Khalil Ahmed is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
کراچی میں بھارت سے ہجرت کر کے آنے والی بہت سی برادریاں آباد ہیں۔ یہ مہاجرین اپنے ساتھ وہاں کی ثقافت اور مختلف پکوان بھی لائے ہیں۔ جیسے سلاوٹ اور مارواڑی گھرانوں کی افطار راجستھانی پکوڑوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ آخر ان پکوڑوں میں ایسی کیا خاص بات ہے اور یہ برادریاں کیسے افطار کرتی ہے؟ جانیے۔
جسمانی کمی یا معذوری کا شکار افراد کی صلاحیتوں کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ لیکن کراچی کی زنیرہ طارق کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ وہ بچپن سے مختلف ضرور تھیں لیکن زنیرہ وہ سب کچھ حاصل کر چکی ہیں جو ایک عام شخص خواہش کرتا ہے۔ ملیے ایسی باہمت خاتون سے جو کامیاب بزنس وومن ہیں اور ٹیچر بھی۔
عورت مارچ کو گزرے ایک ماہ سے زائد وقت ہو چکا ہے لیکن اس سے متعلق تنازعات اور ان پر بحث کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے لیے کیا جانے والا یہ مارچ کیوں متنازع ہے اور مارچ منتظمین پر توہینِ مذہب کا الزام کن رویوں کی نشان دہی کرتا ہے۔ جانیے اس رپورٹ میں۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں طلبہ کا ایک ایسا گروہ کام کر رہا ہے جس کا مقصد آوارہ جانوروں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ اگرچہ انہیں اکثر اپنے خاندان اور معاشرے کے مختلف طبقات کی مخالفت کا بھی سامنا رہتا ہے مگر یہ رضا کار لوگوں کے رویے تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
پاکستان کی میوزک انڈسٹری میں ابھرتے ہوئے گلوکار اور موسیقار اذان سمیع خان نے اپنے فنی سفر کا آغاز فلم کے میوزک کمپوز کرنے سے کیا تھا۔ اب ان کا اپنا میوزک البم آ رہا ہے جس میں ان کے بقول انہوں نے کئی نئے تجربات کیے ہیں۔ اس میوزک البم اور خود اذان سمیع کے بارے میں جانتے ہیں اس انٹرویو میں۔
کرونا وائرس کے دوران فیس ماسک اب روز مرہ کی ضرورت ہیں۔ البتہ یہ جیب پر اضافی بوجھ ہونے کے ساتھ ساتھ آلودگی بھی بڑھا رہے ہیں۔ کراچی کے کچھ نوجوانوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے کئی ماہ تک قابلِ استعمال رہنے والا ماحول دوست ماسک بنایا ہے۔ مزید جانتے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آئے ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ ملک میں کرونا کا پہلا مریض 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا۔ سدرہ ڈار ملا رہی ہیں ایک ایسی نرس سے جو اس وبا کے آغاز سے اب تک کووِڈ وارڈ میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے اس ایک برس میں کیا دیکھا اور محسوس کیا؟ جانیے انہی کی زبانی۔
پاکستان میں آج بھی معذور افراد کو پرانے دور کے مصنوعی اعضا لگائے جاتے ہیں۔ لیکن اب روبوٹک اعضا پر کام ہو رہا ہے جو کچھ منفرد بھی ہیں۔ سدرہ ڈار کی رپورٹ میں ملیے ایک ایسے شخص سے جنہوں نے ایک حادثے میں اپنا ہاتھ کھونے کے بعد روبوٹک ہاتھ لگوایا اور وہ اب اپنے اس ہاتھ سے لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔
پاکستان میں شادی بیاہ کی کوئی تقریب ہو یا کہیں مرگ ہو، گلاب کا پھول خوشی غم کی تقریبات کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔ صوبۂ سندھ میں دیگر زرعی اجناس کے ساتھ گلاب بھی بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے۔ باغوں سے لے کر تقریبات تک کا اپنا یہ سفر گلاب کیسے طے کرتا ہے؟ دیکھیے محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں ہر گھر میں کپڑا بننے والی کھڈیاں موجود ہیں۔ اس گاؤں کے بیشتر افراد کا روزگار کھڈیوں پر شالیں اور کپڑے تیار کرنے سے وابستہ ہے۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی یہ شالیں اور کپڑا کیسے تیار ہوتا ہے؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
پاکستان کے شہری علاقوں کی نسبت دیہات میں غذائی قلت زیادہ ہے۔ سندھ میں جاری ایک منصوبے کے تحت ماہرین سوہانجنا (مورنگا) کے درخت کو مقامی افراد کی خوراک کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ یہ درخت غذائیت کی کمی دور کرنے میں مددگار ثابت ہو سکیں۔ مزید جانیے محمد ثاقب اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان برسوں سے لاکھوں مہاجرین اور پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے لیکن دنیا صرف افغان مہاجرین کا ذکر ہی سنتی آئی ہے۔ کراچی میں مہاجرین کی بڑی تعداد سابق مشرقی پاکستان سے آنے والے بنگالیوں اور بہاریوں کی بھی ہے جو کئی نسلوں سے یہاں رہ رہے ہیں لیکن اب بھی شناختی دستاویزات سے محروم ہیں۔
خلا بازوں کی زندگی کیسی ہوتی ہے؟ وہ خلا کا سفر کیسے کرتے ہیں؟ یہ جاننے کی جستجو تو سب کو ہے۔ لیکن خلا بازوں سے ایسے سوال پوچھنے کا موقع سب کو نہیں ملتا۔ کراچی کے ایک اسکول کے بچوں نے 'ناسا' کے خلا بازوں سے نہ صرف یہ سوالات کیے بلکہ انہیں ان کے دلچسپ جواب بھی مل گئے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
اگر سندھ کے تاریخی شہر سیہون کی پہچان لعل شہباز قلندر کا مزار ہے تو اس مزار کی پہچان یہاں ہونے والا دھمال ہے۔ یہاں دھمال کی روایت برسوں سے چلی آ رہی ہے جو ہر شام بلا ناغہ دہرائی جاتی ہے۔ یہ دھمال ہے کیا؟ کیوں کیا جاتا ہے؟ اور شروع کیسے ہوا؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
گزشتہ چند برسوں میں پاکستانی ڈرامے کے موضوعات میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور یہ تبدیلی تنقید کی زد میں بھی رہی ہے۔ پاکستانی ڈرامے کے حال اور مستقبل کے بارے میں معروف ڈائریکٹر و پروڈیوسر سلطانہ صدیقی کے ساتھ ہماری نمائندہ سدرہ ڈار کی گفتگو۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بارش کے بعد سردی نے بھی دستک دے دی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں بارش کو کیسے ناپا جاتا ہے اور محکمۂ موسمیات کو کیسے پتا چلتا ہے کہ کس علاقے میں کتنی بارش ہوئی؟ اگر نہیں، تو دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی یہ رپورٹ۔
سندھ پولیس کے افسر محمد بخش برڑو آج کل ہر جانب سے داد و تحسین اور محبتیں سمیٹ رہے ہیں۔ ضلع کشمور میں زیادتی کا شکار ہونے والی ماں اور اس کی کم سن بیٹی کی مدد کرنے والے اس پولیس افسر کو سندھ پولیس نے اپنا ہیرو قرار دیا ہے۔ محمد بخش کی کہانی جانیے انہی کی زبانی۔ محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
پاکستان میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین اپنے ابتدائی طبّی معائنے اور پھر تحقیقات کے دوران کس کرب سے گزرتی ہیں؟ جانیے سابق میڈیکو لیگل افسر روحینہ حسن کی وائس آف امریکہ کی سدرہ ڈار کے ساتھ اس گفتگو میں۔
کراچی کی ننھی فاطمہ اور ان کے والد راشد نسیم دونوں مارشل آرٹ کے ماہر ہیں اور عالمی ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں باپ بیٹی نے بھارت کے خلاف عالمی ریکارڈز بنائے ہیں۔ ان کی کامیابی کی کہانی، محنت اور مستقبل کے ارادوں کے بارے میں جانتے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
کراچی کی آرٹس کونسل میں ان دنوں جاری تھیٹر فیسٹیول میں پہلی بار چار ایسے ڈرامے بھی اسٹیج کیے جا رہے ہیں جو 18 یا اس سے زائد برس کی عمر کے ناظرین کے لیے ہیں۔ ان ڈراموں میں ایسا کیا ہے کہ انہیں +18 قرار دیا گیا ہے؟ جانیے سدرہ ڈار کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں