Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
پاکستان کا خلائی تحقیق کا ادارہ ’سپارکو‘ بھارت کے خلائی ادارے اسرو سے پہلے قائم ہوا تھا لیکن پھر پاکستان پیچھے کیوں رہ گیا؟ پاکستان نے خلائی میدان میں کیا کامیابیاں حاصل کیں اور پھر ترقی کا سفر کیوں رک گیا؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
سندھ کے ایک دور دراز گاؤں محبت خان میں آج بھی خواتین ٹوائلٹ جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں۔ ہماری نمائندہ سدرہ ڈار اس گاؤں کی خواتین کی کہانی لائی ہیں کہ انہیں آج کے جدید دور میں بھی کس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان میں ہیپاٹائٹس کا علاج اب آسان تو ہو گیا ہے لیکن مریض اب بھی پیچیدگیاں سامنے آنے کے بعد اسپتال کا رخ کرتے ہیں۔ معالجین کا کہنا ہے عمومی طور پر اس مرض کی کوئی علامات نہیں ہوتیں اور 80 سے 90 فی صد تک لوگوں کو اس بیماری کا تب ہی پتا چلتا ہے جب انہیں تفصیلی معائنہ اور ٹیسٹ کرانے پڑتے ہیں.
میں اب رو رہی تھی اور اس بات پر کڑ رہی تھی کہ اس لمحے جب میں دروازے کو کنڈی لگائے واش روم میں بلا خوف کے نہا رہی ہوں تو رات کے اسی پہر محبت خان گوٹھ میں کوئی عورت اس ویران تعفن زدہ جگہ پر رفع حاجت کے لیے خوف کی چادر اوڑھے بیٹھی ہو گی۔
آج کل میڈیا پر سیما حیدر کے چرچے ہیں جو محبت کی خاطر پاکستان سے بھارت چلی گئیں۔ لیکن اس ویڈیو میں ہم آپ کو ملوائیں گے ایک ایسی بھارتی خاتون سے جو گزشتہ 20 برسوں سے پاکستان میں پھنسی ہوئی ہیں۔ وہ اپنے پیاروں کے پاس جانے کی امید لیے منتظر ہیں کہ پاکستان کی حکومت انہیں بھارت واپسی کا پروانہ جاری کرے۔
گرمیاں آتے ہی پاکستان اور بھارت میں مون سون کی بارشوں کی بات ہونے لگتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مون سون ہوتا کیا ہے؟ بتا رہی ہیں سدرہ ڈار۔
پاکستان میں مون سون سے قبل بارشوں کا آغاز ہوگیا ہے جسے پری مون سون سیزن کہا جاتا ہے۔ ان بارشوں سے قبل ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر جاری تھی جس میں ہیٹ ویو کے ساتھ مختلف شہروں میں درجہ حرارت اوسطا 45 سے 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے۔ تھے۔
بحیرہ عرب میں موجود طاقت ور طوفان 'بپرجائے' کے پیشِ نظر سمندر کنارے آباد گھروں کو خالی کرانے کا کہا گیا ہے۔ گزشتہ برسوں میں کراچی میں ساحل کنارے نئی تعمیرات دیکھتے ہی دیکھتے بہت بڑھ چکی ہیں۔ اب ان گھروں میں مقیم بہت سے خاندانوں کے لیے طوفان کی آمد پریشان کن ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ حالیہ انتباہ میں بتایا جا رہا ہے کہ اس وقت یہ طوفان کراچی کے جنوب میں 400 کلو میٹر کی دوری پر ہے اور اس کی شدت اور رفتار میں اب تیزی آتی جا رہی ہے۔
اس وقت پاکستان اور بھارت میں چرچا ہےسمندری طوفان 'بپر جائے'کا‘ ، لیکن سمندر میں طوفان بنتا کیسے ہے، اس کی شدت میں اضافہ کیسے ہوتا ہے اور طوفان کے نقصانات سے کس طرح محفوظ رہا جا سکتا ہے؟ بتا رہی ہیں سدرہ ڈار اپنی اس رپورٹ میں۔
پاکستان کے ساحلی علاقوں کو اس وقت بپر جائے نامی طوفان کے خطرے کا سامنا ہے۔ طوفان اس وقت کراچی کے شمال مشرق سمندر میں موجود ہے۔ یہ طوفان کتنا طاقت ور ہے اور اس سے کون کون سے ساحلی علاقوں کو خطرہ ہوسکتا ہے؟ جانتے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
سمندر میں بننے والے طوفان کے لیے بنگلہ دیش نے بائپر جوائے کا نام تجویز کیا ہے۔ طوفان کے خطرے کے پیشِ نظر کمشنر کراچی اقبال میمن نے سمندر میں ماہی گیری اور نہانے پر دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
ایف آئی آر جبران ناصر کی اہلیہ منشا پاشا کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو 10 سے 15 نامعلوم افراد ان کے شوہر کو اغوا کرکے لے گئے ہیں۔
انہوں نے اپنی زندگی کے 33 برس کراچی کے جناح اسپتال کی خدمت کرنے میں گزارے۔ 19 اگست 2021 کو وہ یہاں سے ریٹائرڈ ہوئیں۔ 2010 میں انہیں جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر بنایا گیا تھا اور پھر 2016 میں وہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہوئیں۔
وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانسجینڈر ایکٹ کی کچھ شقوں کو غیر اسلامی قرار دیا ہے جس کے خلاف خواجہ سرا کمیونٹی احتجاج کر رہی ہے۔ خواجہ سرا کمیونٹی کو شرعی عدالت کے فیصلے پر کیا اعترضات ہیں؟ جانتے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کی نمائندہ ورکر شہزادی رائے سمجھتی ہیں کہ جماعت اسلامی نے الیکشن کے قریب ٹرانسجینڈر ایکٹ سے متعلق وفاقی شرعی عدالت سے فیصلہ حاصل کر کے اپنا ووٹ بینک بنانے کی کوشش کی ہے۔ کیوں کہ ان کے بقول، پہلے دن سے ہی جماعتِ اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ اس ایکٹ سے اسلام کو خطرہ ہے۔
پاکستان کے شہر کراچی میں حال ہی میں کانگو وائرس سے ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد محکمہ صحت سندھ نے تمام اسپتالوں کو وائرس کے پھیلاؤ اور مزید کیسز کے رپورٹ ہونے پر مطلع کرنے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس جان لیوا وائرس سے بچاو کے لیے ہر ممکن احتیاط کریں۔
جمیل احمد ایک بینک میں سیکیورٹی گارڈ ہیں۔ لوگوں کے لاکھوں، کروڑوں روپے کی حفاظت کرنے والے جمیل کی تنخواہ اتنی قلیل ہے کہ اس میں گھر کے اخراجات بھی مشکل سے پورے ہوتے ہیں۔ مہنگائی نے ان کی جیب پر بوجھ مزید بڑھا دیا ہے۔ اس صورتِ حال میں وہ کیسے گزارا کر رہے ہیں؟ جانیے انہی کی زبانی۔
کراچی چڑیا گھر میں کم عمر ہتھنی نور جہاں اپنی عمر سے ایک برس بڑی ساتھی مدھو بالا کے ساتھ رہتی تھی۔ اس سے قبل کئی برس انارکلی اس چڑیا گھر کی رونق تھی جس کی موت کے بعد ان دو ہتھنیوں نے یہاں کی رونق بڑھائی۔
مزید لوڈ کریں