طالبان ترجمان کے مطابق عید کے تین روز جنگجوؤں کو افغان سیکیورٹی فورسز پر حملے نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ افغان حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
افغانستان میں صحافیوں کے قتل اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں جب کہ حالیہ عرصے میں خواتین صحافیوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں عوامی اور سیاسی حلقوں نے اس واقعے کو پاکستان کی خود مختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا جب کہ سول اور عسکری قیادت کو بھی اس معاملے پر کئی سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
مشترکہ بیان میں افغان امن عمل کے علاوہ توانائی اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہجرت سے متعلق حالیہ پیش رفت کا احاطہ بھی کیا گیا۔
طالبان نے کہا ہے کہ گزشتہ سال قطر میں ہونے والے امن معاہدے پر اقوامِ متحدہ، کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کی موجودگی میں دستخط ہوئے تھے۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہ تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں امریکہ پر دباؤ ڈالیں کہ معاہدے پر عمل کیا جائے۔
شینکئی کڑوخیل 2005 سے افغان پارلیمنٹ کی رُکن ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال ابھی بھی ٹھیک نہیں ہے اور جنگ نے پورے افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے نئی سیاسی حکومت کے قیام اور پائیدار امن کے لیے تین مراحل پر مشتمل 'پیس روڈ میپ' تیار کر لیا ہے۔ یہ منصوبہ رواں ماہ استنبول میں ہونے والی کانفرنس میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ مزید طالبان قیدیوں کی رہائی اور طالبان رہنماؤں کو اقوامِ متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالنے میں مدد کرے تو طالبان بھی یکم مئی کو امریکی اور اتحادی فوج کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر رضا مند ہو سکتے ہیں۔
یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکہ کی نئی انتظامیہ بھی افغان تنازع کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کے تحت افغان امن کانفرنس بلانے پر زور دے رہی ہے۔
نگار جوہر کو پاکستانی فوج کی پہلی خاتون لیفٹننٹ جنرل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون سرجن جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ اس مقام تک کیسے پہنچیں اور کامیابی کا یہ سفر کن مشکلات کے بعد طے ہوا؟ جانیے نگار جوہر کی کہانی، انہی کی زبانی۔
جنرل نگار کہتی ہیں ان کے لیے پروفیشن پہلے اور دیگر معمولات ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے اہلخانہ نے بھی خود کو انہی کے رنگ میں رنگ دیا ہے۔
پاکستان، ایران اور ترکی نے حال ہی میں اسلام آباد سے تہران اور پھر استنبول تک مال بردار ٹرین سروس کی بحالی کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ سروس پہلی مرتبہ 2009 میں شروع کی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ نو برس سے اس روٹ پر کوئی بھی ٹرین نہیں چلی۔
افغانستان میں حالیہ چند ماہ کے دوران صحافیوں کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ منگل کو 'انعکاس' ٹیلی وژن کی تین خواتین صحافیوں کے قتل کے بعد مقامی صحافی خوف کا شکار ہیں۔
طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر اور زلمے خلیل زاد کے معاہدے پردستخط کرتے ہی ہال طالبان کی جانب سے لگائے گئے اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھا۔ طالبان نے اس معاہدے کو اپنی کامیابی قرار دیا۔
پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد کچھ خاموشی رہی، لیکن مارچ کے وسط میں کیسز بڑھنے لگے اور پھر حکومتِ پاکستان نے بھی لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔
حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔ تاہم منگل کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق خواتین پر حملے میں ملوث دہشت گرد تنظیم حافظ گل بہادر گروپ کے اہم رہنما حسن عرف سجنا کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
وائلڈ لائف مینجمنٹ کی طرف سے شہریوں کو ٹریل پر جانے سے تنبیہ ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے کہ جب گزشتہ دنوں سی سی ٹی وی کیمروں میں تیندووں کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں۔
برسلز میں ہونے والے نیٹو کے وزرائے دفاع کا یہ اجلاس افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے موجود رہنے کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جا رہا تھا۔ اس وقت مغربی اتحادی، نیٹو، کے افغانستان میں تقریبا 10 ہزار فوجی تعینات ہیں۔
مزید لوڈ کریں