احتساب عدالت نے آصف زرداری کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے سابق صدر کو 21 جون کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سابق صدر آصف زرداری کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں آج نیب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں نیب کی جانب سے گرفتاری سے متعلق شواہد پیش کئے گئے۔
نیب کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشن سے غیرقانونی آمدن کو جائز بنانے کا منصوبہ تھا۔ آصف زرداری نے فرنٹ مین اور بےنامی اداروں سے منی لانڈرنگ کی۔ آصف زرداری کی گرفتاری کے لیے 8 ٹھوس گراؤنڈز ہیں۔
پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ بینک حکام کی معاونت سے جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے۔ ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ تفتیش کے لیے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔ گرفتاری سے متعلق تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔
نیب کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کے بینفشری ہیں۔ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے 4.4 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ انھوں نے مبینہ طور پر اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے لیے استعمال کیا۔ اومنی گروپ نے مبینہ طور پر زرداری اور جعلی اکاؤنٹس میں پل کا کردار ادا کیا۔ آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ کی منظوری کے لیے کافی ثبوت ہیں۔
سابق صدر آصف زرداری کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے آصف زرداری کی نیب حوالات میں اضافی سہولتوں کی درخواست دائر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ زرداری کو ایک خدمت گار ساتھ رکھنے کی اجازت دی جائے اور میڈیکل کی بھی تمام سہولتیں مہیا کی جائیں۔
نیب کی جانب سے آصف زرداری کے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیے گئے۔ سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد آصف زرداری کا طبی معائنہ کرایا گیا جس کے مطابق وہ مکمل طور پر صحت مند اور فٹ ہیں۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ان کی اپنی دستاویز میں ہائی بلڈ پریشر کے متعلق لکھا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں۔ ایف آئی آر میں درج ہے کہ بینکرز نے جعلی اکاؤنٹ کھولے۔ ایف آئی آر کے مطابق ڈیڑھ کروڑ روپے آصف زرداری کو بھیجے گئے۔ ایف آئی آر میں ان کا نام بطور ملزم درج ہی نہیں ہے۔ اسلم خان اور عارف خان ملزم نامزد ہیں۔ جعلی اکاؤنٹس سے ان کا تو کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔
سماعت مکمل ہونے پر نیب عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور ایک گھنٹے کے بعد جج ارشد ملک نے فیصلہ سنایا جس کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ان کی گرفتاری دباؤ ڈالنے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتاری تھرڈ ورلڈ ممالک میں سیاست کا حسن ہے۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میرے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ ہم نے سزائے موت پر بھی پابندی لگا رکھی تھی۔
آصف زرداری نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی مذمت کی، جب کہ الطاف حسین کی گرفتاری کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں ہے۔