گورنر خیبرپختونخواہ کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کا کام بھی جاری ہے اور نقل مکانی کرنے والے باقی ماندہ خاندانوں کی واپسی نومبر کے اواخر تک مکمل کر لی جائے گی۔
اس سے قبل بھی ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور ان کی چوکیوں پر حملے ہوتے رہے ہیں جن میں مقامی عسکریت پسندوں کے علاوہ سرحد پار سے بھی شدت پسند بھی کارروائی کرتے رہے ہیں۔
فاٹا سیاسی اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کا اصرار ہے کہ قبائلی علاقوں کو فوری طور پر صوبے میں ضم کیا جائے اور ان کے بقول اس سے قبائلیوں کے اکثر مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔
تشدد کے تازہ واقعات سے قبل جمعہ کو خیبرپختونخواہ ہی کے ضلع مردان میں ایک خودکش بم دھماکا ہوا تھا جس میں پولیس اہلکاروں اور وکلا سمیت کم ازکم 13 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
وزیراعلیٰ نے صحافیوں کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت کے مطابق اندراج شدہ افغانوں کو رواں سال کے اواخر تک ملک میں رہنے کی اجازت ہے جب کہ غیر اندراج شدہ افغان شہریوں کو 15 نومبر تک دستاویزی ثبوت نہ ہونے کی بنا پر گرفتاری یا مقدمے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
یکم جولائی سے چار اگست کے درمیان خیبر پختوںخواہ سے رضاکارانہ طور پر واپس جانے والی تعداد 19530 رہی۔
سیاسی امور کے تجزیہ کار سردار امان اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملک کی سیاسی جماعتیں عام آدمی کو درپیش مسائل حل کرنے کی بجائے آئندہ انتخابات کے لیے تیاری کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
حال ہی میں حکومت پاکستان نے اندراج شدہ افغانوں کی پاکستان میں قیام کے عرصے میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی تھی
مشتبہ شدت پسند اس برادری کی دو ہزار سے زائد بھیڑ بکریوں کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ایک روز قبل سات سو کے لگ بھگ جانوروں کو اسی طرح مبینہ طور پر سرحد پار لے جایا گیا تھا۔
ایک عرصے سے جرائم پیشہ عناصر منشیات کی اسمگلنگ کے لیے برقع پوش خواتین سے کام لیتے رہے ہیں جب کہ حالیہ برسوں میں ایسے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں جن میں شدت پسند برقع کے آڑ میں پرتشدد کارروائیاں کرتے رہے۔
طورخم دونوں ملکوں کے درمیان ایک اہم زمینی گزرگاہ ہے اور حالیہ مہینوں میں یہاں کشیدگی کے باعث متعدد بار دوطرفہ نقل وحرکت بند ہونے کی وجہ سے سامان تجارت لانے اور لے جانے والوں کو شدید مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
مقامی پولیس افسر اشفاق خان نے جمعہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ علاقے میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے یہ اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ ایسے افغان باشندے جن کا بطور پناہ گزین اندراج نہیں ہوا، وہ یہ علاقہ چھوڑ دیں بصورت دیگر انھیں حراست میں لے کر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان میں مقیم لگ بھگ 15 لاکھ اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کو ملک میں قیام کے لیے جاری عارضی شاختی کارڈ، جنہیں ’پروف آف رجسٹریشن کارڈز‘ بھی کہا جاتا ہے، اُن کی مدت 30 جون کو ختم ہو چکی ہے۔
آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ترجمان لطیف الرحمان کے مطابق صوبے کے تمام متاثرہ اضلاع میں املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی تصدیق کے لیے سروے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
احتجاج کرنے والوں میں شامل ایک مقامی قبائلی رہنما اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والے افراد کی فلاح کے لیے حکومت مناسب اقدام نہیں کر رہی جس کی وجہ سے ان لوگوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔
ادھر تربیلا ڈیم کے قریب توسیعی تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے والے دو چینی انجینیئرز سمیت چار افراد اس وقت موت کا شکار ہو گئے جب وہ کام کے لیے بنائے گئے ایک عارضی ڈھانچہ گرنے سے اس کے تلے دب گئے۔
محمود اچکزئی نے اپنی وضاحت میں کہا کہ افغان شہری اقوام متحدہ کے ساتھ پاکستان کے ایک معاہدے کے تحت یہاں رہ رہے ہیں اور انھیں تنگ نہیں کیا جانا چاہیے اور انھیں یہاں رہنے کا حق حاصل ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" نے ریاستوں اور سرحدی امور کی وزارت اور افغان مہاجرین کے کمشنریٹ سے درخواست کی ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو ہراساں نہ کرنے سے متعلق تمام صوبائی حکومتوں کو خط لکھے۔
آسامی گیٹ شہر کا ایک تاریخی مقام ہے جہاں ہندوؤں کے دو مندر اور سکھوں کا ایک گردوارہ واقع ہے جب کہ ایک درجن کے لگ بھگ دکانیں اور 37 رہائشی عمارتیں بھی اس علاقے کا حصہ ہیں۔
مزید لوڈ کریں