Umer Farooq is a multimedia journalist based in Peshawar, Pakistan.
مہینے کا آغاز ہوتے ہی تنخواہ دار طبقے نے بینکوں کا رُخ کیا ہے جس کے باعث ملک کے بیشتر شہروں میں بینکوں کے اندر اور باہر رش لگا ہوا ہے۔ ایسے میں بیشتر لوگ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کر رہے۔ مزید جانتے ہیں پشاور سے عمر فاروق کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں
وزیرستان کے لوگوں کا احتجاج کرنے کا تاریخی انداز سب سے منفرد ہے۔ وہ ڈھول اور مختلف ساز بجا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔ لیکن وزیرستان کے تاجر پشاور میں صوبائی اسمبلی کے باہر بیٹھ کر کیوں ڈھول بجا رہے ہیں؟ دیکھیے عمر فاروق کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
رادیش سنگھ ٹونی پشاورکے رہنے والے ہیں لیکن دھمکیوں کےپیش نظر انہوں نے پشاور چھوڑ کر لاہور میں مستقبل سکونت اختیار کی لیکن اس کے باوجود دھمکیوں کا سلسلہ نہ رکا۔
خیبرپختونخوا میں آٹے کی قیمت میں اضافے کے بعد نان بائیوں نے بھی روٹی کی قیمت بڑھانے کے لیے صوبے بھر میں ہڑتال کردی ہے۔ نان بائیوں کا کہنا ہے کہ روٹی کی قیمت میں اضافے تک وہ تندور نہیں کھولیں گے۔
خیبرپختونخوا کا ضلع مالاکنڈ اور اس کا علاقہ پلئی مالٹوں کی پیداوار کے لیے مشہور ہے۔ یہاں 100 سے زائد باغات ہیں جن سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ مقامی باغبان کہتے ہیں مالٹے کی اچھی فصل کا دار و مدار بارش پر ہے۔ اگر بارش ہو تو مالٹے کی فصل بہت ہوتی ہے۔
پاکستان میں مشروم کو کبھی زہریلی بُوٹی کہا جاتا تھا لیکن چائنیز کھانوں کی مقبولیت کے بعد کسان اب مشروم اُگانے کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ مشروم کی کاشت کے لیے وسیع زمین کی بھی ضرورت نہیں۔ خیبر پختونخوا میں مشروم کی اِن ڈور کاشت کی جا رہی ہے اور کسان اس فصل سے مطمئن ہیں۔
پشاور کی سوشل ورکر زینت بی بی کو اپنے چھ ماہ کے بچے کے ساتھ نوکری پر جانے کی وجہ سے ملازمت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ اب زینت چاہتی ہیں کہ وہ اپنی کہانی لوگوں کے سامنے لا کر دیگر ورکنگ ویمن کو درپیش مشکلات میں کمی لائیں۔ پشاور سے عمر فاروق کی ڈیجیٹیل رپورٹ
ملک کے مختلف علاقوں میں جمعیت علماء اسلام کے کارکن دن میں شاہراہیں دھرنا دے کر بند کر دیتے ہیں، تاہم رات میں راستے کھول دیے جاتے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے 'آزادی مارچ' میں شرکت کے لیے جے یو آئی اور حزبِ اختلاف کی دیگر جماعتوں کے قافلے جمعرات کو خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے اسلام آباد روانہ ہوئے۔
پشاور کی ایک مارکیٹ کی ملکیت پر افغانستان اور پاکستان کے درمیان تنازع موجود ہے۔ اس تنازع کی وجہ سے افغانستان نے پشاور میں اپنا قونصل خانہ بھی احتجاجاً بند کر دیا ہے۔تاجر اس صورت حال سے شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ ویڈیو دیکھیے
چار سدہ کے علاقے 'رجڑ' میں ہاتھ سے بننے والا کپڑا پاکستان بھر میں مشہور ہے۔ موسم سرما کے آغاز سے ہی اس کپڑے کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ کھدر کا کپڑا بنانے والے کہتے ہیں کہ اُن کا کام سارا سال چلتا ہے لیکن نومبر اور دسمبر میں اُن کا بنایا گیا تمام کپڑا فروخت ہوجاتا ہے۔
خیبرپختونخوا میں حکومت کی جانب سے متعارف کروائے گئے اصلاحات پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کا احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین نے روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ احتجاج سے جہإں عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہیں احتجاج کرنے والے خود کو درست قرار دے رہا ہے۔وڈیو دیکھئے ۔
پشاور کی شنواری مارکیٹ ایک زمانے میں نوادرات کی خرید و فروخت کا مرکز تھی۔ لیکن غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں کمی اور سرحدی پابندیوں کے بعد یہاں کاروبار ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اس بازار میں اب زیادہ تر قدیم قبائلی زیورات اور ان کی نقول کا کاروبار ہوتا ہے۔
پاکستان کے قبائلی اضلاع صحافت کے لیے دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں۔ لیکن انہی خطرات کے باوجود قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والی 20 سالہ ممانڑہ آفریدی اپنے علاقے کے مسائل کو دنیا کے سامنے لا رہی ہیں۔
پشاور میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد کم ہونے سے یہاں قیمتی پتھروں کے خریدار بھی کم ہو گئے ہیں۔ دکان دار ان پتھروں کو خریداروں تک پہنچانے کے لیے اب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہے ہیں۔
پشاور کی نمک منڈی میں واقع غلیل مارکیٹ پاکستان کی واحد مارکیٹ ہے جہاں تیار ہونے والی غلیل ملک بھر سمیت پڑوسی ملک افغانستان بھی برآمد کی جاتی ہے۔
پشاور کی ثناء بہادر اور ان کے بھائی سیف اللہ قوتِ سماعت اور گویائی سے محروم ہیں تاہم وہ اسکواش کے بہترین کھلاڑی ہیں۔ ثناء کا کہنا ہے کہ اسکواش کھیلنے کے لیے انہیں سننے یا بولنے کی صلاحیت درکار نہیں۔ وہ صرف دیکھ کر ہی بہت اچھا کھیل پیش کر سکتی ہیں۔
اپوزیشن کا الزام ہے کہ صوبائی حکومت سیاسی فوائد کے لیے قبائلی اضلاع میں فنڈز تقسیم کر رہی ہے جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی اپوزیشن کے تحفظات کا نوٹس لیا ہے۔
علی وزیر کی رہائی کے لیے وزیرستان اور پشاور میں پشتون تحفظ موومنٹ نے دھرنے کا اعلان کیا تاہم دھرنے کے شرکاء نے حکومت کی طرف سے مذاکرات کے بعد وزیرستان کا دھرنا ختم کر دیا تھا۔
مزید لوڈ کریں