سرکاری میڈیا اور عدالتی بیانات میں کہا گیا ہے کہ اِن الزامات میں دہشت گرد گروہ منظم کرنا اور اُس کی قیادت کرنا، نسلی منافرت پر مبنی اشتعال انگیزی پھیلانا، اور ناجائز اسلحہ سازی شامل ہے
واشنگٹن —
چین نے دور افتادہ سنکیانگ کے مغربی علاقے میں 39 افراد کو قید کی سزا سنائی ہے، جن پر لگائے گئے الزامات ثابت ہوئے، جن میں دہشت گردی پر آمادہ کرنے سے متعلق وڈیوز کی تشہیر کرنا بھی شامل تھا۔
سرکاری میڈیا اور عدالتی بیانات میں کہا گیا ہے کہ اِن الزامات میں دہشت گرد گروہ منظم کرنا اور اُن کی قیادت کرنا، نسلی منافرت پر مبنی اشتعال انگیزی پھیلانا، اور ناجائز اسلحہ سازی شامل ہے۔
میماتی نیازی عینی نامی 25 برس کے ایک شخص کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اُس پر ایک 'چیٹ گروپ' میں تنقید کرنے کا الزام تھا۔
سنکیانگ میں زیادہ تر یغور نسل کے اقلیتی مسلمان آباد ہیں، جہاں پر شدت پسند حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن پر چین اسلامی علیحدگی پسندی کا الزام لگاتا رہا۔
سنکیانگ کے دارالحکومت، اڑمچی کے ایک ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے ایک حالیہ حملے میں کچھ نامعلوم حملہ آور، جن کے پاس چاقو اور دھماکہ خیز مواد تھا، ایک شخص کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کیا تھا۔ دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
ملک بدر یغور گروپوں کا کہنا ہے کہ اِن حملوں کا باعث یغوروں کے مذہبی رہن سہن پر عائد کردہ سخت قدغنیں اور وہ پالیسیاں ہیں جن کا مقصد اکثریتی ہان نسلی گروپ کو فروغ دینا ہے۔
حملوں کے بارے میں موصولہ اطلاعات کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا مشکل ترین معاملہ ہے، کیونکہ سنکیانگ اور اُس کے آس پاس کے علاقوں میں صحافیوں کے پیشہ ورانہ خدمات پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔
سرکاری میڈیا اور عدالتی بیانات میں کہا گیا ہے کہ اِن الزامات میں دہشت گرد گروہ منظم کرنا اور اُن کی قیادت کرنا، نسلی منافرت پر مبنی اشتعال انگیزی پھیلانا، اور ناجائز اسلحہ سازی شامل ہے۔
میماتی نیازی عینی نامی 25 برس کے ایک شخص کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اُس پر ایک 'چیٹ گروپ' میں تنقید کرنے کا الزام تھا۔
سنکیانگ میں زیادہ تر یغور نسل کے اقلیتی مسلمان آباد ہیں، جہاں پر شدت پسند حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن پر چین اسلامی علیحدگی پسندی کا الزام لگاتا رہا۔
سنکیانگ کے دارالحکومت، اڑمچی کے ایک ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے ایک حالیہ حملے میں کچھ نامعلوم حملہ آور، جن کے پاس چاقو اور دھماکہ خیز مواد تھا، ایک شخص کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کیا تھا۔ دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
ملک بدر یغور گروپوں کا کہنا ہے کہ اِن حملوں کا باعث یغوروں کے مذہبی رہن سہن پر عائد کردہ سخت قدغنیں اور وہ پالیسیاں ہیں جن کا مقصد اکثریتی ہان نسلی گروپ کو فروغ دینا ہے۔
حملوں کے بارے میں موصولہ اطلاعات کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا مشکل ترین معاملہ ہے، کیونکہ سنکیانگ اور اُس کے آس پاس کے علاقوں میں صحافیوں کے پیشہ ورانہ خدمات پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔