وزیراعظم ہاؤس کے ایک ترجمان کے مطابق نواز شریف کے وزارت عظمٰی سے مستعفی نہ ہونے کے فیصلے کا وفاقی کابینہ نے خیر مقدم کیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اوگرا کے کہنے پر، آئل ٹینکر دھماکے کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے کمپنی، اوگرا سے بات چیت کر رہی ہے، تاکہ مالی اعانت اُن افراد تک مناسب طریقے سے پہنچائی جا سکے جن کے عزیز ہلاک یا زخمی ہوئے
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے 10 جولائی تک ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے سبب 53 افراد ہلاک ہوئے۔
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم میاں نواز شریف کو جمہوریت کے تسلسل کے لیے اپنے عہدے سے الگ ہوجانا چاہیے۔
پاکستانی فوج کے مطابق اس کے دستوں نے اُن مورچوں کو نشانہ بنایا، جہاں سے آٹھ جولائی کو پاکستانی کشمیر کی حدود میں ٹیٹرینوٹ، مناوا، ستوال اور چافر کے علاقوں میں فائرنگ اور مارٹر گولے پھینکے گئے تھے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے دفتر سے جاری بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت الاحرار کے جنگجو افغانستان کے صوبہٴ ننگرہار سے اپنی کارروائی کرتے ہیں۔ پاکستان نے گزشتہ سال اس تنظیم پر پابندی عائد کی تھی
اوگرا نے کمپنی کو تیل کی ترسیل کے لیے حفاظتی انتظامات سے متعلق اپنا معیار بہتر بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ایک ماہ سے بھی کم وقت میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے درمیان یہ دوسری براہ راست ملاقات ہوگی
اپنی سوانح عمری میں ریمنڈ ڈیوس نے بتایا ہے کہ کس طرح وہ پاکستانی جیل میں پہنچے اور بعد ازاں اُن کی رہائی ممکن ہوئی۔
علما و مشائخ کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے نچلی سطح پر اقدامات کیے جائیں گے، جب کہ باہمی اختلافات ختم کرنے کا پیغام بھی پہنچایا جائے گا
’جے آئی ٹی‘ نے وزیراعظم کے بڑے بیٹے حسین نواز کو چار جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔ حسین نواز بھی اس سے قبل پانچ مرتبہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
وزیر اعظم نے رواں ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر آستانہ میں افغان صدر اشرف غنی سے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرحد آرپار دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے دوطرفہ اور چار ملکی سطح کے طریقہٴ کار پر اتفاق کیا گیا تھا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد پاکستان کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے جتنی دہشت گردی ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
بیان کے مطابق، ’’پاڑا چنار میں دہشت گردی کے واقعہ کے ذمہ داروں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا اور متاثرین کی بلاتفریق مدد کی جائے گی‘‘
ان دھماکوں کے بعد سے شیعہ برادری پاڑا چنار کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں بھی احتجاج کر رہی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ایک طویل عرصے سے پاکستان کا عزم واضح رہا ہے۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ان حالات کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹیوں پر ڈال دینا درست نہیں ہے۔
مزید لوڈ کریں