زبیدہ آپا--ماہر ُکک، کامیاب ٹوٹکے اور 4 ہزار ٹی وی شوز کی میزبان

زبیدہ آپا

اُنھیں پاکستان کا ہر گھرانہ جانتا ہےاور اِس شہرت کی وجہ اُن کے وہ ٹوٹکے ہیں جوزبیدہ آپا ٹی وی کے اکثر’پکوان شوز‘یا ’مارننگ شوز ‘میں سب کو بتاتی ہیں

کپڑوں پر تیل کے داغ لگ جائیں تو کیا کریں؟ فریج میں کسی قسم کی مہک بس جائے تو اس کا کیا حل ہے؟اور بچوں کے پیٹ یا ’کان میں ددرد ہوتو کیا ٹوٹکا آزمایا جائے؟‘ یہ وہ چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں جو پاکستان کی کم وبیش ہر خاتون خانہ کو درپیش ہوتے ہیں۔ پہلے کی خواتین اِن مسائل کے حل کے لئے پریشان ہوتی ہوں تو ہوں، آج کی خواتین ان مسئلوں سے نمٹنے کے لئے ’زبیدہ آپا‘ کے ٹوٹکے آزماتی ہیں۔

زبیدہ طارق،عرف زبیدہ آپا، وہ شخصیت ہیں جن کو پاکستان کا ہر گھرانہ جانتا ہےاور اِس شہرت کی وجہ اُن کے وہ ٹوٹکے ہیں جوزبیدہ آپا ٹی وی کے اکثر’پکوان شوز‘یا ’مارننگ شوز ‘میں سب کو بتاتی ہیں۔

مسززبیدہ طارق نے لگ بھگ 18 سال پہلے کوکنگ ایڈوائرز کی حیثیت سے شوبزمیں قدم رکھا اور اپنے کوکنگ شوزکے ذریعے اِس قدر ہردلعزیزہوئیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک فیملی ممبر کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ چونکہ، وہ بہت اچھی کک بھی ہیں لہذا اُن کی بتائی ہوئی کھانوں کی ترکیبیں کس گھر میں استعمال نہیں ہورہیں۔

زبیدہ طارق جس فیملی سے تعلق رکھتی ہیں ، پاکستان کی مایہ ناز مصنفہ فاطمہ ثریا بجیا،منفرد لہجے کی شاعرہ زہرہ نگاہ اور ہر خاص و عام میں مقبول قلمکار،شاعر،مزاح نگار،مصور اور اداکارانور مقصود بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔جی ہاں، زبیدہ طارق انہی نامور شخصیات کی سگی بہن ہیں ۔ دس بہن بھائیوں میں زبیدہ آپا کا نواں نمبر ہے۔

زبیدہ طارق کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے عمر کے پچاس سال گھر کی چار دیواری میں رہ کر گزارے اور اس کے بعد جو ایک مرتبہ ٹی وی پر آئیں تو پھر چھاتی چلیں گئیں۔

پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر مختلف انٹرویو ز کے دوران انہوں نے جو ذاتی معلومات لوگوں سے شیئر کی ہیں ان کے مطابق، ’میرے میاں ایک معروف ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازم تھے، آئے دن گھر میں سو ، ڈیڑھ سو افراد کی دعوتیں ہوتی تھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ، ’مجھے کھانا پکانے کا شوق تھا۔ لہذا، اچھے کھانے پکایا کرتی تھی۔ان بڑی بڑی دعوتوں کا انتظام ہمیشہ میں نے خود سنبھالا، کبھی کسی کیٹرنگ سروس سے مدد نہیں لی ۔اس کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ میں نے اپنی والدہ اور نانی سے بہت کچھ سیکھا تھا،پھر تجربات کا شوق بھی تھا۔لہذا، میرے بنائے ہوئے کھانے سب کو پسند آتے تھے‘۔


وہ اپنے بارے میں بتاتے ہوئے مزید کہتی ہیں، ’ کھانا پکانے کا ہنر میرے کام آیا اور جس دن میرے شوہر ریٹائر ہوئے، اس سے اگلے دن میں نے اسی کمپنی میں ایڈوائزری سروس کی انچارج کی حیثیت سے کام سنبھال لیا۔وہاں میں نے آٹھ سال تک کام کیا، ’تقریناً سارے ہی نجی ٹی وی چینلز سے ککری شوز، ٹاک شوزاور مارننگ شوز کئے ، ان کی تعداد تقریباً 4000بنتی ہے‘۔