ذوالفقار مرزا کی عدالت میں پیشی، محافظ زد و کوب

فائل

اس موقع پر پولیس نے کارروائی کی اور نقاب پوش، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ پولیس کے اہل کار تھے، لوگوں پر ڈنڈے برسائے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعدازاں، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ہدایت پر ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کو رینجرز کی سیکیورٹی میں گھر بھیجا گیا

سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی ہفتے کے روز کراچی کی ایک عدالت میں پیشی کے موقع پر سادہ کپڑوں میں ملبوس نقاب پوشوں نے، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ پولیس اہل کار تھے، محافظوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کے افراد پر ڈنڈے برسائے۔


ذوالفقار مرزا انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے لئے سندھ ہائی کورٹ پہنچے تو ان کے ہمراہ اُن کی اہلیہ اور قومی اسمبلی کی سابق اسپیکر، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا بھی موجود تھیں۔

پولیس نے ذالفقار مرزا کے کچھ محافظوں کو گرفتار کرلیا، جبکہ وہ خود عدالت میں ہی موجود رہے۔


مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، عدالت نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے، اُن کی ضمانت میں ایک ہفتے کی توسیع کر دی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ بعدازاں، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ہدایت پر ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کو رینجرز کی سیکیورٹی میں گھر بھیجا گیا۔


بعد میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سندھ اور پولیس پر تنقید کی۔ اُنھوں نے اپنی اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے سارے معاملے میں میڈیا کے کردار کو سراہا۔

ایک روز قبل، سہیل انور سیال نے نئے وزیر داخلہ کا حلف اٹھایا۔ بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے اس واقع کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کے لیے کہا ہے۔


گذشتہ روز پولیس نے کراچی میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا جس کے بعد انھوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری ہیں۔ بقول اُن کے، تمام مقدمات میں ضمانت کے باوجود، ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور ان کے دو ڈرائیور اور ایک گارڈ کو گرفتار کر گیا۔