صدر زرداری کا پارلیمان سے خطاب، اپوزیشن کا بائیکاٹ

صدر زرداری کا پارلیمان سے خطاب، اپوزیشن کا بائیکاٹ

منگل کوپارلیمان کے نئے سال کے آغاز پر دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ حکمران پیپلز پارٹی محاذ آرائی پر نہیں مفاہمت پر یقین رکھتی ہے اور اس کا ثبوت حالیہ دنوں میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پیش کر چکے ہیں۔

بظاہر حکومت مخالف جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اِن قوتوں کو محض سیاسی مفادات کے لیے ایک دوسرے کی مخالفت سے پرہیز کرنا چاہیئے کیوں کہ ایسے نقصان دہ اقدامات سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ 2008ء کے انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی پارلیمان نے آئین میں اصلاحات پر اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا اور اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران کے حل، ٹیکس اور معاشی اصلاحات جیسے اہم اُمور پر بھی سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے قائم کیا جائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مشکل فیصلے مل جل کر لیے جانے چاہیئں اوراس سلسلے میں اُنھوں نے جلد از جلد ایک قومی مکالمے کی دعوت دی۔

صدر زرداری نے کہا کہ شدت پسندی کے خلاف لڑائی طویل اور کٹھن ہو گی لیکن پاکستان کے پاس اس جنگ کو جیتنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ۔

صدر زرداری کا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب جوں ہی شروع ہوا تو اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ایوان میں نعرے بازی شروع کر دی اور احتجاج کرتے ہوئے باہر نکل گئے۔

پچھلے دو روز کے دوران وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور حکمران پیپلز پارٹی کے سینئر قائدین حزب مخالف کی جماعتوں سے رابطوں میں مصروف رہے تاکہ صدارتی خطاب کے موقع پر وہ احتجاج کا ارادہ ترک کردیں لیکن یہ کوششیں کامیاب نا ہو سکیں۔

صدارتی خطاب کے موقع پر پارلیمنٹ کے اردگرد سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔