اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ایوان کا اجلاس 16 اپریل کو طلب کر رکھا ہے۔ اِس سے قبل اسمبلی کا اجلاس رواں ماہ 3 اپریل کو ہوا تھا، جس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب ہونا تھا، لیکن ارکان کی ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس کو 16 اپریل تک ملتوی کر دیا تھا۔
آئین پاکستان کے مطابق قومی اسمبلی کے 342 ارکان کے ایوان میں وزیراعظم کو منتخب ہونے کے لیے 172 ارکان کا اعتماد حاصل ہونا ضروری ہے۔
جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کے خلاف صوبہ پنجاب میں سی ٹی ڈی کی طرف سے کل 41 مقدمات درج ہیں جن میں سے35 سے زائد کے فیصلے ہو چکے ہیں جب کہ باقی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں میں زیرِِ سماعت ہیں۔
فلیٹیز ہوٹل میں متحدہ اپوزیشن کے اجلاس موجود جہانگیر ترین گروپ کے رکن چوہدری چوہدری نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے طبیب نے انہیں سفر کی اجازت دے دی ہے اور 12 اپریل کو ان کی پاکستان آمد متوقع ہے۔
اطلاعات کے مطابق پانچ اپریل کو ہونے والا اجلاس جب 16 اپریل تک ملتوی کیا گیا تو اِس سے کچھ دیر قبل وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے کے مطابق تین اپریل کو اجلاس کے دوران اسمبلی میں توڑ پھوڑ کی گئی جس کی وجہ سے یہ ممکن نہیں کہ چھ اپریل کو اجلاس ہو سکے۔
عبدالعلیم خان نے الزام لگایا تھا کہ پنجاب میں فرح خان، وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار کے ذریعے تقرریوں اور تبادلوں کے ذریعے کروڑوں روپے وصول کرتی رہیں اور یہ سب کچھ عمران خان کی ناک کے نیچے ہوتا رہا۔
عبدالعلیم خان کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ ایک کاروباری شخصیت ہیں۔ اُنہوں نے 2002 کے عام انتخابات میں حصہ لیا، لیکن وہ ہار گئے۔ جس کے بعد وہ ضمنی انتخابات میں ق لیگ کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر بنے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے، احمد ولید نے کہا کہ اَب چونکہ اسپیکر صاحب کے ہاتھ سے گیم نگل گئی ہے، جس کا اندازہ حکومت کو بھی ہے، کہ یہ معاملہ اَب اتناآسان نہیں رہا
ہم مقرر کردہ وقت سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل ہی یعنی صبح دس بجے اسمبلی پہنچ گئے۔ اسمبلی جانے والے تمام راستوں پر معمول سے زیادہ پولیس تھی۔ کچھ راستوں پر رکاوٹیں کھڑی تھیں جب کہ پولیس کی اضافی نفری بھی جگہ جگہ تعینات تھی۔
مبصرین کے مطابق پاکستان کی سیاست کا بڑا المیہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں جب حزبِ اختلاف میں ہوتی ہیں تو کچھ کہتی ہیں اور جب اقتدار میں آتی ہیں تو کچھ اور کہتی ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشن لاہور محمد عابد خان نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ قذافی اسٹیڈیم میں منگل کی شام پولیس اور آرمی اہل کاروں کے درمیان ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کی انکوائری کے لیے سینئر ترین افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کے بقول اگر وفاق میں عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو جاتی ہے تو پھر پنجاب میں چوہدری پرویز الہٰی کے لیے اعتماد کا ووٹ لینا بہت مشکل ہو گا۔
مبصرین سمجھتے ہیں کہ عمران خان نے اگرچہ پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیراعلٰی نامزد کر کے اپنا ترپ کا پتا کھیلا ہے تو یہ سیاسی چال اُنہیں نقصان زیادہ اور فائدہ کم دے گی۔
لوگوں کی اکثریت کسی بھی مسئلے کو فوری طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیتی ہے اور اسی وقت اُس کا فیصلہ کر کے ہی رہتی ہے۔ لوگ قانون کی پاسداری کرنے کے بجائے خود اپنی عدالت لگا لیتے ہیں۔ ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ پتوکی کا یہ واقعہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حسی کا عکاس ہے۔
پاکستان کی وزارت برائے تحفظِ خوراک و تحقیق نے پنجاب کی انتظامیہ کو مراسلہ ارسال کیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ لمپی اسکن کی بیماری سندھ کے بعد پنجاب میں بھی پھیلنا شروع ہو گئی ہے۔
کمپنیوں کا خدشہ ہے کہ فارماسوٹیکل کا شعبہ موجود حالات میں 17 فئ صد ٹیکس دینے کا متحمل نہیں ہو سکتا، لہذٰا اس فیصلے سے ادویات کی دستیابی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتوں میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔
میری روز کے دادا ہدایت بھٹی نے بتایا کہ ان کی پوتی گزشتہ آٹھ برسوں سے پنجاب پولیس میں ملازمت کر رہی تھیں اور وہ رحیم یار خان میں تعینات تھی جب کہ ان کے شوہر لاہور میں ملازمت کرتے تھے اس لیے وہ چاہتی تھیں کہ ان کی پوسٹنگ لاہور میں کر دی جائے۔
پولیس کے مطابق شاہ زیب نامی ملزم بیٹی کی پیدائش پر خوش نہیں تھا اور اس نے اپنی اہلیہ اور رشتہ داروں کی موجودگی میں اپنی نومولود بیٹی کوپانچ گولیاں مار کر قتل کرنے کے بعد۔ فرار ہو گیا تھا۔
کیا پنجاب میں بھی مرکز کی طرح کوئی سیاسی تبدیلی آنے کے امکانات ہیں؟ وزیرِ اعظم کب تک عثمان بزدار کا دفاع کرتے رہیں گے؟ مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے آگے کیا کرنے جا رہی ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو پنجاب کی سیاسی راہداریوں میں گردش کر رہے ہیں۔
مزید لوڈ کریں