پاکستان کے متعدد شہروں میں انتخابات سے قبل مبینہ طور پر بغیر اجازت ریلیاں نکالنے اور پولیس سے جھڑپوں کے الزامات کے تحت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ہزاروں کارکنان پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
احمدی کمیونٹی کے مطابق دو روز قبل ڈسکہ میں پیش آنے والے واقعے میں ڈسکہ کے علاقے موسے والا میں 65 جب کہ بھروکے میں 15 قبروں کی مبینہ طور پر بے حرمتی کی گئی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اُمیدواروں نے اپنی انتخابی مہم ڈیجیٹل میڈیا پر منتقل کر دی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب بینرز اور پوسٹرز بنوانے کا رجحان کم ہو گیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے دو طرفہ تجارت بند ہے جب کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری کا اثر بھی تجارت پر پڑ رہا ہے۔
پاکستان میں یہ سوال بھی اُٹھایا جا رہا ہے کہ دو مسلمان ممالک کے تعلقات اس نہج پر کیسے پہنچے کہ دونوں نے ایک دوسرے کی خود مختاری کو نشانہ بنایا؟
پاکستان میں عام انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ بعض مبصرین آئندہ عام انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھا رہے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ماضی کی طرح 2024 کے انتخابات کے نتائج پر بھی سوالات اٹھائے گئے تو آنے والی حکومت کے لیے مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔ ضیاء الرحمٰن کی رپورٹ۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں اتخابات آٹھ فروری کو ہی ہوں گے، اِس بارے کسی کو کوئی ابہام نہیں ہے۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم شاہد نے کہا کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے بغیر 100 کے بجائے 30 نشستوں پر آ جائیں لیکن مورال ڈاؤن نہ کریں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دانیال عزیز، طلال چوہدری، عائشہ رجب، اور چوہدری جعفر اقبال سمیت دیگر کو ٹکٹ نہیں دیا جس پر بعض اُمیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
کالعدم تنظیم جماعة الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کے بیٹے طلحہ سعید لاہور سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑے رہے ہیں۔ اُن کے کاغذاتِ نامزدگی بھی منظور ہو چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کے بیشتر اُمیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیے جا رہے ہیں جب کہ پارٹی رہنماؤں کی جانب سے اُن کے اہلِ خانہ کو ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کے الزامات بھی تواتر سے سامنے آ رہے ہیں۔
پاکستان میں 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے امیدواروں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے جس کیے بعد انتخابات کی تیاریاں دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔
لانگ مارچ کے منتظمین اور بلوچ یک جہتی کمیٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے خضدار، قلات، مستونگ، کوئٹہ، ٖڈیرہ غازی خان میں لانگ مارچ کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے مطابق لاہور شہر کے 10 سے 15 کلو میٹر کے قطر میں مصنوعی بارش کا منصوبہ تھا جس کے تحت ہلکی پھلکی منصوعی بارش دس مختلف علاقوں میں برسائی گئی ہے۔
آئینی و قانونی ماہر اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ آٹھ فروری بڑی مشکل سے آئی ہے۔ اس سے پہلے بھی آئینی اعتبار سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے صوبائی انتخابات تاخیر کا شکار ہیں اور یہ انتخابات اپنے وقت پر نہیں ہوئے۔
ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں ایسے وقت میں مختلف سیاسی بیانیے پیش کر رہی ہیں جب بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں ہیں، نواز شریف کو عدالتوں سے ریلیف مل رہا ہے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ملک کے مختلف شہروں میں جلسے کر رہے ہیں۔
ماہرِ قانون اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد کہتے ہیں کہ وہ فوجی عدالتوں کے حق میں نہ پہلے تھے نہ ہی اب ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ کیا کسی فوجی کا مقدمہ سول عدالت میں چل سکتا ہے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس (ر) خلیل الرحمان رمدے سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں نظامِ عدل تو ٹھیک ہے، لیکن یہاں جھوٹے کیسز دائر کیے جاتے رہے ہیں۔
لیکن متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) اور اب مسلم لیگ (ق) کے ساتھ رابطوں کو مسلم لیگ (ن) کی اسٹیبلشمنٹ نواز سیاست کا تسلسل سمجھا جا رہا ہے۔
عدالتِ عالیہ لاہور کے جسٹس علی باقر نجفی نے حلقہ بندیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن حکام سے بھی جواب طلب کر لیا ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں لاہور اور گوجرانوالہ سے دو حلقوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔
مزید لوڈ کریں