امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے منگل کو دفترِ خارجہ میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹر پر جاری ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ ملاقات کے دوران امریکی ایلچی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس خواہش کا اعادہ کیا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے حصول کے لیے امریکہ سے تعاون کرے۔
بیان کے مطابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان افغان تنازع کے مذاکرات کے ذریعے حل کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیرِ خارجہ سے ملاقات سے قبل زلمے خلیل زاد اور ان کے وفد نے پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی سربراہی میں اعلیٰ پاکستانی حکام کے ایک وفد سے مذاکرات کیے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق ملاقات میں دونوں ملکوں کے سفارتی، سکیورٹی اور دفاعی حکام نے شرکت کی۔
خلیل زاد ایک ایسے وقت پاکستان پہنچے ہیں جب ایک روز قبل ہی پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےوزیرِ اعظم عمران خان کے نام ایک خط میں افغان تنازع کے پرامن تصفیے کے لیے پاکستان سے تعاون طلب کیا ہے۔
خلیل زاد کا گزشتہ دو ماہ کے دوران پاکستان کا یہ دوسرا جب کہ خطے کا تیسرا دورہ ہے۔
پیر کو پاکستان روانگی سے قبل اپنے ایک ٹوئٹ میں زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ وہ اپنے حالیہ دورے کے دوران پاکستان کے علاوہ افغانستان، روس، ازبکستان، ترکمانستان، بیلجئم، متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق زلمے خلیل زاد کا دورہ 20 دسمبر تک جاری رہے گا جس کے دوران ان کے ساتھ مختلف امریکی محکموں کے اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد بھی ہے۔
خطے کے گزشتہ دو دوروں کے دوران زلمے خلیل زاد نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں افغان طالبان کے نمائندوں کے ساتھ بالمشافہ ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ خلیل زاد اپنے حالیہ دورے کے دوران خطے کے ملکوں کو طالبان کے نمائندوں کے ساتھ ہونے والی ابتدائی بات چیت پر اعتماد میں لیں گے۔
اپنے حالیہ دورے کے دوران خلیل زاد قطر بھی جائیں گے لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ امریکی ایلچی کی حالیہ دورے کے دوران بھی دوحا میں طالبان نمائندوں کے ساتھ ملاقات ہونی ہے یا نہیں۔