خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلٰی کے مشیر شوکت علی یوسفزئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ حملہ خودکش تھا اور حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے جرگے میں ہونے والی بات چیت پر اطمینان کا اظہا ر کیا اور کہا کہ بہت سی چیزیں ہمارے اختیار میں نہیں ۔
ایجنسی حکام نے احتجاج میں مزید افراد کو شمولیت کو روکنے کے لیے ایجنسی میں منگل کی صبح سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے۔
میر علی تحصیل کے مختلف مقامات پر اتوار کو نامعلوم افراد نے تین افراد کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔
حکام کے مطابق نامعلوم عسکریت پسندوں نے شہر کے بس اڈے کے قریب پولیس کی ایک موبائل گاڑی کو دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔
فضل خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ چونکہ یہ ایک عام واقع نہیں ہے، لہذا اُنہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ کئی ججوں پر مشتمل ایک کمیشن بنایا جائے جو تحقیقات کے تکمیل پر نہ صرف ذمہ داروں کا تعین کرے بلکہ ان کیلئے قرار واقعی سزا بھی تجویز کرے، تاہم چیف جسٹس آف پاکستان نے ان کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا ہے
ڈیڈلائن کے چار ماہ بعد بھی اس منصوبے پر کام تاحال جاری ہے اور اب وزیرِ اعلیٰ کے ترجمان شوکت علی یوسفزئی کا دعویٰ ہے کہ رواں سال جولائی کے آخر میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔
حکومت سے نکلنے کے باوجود، جماعت اسلامی کا وزیر اعلیٰ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی۔ ادھر، وزیر اعلیٰ نے اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں دیا آیا اسمبلی کا آخری اجلاس ہوگا یا نہیں۔
طورخم، چمن اور کرم ایجنسی کے بعد غلام خان پاکستان اور افغانستان کے درمیان چوتھی اہم سرحدی گزرگاہ ہے جسے کئی برسوں کی بندش کے بعد دوبارہ کھولا گیا ہے۔
پی ٹی ایم نے گریسی گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت طلب کی تھی لیکن محسن داوڑ کے بقول انتظامیہ نے انھیں بتایا کہ یہاں جلسہ نہیں ہو سکتا۔
واقعہ شمالی وزیرستان کی تحصیل غلام خان کے گائوں سید گئی میں جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب پیش آیا۔
سردار سورن سنگھ کو اپریل 2016ء میں نامعلوم افراد نے ضلع بونیر کے قصبے پاچا کلے میں ان کے گھر کے اندر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
جماعتِ اسلامی کے صوبائی امیر نے کہا کہ ہم اچھے طریقے سے حکومت سے علیحدگی چاہتے ہیں۔ تاہم اگردوسری طرف سے الزامات لگائے گئے تو بھرپور دفاع کرینگے اور جواب بھی دینگے۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے سے منسلک تیمور کمال نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 2015ء سے اب تک 56 خواجہ سراؤں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
صوبے میں حکومت کے لیے 62 اراکین درکار ہیں مگر 20 اراکین کے خلاف کارروائی شروع ہونے سے یہ تعداد 67 سے گر کر صرف47 رہ گئی ہے
یونیورسٹی کےمتعلقہ افسر نے باقاعدہ طور پر سیکورٹی پرمامور اہلکاروں کو اس بارے میں ہدایات جاری کر دی ہیں۔
اتوار کو 'پی ٹی ٹی' نے افغانستان سے ملحق قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی کے تجارتی مرکز عنایت کلی میں ایک بڑی ریلی نکالی جس میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے۔
مزید لوڈ کریں