الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 9 اگست سے پہلے پہلے صدارتی انتخابات کے لئے شیڈول کا اعلان کرنا ہوگا۔
پاکستان میں عام انتخابات کے بعد اب صدارتی انتخابات کے حوالے سے’ خبریں گرم‘ ہونے لگی ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جمعہ کو صدارتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن سے شیڈول طلب کرنے کی خبر وں سے ماحول مزید گرم ہوگیا ہے۔
موجودہ صدر آصف علی زرداری کے عہدے کی مدت 9ستمبر کو ختم ہورہی ہے ۔ آئین کی رو سے صدر کے عہدے کی معیاد ختم ہونے سے 30 دن قبل شیڈول جاری کرنا ضروری ہے۔اس لحاظ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 9 اگست سے پہلے پہلے صدارتی انتخابات کے لئے شیڈول کا اعلان کرنا ہوگا۔
ملک کے سب سے بڑے اخبار ”جنگ “کا کہنا ہے کہ اسی آئینی بندش کو مدنظر رکھتے ہوئے جمعہ 12جولائی کو وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے صدارتی انتخابات کا شیڈول طلب کیا ہے۔
اس خبر کے آتے ہی سیاسی حلقوں میں اس موضوع پر دلچسپ بحث چھڑ گئی ہے کہ صدارتی امیدوار کون ہوگا۔ سیاسی تبصرہ نگاروں نے وزیراعظم نواز شریف کے بااعتماد اور ہر وقت ان کے اردگرد رہنے والے لوگوں کے ناموں پرہر پہلو سے سوچ بچار شروع کردیا ہے جسے دیکھتے ہوئے یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ اگلے ماہ تک یہ بحث مزید دلچسپ ہوجائے گی۔
آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر کی پانچ سالہ معیاد پوری ہونے کے بعد قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل الیکٹورل کالج کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
آئین کے تحت صدر کا انتخاب عہدے کی مدت پوری ہونے سے نا تو60 دن پہلے کرایا جا سکتاہے اور نا ہی 30 دن بعد۔ آئین کے تحت صدر کے لئے مسلمان ہونا شرط ہے ۔ صدارتی امیدوار کی عمر بھی 45 سال سے کم نہیں ہونی چاہئے۔
موجودہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر متفقہ امیدوار سامنے لانا چاہتی ہے۔ صدر آصف علی زرداری پہلے ہی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اگلی مدت کے لئے انتخابات لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ اس طرح پاکستان کا آئندہ صدر لازمی طور پر پاکستان مسلم لیگ کا مکمل حمایت یافتہ ہوگا۔
موجودہ صدر آصف علی زرداری کے عہدے کی مدت 9ستمبر کو ختم ہورہی ہے ۔ آئین کی رو سے صدر کے عہدے کی معیاد ختم ہونے سے 30 دن قبل شیڈول جاری کرنا ضروری ہے۔اس لحاظ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 9 اگست سے پہلے پہلے صدارتی انتخابات کے لئے شیڈول کا اعلان کرنا ہوگا۔
ملک کے سب سے بڑے اخبار ”جنگ “کا کہنا ہے کہ اسی آئینی بندش کو مدنظر رکھتے ہوئے جمعہ 12جولائی کو وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے صدارتی انتخابات کا شیڈول طلب کیا ہے۔
اس خبر کے آتے ہی سیاسی حلقوں میں اس موضوع پر دلچسپ بحث چھڑ گئی ہے کہ صدارتی امیدوار کون ہوگا۔ سیاسی تبصرہ نگاروں نے وزیراعظم نواز شریف کے بااعتماد اور ہر وقت ان کے اردگرد رہنے والے لوگوں کے ناموں پرہر پہلو سے سوچ بچار شروع کردیا ہے جسے دیکھتے ہوئے یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ اگلے ماہ تک یہ بحث مزید دلچسپ ہوجائے گی۔
آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر کی پانچ سالہ معیاد پوری ہونے کے بعد قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل الیکٹورل کالج کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
آئین کے تحت صدر کا انتخاب عہدے کی مدت پوری ہونے سے نا تو60 دن پہلے کرایا جا سکتاہے اور نا ہی 30 دن بعد۔ آئین کے تحت صدر کے لئے مسلمان ہونا شرط ہے ۔ صدارتی امیدوار کی عمر بھی 45 سال سے کم نہیں ہونی چاہئے۔
موجودہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر متفقہ امیدوار سامنے لانا چاہتی ہے۔ صدر آصف علی زرداری پہلے ہی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اگلی مدت کے لئے انتخابات لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ اس طرح پاکستان کا آئندہ صدر لازمی طور پر پاکستان مسلم لیگ کا مکمل حمایت یافتہ ہوگا۔