Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے سے پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
کوئٹہ میں رواں ماہ پولیس پر حملے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل شہر کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے ایک بم حملے میں پانچ اہلکار زخمی ہوگئے تھے
پولیس کے مطابق دیسی ساختہ بم کے دھماکے کے لیے دو کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا اور زخمی ہونے والوں میں تین اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔
ترجمان کے بقول اس مبینہ افغان ایجنٹ کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا جب کہ اس کی نشاندہی پر ایک گھر پر چھاپہ مار کر وہاں سے بڑی مقدار میں دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
بچوں پر جنسی تشدد کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم “ساحل“ کے مطابق یکم جنوری سے 31 دسمبر 2015 تک ملک بھر میں بچوں پر جنسی تشدد کے کل 3768 واقعات ر یکارڈ کیے گئے اور ان بچو ں کی عمریں 11 سے 15 سال کے درمیان تھیں۔
ڈاکٹر نور قاضی کے مطابق اس وقت کوئٹہ کے ساتھ ساتھ ابتدائی طور پر لسبیلہ گڈانی، نصیر آباد، ژوب شیرانی اور قلعہ سیف اللہ میں بھی جائزہ لینے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
شدید بارشوں سے بلوچستان میں درجنوں گھروں کو بھی شدید نقصان پہنچا، خاص طور پر اُن علاقوں میں جہاں مکانات کچے تھے۔ بلوچستان میں مزید دو روز تک بارشوں کا امکان ہے۔
اکبر حسین درانی نے بتایا کہ جن مدارس کو سیل گیا ہے اُن کے منتظمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کے محکمہ داخلہ کے سیکرٹری اکبر حُسین دُرانی نے وائس آف امر یکہ سے گفتگو میں کہا کہ صوبے کے کسی بھی ضلع میں کوئی ’’نوگو ایریا‘‘ یا ایسا علاقہ نہیں جہاں تک رسائی نا ہو۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق مارے جانے والوں میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا ایک اہم کمانڈر اسلم عرف اچھو اور ترجمان میرک بلوچ بھی شامل ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام حصوں کو ایک دوسرے سے ملانے کے لیے سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جس سے پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں، چین اور افغانستان سے بھی منسلک ہو جائے گا۔
پیر کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کے بعد پرویز مشرف کی جماعت ’آل پاکستان مسلم لیگ‘ کی ترجمان آسیہ اسحاق نے کہا کہ اس قتل سے پرویز مشرف کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
فرنٹیئر کور بلوچستان کے مطابق سال 2015 میں صوبے کے مختلف اضلاع میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ عسکری تنظیموں کے خلاف تین ہزار سے زائد آپریشن کیے گئے جن میں 253 شرپسندوں کو ہلاک اور متعدد کو گرفتار کیا گیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ نو سالوں میں صوبے میں ہونے والے مختلف واقعات اور جرائم کی شرح کے مقابلے میں 2015ء میں یہ تناسب سب سے کم رہا ہے۔
سرفراز بگٹی کہتے ہیں کہ اگر اللہ نذر بچ بھی گیا ہے تو اس کے خلاف سکیورٹی فورسز کارروائیاں جاری رکھیں گی تاوقتیکہ وہ مذاکرات کا راستہ اختیار نہیں کرتا۔
رکن صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی بھی بلا مقابلہ اسمبلی کی اسپیکر منتخب ہو گئیں۔ انھیں صوبے کی تاریخ کی پہلی خاتون اسپیکر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
ایف سی کے ترجمان کے مطابق یہ کمانڈر علاقے میں مبینہ طور پر سکیورٹی فورسز پر حملوں، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھا۔
عہدیدار نے بتایا کہ گوادر میں ریلوے اسٹیشن کے لیے اراضی خرید لی گئی ہے جب کہ تربت، خضدار، قلات، مستونگ اور بے سیمہ میں ریلوے اسٹیشنزقائم کرنے کےلیے اراضی خر یدنے کےلئے مالیاتی اخراجات کا تخمینہ لگا یا جارہا ہے۔
پولیس حکام کے بقول دھماکا ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا اور اس کے لیے چار سے پانچ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کی سطح کو اوپر نہیں لایا گیا تو آئندہ چند سالوں میں وادی کوئٹہ اور دیگر اضلاع کے لوگوں کو یہ علاقہ چھوڑ کر کسی دوسرے علاقے میں منتقل ہونا پڑے گا۔
مزید لوڈ کریں