’ایڈ ڈیٹا‘ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں چین کے مختلف منصوبوں پر کام کرنے کو ان پر قبضہ کرنے سے تعبیر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کے ذریعے 18 برس میں چین نے دنیا کے 165 ممالک میں آٹھ کھرب 43 ارب ڈالر مالیت کے 13 ہزار 427 منصوبوں پر قبضہ کیا ہے۔
بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے ممالک اور افراد جو 2001 سے 2021 تک طالبان کی حمایت کرتے رہے ہیں ان پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
دوسری جانب امریکی محکمۂ خزانہ نے بھی حال ہی میں بعض بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو افغان عوام کو امدد فراہم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پاکستان، چین اور روس کے اعلیٰ سفارت کاروں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
شاہ محمود قریشی نے یہ واضح کیا کہ اگر طالبان بین الاقوامی برداری کی توقعات پر پورے اترتے ہیں تو ان کے لیے معاملات آسان ہو سکتے ہیں۔
وزیر اعظم خان نے کہا کہ سب کو ساتھ لے کر چلنے سے ہی افغانستان میں پائیدار امن قائم ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، ابھی تک افغانستان میں جامع حکومت قائم نہیں ہوئی ہے۔ لیکن انہیں توقع ہے کہ جلد اس میں پیش رفت ہو گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے دوران پاکستان کے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ علاقائی ممالک کے لیے خطرات بدستور موجود ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ 40 برس کے تنازع کے بعد یہ جامع حکومت ایک پر امن اور مستحکم افغانستان کی ضامن ہو گی جو نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہوگا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے جمعرات کو معمول کی بریفنگ کے دوران امریکہ کے وزیر خارجہ اور دیگر امریکی حکام کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں حیران کن قرار دیا۔
سی پیک سے متعلق امور کے اعلیٰ عہدے دار خالد منصور نے کہا کہ سی پیک کے آئندہ مرحلے کے تحت ملک کے چار صوبوں میں ایک، ایک اقتصادی زون قائم کیا جائے گا جہاں چینی اور پاکستانی سرمایہ کار مختلف صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکیں گے۔
اینٹنی بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے معاملے پر امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے گا اور دیکھے گا افغانستان کے حوالے سے واشنگٹن کی پالیسی کیا ہو گی اور وہ پاکستان سے کیا توقع رکھتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے غریب اور محروم خاندانوں کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
طالبان نے رواں ہفتے افغانستان میں اپنی عبوری حکومت کے قائم کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں بعض مبصرین کے خیال میں اسلام آباد کو یہ توقع ہے کہ افغان طالبان پاکستان مخالف ٹی ٹی پی کو سرحد پار عسکری کارروائیاں کرنے سے روک سکتے ہیں۔
افغانستان کی صورتِ حال پر بدھ کو اسلام آباد کی میزبانی میں ہونے والی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کہ افغانستان کی صورتِ حال سے متعلق حقیقت پسندی اور زمینی حقائق کے مطابق آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
بقول شاہ محمود قریشی، ہمارا جغرافیہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرتا ہے اور اس لے، ہمارا رویہ مختلف اور حقیقت پر مبنی ہونا چاہیے۔ لیکن، پاکستان کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام نے خود کرنا ہے
طالبان رہنما احمد اللہ متقی نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ نئی حکومت کے اعلان کے لیے کابل کے صدارتی محل میں تقریب کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
افغانستان میں بعض حلقے طالبان کی واپسی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھیرا رہے ہیں جسے پاکستان مسترد کر چکا ہے۔ اسلام آباد نے امریکی فورسز اور دیگر شہریوں کے انخلا میں ہر طرح کا تعاون فراہم کیا۔ مبصرین کے بقول اس کے باوجود امریکہ اور پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے درمیان براہِ راست رابطہ ہونا باقی ہے۔
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ افغانستان میں مل کر کام کرنے میں ہی امریکہ اور پاکستان کا مفاد ہے۔ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد باہمی تعلقات کو بہتر کریں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین پاکستان کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت افغانستان میں عملی کنٹرول طالبان کا ہے اور ملک میں غیر یقینی کی صورتِ حال ہے۔
افغانستان میں جاری شورش سے اس سال کتنے لوگ بے گھر ہوئے اور کیا موجودہ صورتِ حال میں افغان مہاجرین کا رخ پاکستان کی طرف بھی ہو سکتا ہے؟ جانتے ہیں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے پاکستان میں ترجمان قیصر خان آفریدی سے۔ جلیل اختر کی رپورٹ۔
مزید لوڈ کریں