اوباما، زرداری ٹیلفون گفتگو، تعلقات میں تناؤ پر بات چیت

صدر آصف زرداری صدر براک اوباما کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں، 14 جنوری، 2011

امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کے روز اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں کشیدہ باہمی امور اور خطے کی صورتِ حال پر بات چیت ہوئی۔

پاکستان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی عزت اور باہمی مفادات کی بنیاد پر واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تعلقات کو ٹھیک کرنےکے لیے مناسب اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے شدت پسندی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

صدر زرداری نے کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، جسے وہ آخری وقت تک صف آرا رہے گا۔
اِن معاملوں کو حل کرنے کے لیے، دونوں صدور نے مناسب سطح پر باقاعدہ رابطے اور ملاقاتیں کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

دو مئی کو امریکی خصوصی فورسز کی طرف سے ایبٹ آباد کے شمالی پاکستانی شہر میں کارروائی کر کے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا جس کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کافی حد تک خراب ہوئے۔

اس فوجی آپریشن نے اسلام آباد کے لیے مشکلات پیدا کیں۔ کارروائی سے قبل پاکستان کو اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

بدھ کے روز پاکستان کی فوج نے بتایا کہ کالعدم اسلامی انتہا پسند گروپ حزب التحریر سے تعلقات کے شبہے میں چار مزید فوجی افسران کو شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ اِن چار بری فوج کے افسران کو گروپ کے ساتھ رابطوں کے شبہے میں تفتیش میں شامل کیا گیا ہے، لیکن اُنھیں گرفتار نہیں کیا گیا۔