سلامتی کے امور کے ماہر اسد منیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے اکا دوکا کاررائیوں کا خدشہ موجود رہے گا جب تک کہ ان کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا ہے۔
خیبر ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ نے مسیحی برادری کے دو ارکان ولسن وزیر اور جیمز مائیکل جب کہ سکھ برادری کے گرومیت سنگھ اور نرنجن سنگھ کو "لنگی بردار" کا درجہ دیا۔
وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی وزیر نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی اور غیر قانونی طور پر لوگوں کو نوکریاں دیں اور ملازموں کے تبادلے کیے۔
گورنر نے امریکی سفیر کو قبائلی علاقوں میں عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور علاقے میں امن واستحکام یقینی بنانے کے لیے انتظامی وسیاسی اصلاحات پرپیش رفت سے آگاہ کیا۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں سکیورٹی فورسز کی شدت پسندوں سے جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں جب کہ یہاں روپوش عسکریت پسند ماضی میں سکیورٹی قافلوں اور اہلکاروں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس افسر صادق بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملے کے وقت جیل میں ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کے خلاف محکمانہ تحقیقات شروع کی گئی تھیں جس میں ان اہلکاروں کو غفلت کا مرتکب پایا گیا۔
سکیورٹی انتظامات کے تحت کیمپ سے باہر جانے والوں کو واپسی پر اپنی شناخت ظاہرکرنا ہوتی ہے اور اسی مقصد کے لیے ایک قطار لگی تھی کہ سخت گرمی میں تلخ کلامی احتجاج میں بدل گئی۔
مظاہرین نے چارسدہ میں ایک گرڈ سٹیشن کو آگ لگا دی جبکہ صوابی میں پانی و بجلی کے ادارے ’واپڈا‘ کے سب ڈویژن آفس اور تحصیل ہیڈ کوارٹر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔
حزب مخالف کی تین بڑی جماعتیں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر چکی ہیں اور ان کے رہنماؤں کے بقول بصورت دیگر بدھ سے احتجاج شروع کیا جائے گا۔
ملالہ یوسفزئی کو طالبان شدت پسندوں نے اکتوبر 2012ء میں اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا تھا جب وہ سوات میں اپنے اسکول سے گھر واپس جا رہی تھیں۔
پاکستان کا شمار دنیا میں صحافیوں کے لیے خطرناک ترین تصور کیے جانے والے ملکوں میں ہوتا ہے جہاں گزشتہ سال بھی ایک درجن سے زائد صحافی اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
غیر مسلم آبادی کے نمائندوں کی بلدیاتی انتخابات میں عدم دلچسپی کی وجوہات میں آگاہی کا فقدان اور اس سیاسی عمل پر ان افراد کا عدم اعتماد بتایا جاتا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق دتہ خیل کے علاقے میں سکیورٹی اہلکار معمول کی گشت پر تھے کہ شدت پسندوں کی طرف سے سڑک میں نصب دیسی ساختہ بم دھماکے کی زد میں آگئے۔
حالیہ برسوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والے درجنوں رضاکاروں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو ملک کے مختلف حصوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایک سرگرم کارکن زر علی خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا اگر کوئی شخص جرم کرتا ہے اور اس کی سزا اس کے گھر والوں کو بھی دی جائے یہ غیر انسانی فعل کے مترادف ہے۔
دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے ساتھ ساتھ اس سال ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات بھی گزشتہ چار سالوں کے مقابلے میں سب سے کم ہیں۔
اطلاعات کے مطابق تحصیل دتہ خیل میں خودکار ہتھیاروں سے لیس جنگجوؤں نے فوج کی ایک چوکی پر حملہ کیا جسے اہلکاروں نے پسپا کر دیا۔
پشاور میں گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ 16 مارچ سے جنوبی وزیرستان، 20 مارچ سے خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ اور 31 مارچ سے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کا عمل شروع ہو گا۔
حکام کے بقول آٹھ ہزار افراد کو پہلے مرحلے میں سراروغہ اور سروکئی کے علاقوں میں واپس بھیجا جائے گا۔
خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر اشتیاق عرمر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ صوبے میں قانونی طور پر مقیم افغانوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔
مزید لوڈ کریں