عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
معاشی ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب کہتے ہیں کہ منی بجٹ لانے کے علاوہ بھی مختلف آپشنز موجود ہیں جن میں حکومتی اخراجات میں کمی یا ترقیاتی اسکیمیں روک کر صوبوں کی مدد سے خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
لیفٹننٹ جنرل عاصم فورٹ لیون ورتھ اور رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز کے گریجویٹ بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کو مخصوص نشستوں کا حق دار قرار دینے کے بارے میں کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو اس کیس کا مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری لی جس کے بعد اب چیف جسٹس کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
وکیل رانا عبدالحمید کا کہنا تھا کہ ملزمہ کو 2020 میں ایک وٹس ایپ گروپ میں شامل کیا گیا جو کہ مبینہ طور پر بھارت سے چلایا جا رہا تھا۔
حکومت نے پارلیمان سے آئینی ترامیم منظور کرانے کا معاملہ موخر کر دیا ہے۔ وفاقی وزرا کا کہنا ہے کہ ترامیم پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے چند روز کے لیے اس معاملے کو مؤخر کیا گیا ہے۔ مزید تفصیلات بتا رہے ہیں پارلیمنٹ ہاؤس سے عاصم علی رانا اس فیس بک لائیو میں۔
مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ دینے والے سپریم کورٹ کے آٹھ ججز نے ہفتے کو جاری کردہ وضاحتی حکم نامے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن تسلیم کر چکا ہے کہ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔ کمیشن کا تحریک انصاف ارکان کے سرٹیفکیٹ تسلیم نہ کرنا غلط ہے۔
چیف جسٹس نے چند روز قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اُن کے پاس آئے تھے اور اُنہوں نے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی مجوزہ آئینی ترمیم کا ذکر کیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے جمعے کو متفقہ طور پر نیب ترامیم کی بحال کا فیصلہ دیا۔ تاہم جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے فیصلے میں اضافی نوٹ تحریر کیے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے مطابق وہ اسمبلی میں تقریر کے لیے کھڑے ہوتے تو بلیک آؤٹ کر دیا جاتا، کیوں کہ سرکاری ٹی وی پر اسمبلی کی کارروائی نشر ہوتی ہے۔ ان کے بقول، "اب ہم گونگوں اور بہروں کو کیا اپنی بات سنائیں۔ اس دور میں تو ہماری بات بھی نہیں سنی جا رہی۔"
پاکستان کی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے والے بلوچ سیاست دان سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ وہ اسمبلی سے راہِ فرار اختیار نہیں کر رہے۔ اگر انہیں ایک فی صد بھی یقین ہوتا کہ پارلیمنٹ ان کی بات سنے گی تو وہ استعفیٰ نہ دیتے۔ عاصم علی رانا کے ساتھ اختر مینگل کا مکمل انٹرویو دیکھیے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ یہ حکومت کا درست فیصلہ ہے، تاہم ڈیجیٹل رائٹس اور انسانی حقوق کے کارکن اسے شخصی آزادیوں کے منافی قرار دیتے ہیں۔
دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کرنے میں ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں ہے۔ نمائندہ وزارتِ دفاع کا مؤقف تھا کہ جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں اس میں آئی ایس آئی ملوث نہیں۔
پاکستان میں وفاقی کابینہ نے بھی ’آپریشن عزم استحکام‘ کے لیے 20 ارب روپے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب دو روز قبل ہی بلوچستان میں امن وامان کی مخدوش صورتِ حال دیکھنے میں آئی اور 72 کے ہلاک ہوئے جن میں 14 سیکیورٹی اہلکار اور 21 حملہ آور بھی شامل تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اسپیڈ کم ہونے کی یہ سب وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن موجودہ صورتِ حال میں نظر آ رہا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے نظام میں ایسا نظام نصب کیا گیا ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کی سپیڈ 30 سے 40 فی صد تک کم ہو چکی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق رواں مون سون سیزن میں اب تک 195 افراد ہلاک اور 362 افراد زخمی ہو گئے ہیں جب کہ 2300 کے قریب گھر اور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
محمد اکرم کو 20 جون کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کے عہدہ سے فوری طور پر ہٹا دیا گیا تھا اور انہیں لاہور رپورٹ کرنے کا کہا گیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ اڈیالہ جیل کی کالونی میں موجود اپنی رہائش گاہ پر تھے جنہیں بدھ کی صبح حراست میں لیا گیا۔
انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں انٹرنیشنل ٹریفک 30 سے 40 فی صد ڈاؤن گریڈ چل رہی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ پر ہونے والے تمام کاروبار شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
پاکستان کی فوج نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کرتے ہوئے انہیں تحویل میں لے لیا ہے۔ فیض حمید کے خلاف کیا الزامات ہیں؟ اس بارے میں مزید تفصیلات بتا رہے ہیں اسلام آباد سے عاصم علی رانا۔
جنرل فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملہ پر تحقیقات ہورہی تھیں لیکن اب آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی متعدد مواقع پر پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کی، لہذا ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور ملٹری تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
مزید لوڈ کریں