرار کے باوجود انہوں نے مقامی افراد کی دیسی سطح کی کاوشوں سے استفادہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایک سینئیر پولیس آفیسر نذیر احمد نے بتایا کہ بچوں کو جب ان کے والدین کے حوالے کیا گیا تو ان میں سے کئی جان بچ جانے پر رو پڑے ۔ ہر شخص ان کی بحفاظت واپسی کے لئے دعا گو تھا۔ مقامی افراد نے امدادی کارروائی میں حصہ لینے والے کمانڈوز کو گلے لگا لیا
پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی چند ہفتے قبل نانگا پربت سر کرنے کی کوشش کے دوران پہاڑ پر پھنس گئے تھے لیکن خوش قسمتی سے وہ ’قاتل پہاڑ‘ سے زندہ لوٹ آنے میں کامیاب رہے۔ آصف بھٹی کی کہانی دیکھیے نذر الاسلام کی اس رپورٹ میں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں تقریباً 60 ہزار خواتین بیوٹی پارلرز میں کام کرتی تھیں۔
کابل کی دیواروں پر لکھی تحریریں طالبان کی امریکہ کے خلاف 'فتح' اور مبارک باد سے بھری پڑی ہیں۔راستے میں طالبان کی کئی چیک پوائنٹس موجود ہیں جن پر مامور اہلکاروں کا رویہ ہمیشہ کی طرح دوستانہ تھا۔
امریکی ادارہ برائے امن (یو ایس آئی پی) سے وابسہ سینئر تجزیہ کار اسفندیار میر کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وزیر خارجہ طالبان حکومت کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔
عبد الحمید باجوڑ کے مکین ہیں اور یہاں ایک دکان چلاتے ہیں۔ دھماکے کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ زور دار آواز سن کر انہیں شدید فکر لاحق ہوئی کیوں کہ جلسہ گاہ ان کے گھر کے قریب ہی تھا۔ انھیں خدشہ تھا کہ ان کے گھر والے بھی وہاں گئے ہوں گے۔
مبصرین کے مطابق اقوامِ متحدہ کی حالیہ رپورٹ سے پاکستان کی جانب سے لگائے جانے والے ان الزامات کو تقویت ملتی ہے جس کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں حملہ آور ہوتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے دوحہ میں امریکی سفارت کاروں اور طالبان نمائندوں کے درمیان ایک طویل عرصے بعد براہ راست بات چیت ہو گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ 12 جولائی کو بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد آصف درانی کا دورہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
مزید لوڈ کریں