بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں احتجاج, مظاہروں اور کریک ڈاؤن کے چھ روز بعد صورتِ حال میں بہتری آنے لگی ہے جب کہ شہر میں موبائل سروس بحال ہونا شروع ہو گئی ہے اور کارباروی مراکز بھی کھل رہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مقامی صحافیوں کو ہراساں کرنے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں اور رپورٹرز کو کشیدہ صورتِ حال کی رپورٹنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ اور کوہلو سمیت مختلف علاقوں میں دھماکوں میں فوج کے افسر سمیت چھ اہلکار ہلاک جب کہ 26 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
احتجاجی مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کے دوران ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس کے آفس پر بھی پتھراؤ کیا جب کہ اس دوران پولیس کی جانب سے شیلنگ بھی کی گئی۔
پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں 'حق دو' تحریک کے کارکنان تقریباً دو ماہ سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ 'حق دو' تحریک کے شرکا نے علاقے میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں سے گوادر چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ دیکھیے۔
خیال رہے کہ 'گوادر کو حق دو' تحریک کے شرکا نے 56 روز سے لالہ حمید چوک پر دھرنا دے رکھا تھا تاہم جمعرات کو انہوں نے دھرنے کا مقام تبدیل کر کے پورٹ روڈ پر دھرنا دے دیا ہے۔
خضدار سول اسپتال انتظامیہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کی زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے جنہیں طبی امداد کی فراہمی کے بعد کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔
بلوچستان میں حالیہ سیلاب سے ہزاروں بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ کوئٹہ کے علاقے ہنہ اوڑک کے ایک اسکول ٹیچر انہی سیلاب متاثرہ بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ بچوں کے ذہن سے خوف نکل سکے گا اور یہاں دوبارہ پڑھائی شروع ہوگی۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی فورسز کی بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں گولہ باری سے پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کے بعد صورتِ حال تاحال کشیدہ ہےالبتہ سرحد دونوں جانب سے لوگوں کی آمد و رفت کے لیے کھول دی گئی ہے۔
چنگ بلوچستان کے خانہ بدوشوں کا ایک قدیم ساز ہے جس کے سُر اب کم کم ہی سنائی دیتے ہیں۔ موسیقی کے آلات میں جدّت اور گزرتے وقت کے ساتھ بلوچستان کے پہاڑوں میں چنگ کی آواز مدھم پڑ رہی ہے۔ کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ دیکھیے۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں پولیو ورکرز کی سیکیورٹی کے لیے جانے والی پولیس کی گاڑی پر بدھ کو خودکش حملہ ہوا ہے۔ اس حملے میں اب تک ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے ہیں۔ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
بلوچستان پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) غلام اظفر مہیسر کے مطابق رکشے میں سوار خودکش بمبار نے پولیس کے ٹرک سے اپنے رکشے کو ٹکرا دیا جس کی زد میں آ کر عام شہریوں کی دو گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
حکام کا کہنا ہے کہ چمن اور باب دوستی پر سیکیورٹی کے انتظامات کو ایف سی نے مزید سخت کر دیا ہے۔ پاکستان سے افغانستان جانے والوں اور وہاں سے آنے والوں کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔
ریلوے سروس بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے تاحال بحال نہیں ہوسکی اور جعفر ایکسپریس کو کوئٹہ کے بجائے مچھ سے پشاور روانہ کیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان میں طالبان حکام نے دونوں جانب سے فائر بندی پر زور دیا ہے جب کہ پاکستانی حکام نے سیکیورٹی فورسز پرفائرنگ کرنے والے افراد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹوئٹر پر ایک خاتون کی ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس میں وہ بولان میں مبینہ فوجی آپریشن اور اس کے بعد خواتین کو جبری طور پر حراست میں لینے کی تفصیلات بتا رہی ہیں۔
بلوچستان میں سیلاب کے بعد کوئٹہ کا ریلوے اسٹیشن ویران پڑا ہے۔ ریلوے ٹریک خراب ہونے کی وجہ سے بلوچستان جانے والی ٹرینیں گزشتہ دو ماہ سے بند ہیں۔ اس سے مسافر تو پریشان ہیں ہی لیکن اسٹیشن پر روزگار کمانے والے دکان دار، قلی اور ٹیکسی ڈرائیوروں کے مالی حالات بھی بگڑ گئے ہیں۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
وسیم تابش کے خاندانی ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں گزشتہ سال نو جون کو خضدار کے علی اسپتال سے سیکیورٹی فورسز نے جبری طور پر لاپتا کیا تھا۔ ان کے والدین نے الزام عائد کیا کہ ان کے لاپتا بیٹے کو بلوچستان کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی نے ایک جعلی مقابلے میں ہلاک کیا ہے۔
ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ الندور میں قائم نجی اسکول کلکشان کو نامعلوم افراد نے پیر اور منگل کی درمیانی شب نذر آتش کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا تھا جب کہ علاقہ مکین واقعے پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی) بلوچستان نے ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایک ماہ کے دوران مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں38 افراد کو جبری طور پر لاپتا کیا ہے۔
مزید لوڈ کریں