زلمے خلیل زاد بھارت، چین، افغانستان اور پاکستان کے دورے پر

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز واشنگٹن میں ایک بیان میں کہا ہے کہ خلیل زاد ان ملکوں کے اعلیٰ سرکاری اہلکاروں سے ملاقات کریں گے، تاکہ افغانوں کے اندرونی سیاسی معاملات کے تصفیے میں مدد دی جا سکے

مختلف اداروں پر مشتمل وفد کی سربراہی کرتے ہوئے، امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت، سفیر زلمے خلیل زاد آٹھ سے 21 جنوری تک بھارت، چین، افغانستان اور پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز واشنگٹن میں ایک بیان میں کہا ہے کہ خلیل زاد ان ملکوں کے اعلیٰ سرکاری اہلکاروں سے ملاقات کریں گے، تاکہ افغانوں کے اندرونی سیاسی معاملات کے تصفیے میں مدد دی جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ افغان عوام اور بین الاقوامی برادری کی خواہش کی حمایت کرتا ہے کہ 40 برس کے تنازع کا سیاسی حل تلاش کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان پھر کبھی بین الاقوامی دہشت گردی کے پنپنے کا خطہ نہ بن سکے۔

دورہ افغانستان کے دوران، خلیل زاد افغان حکومت کے حکام اور دیگر دلچسپی رکھنے والے فریق سے ملاقات کریں گے، تاکہ تمام لوگوں کی شمولیت پر مبنی افغان امن عمل کے لیے سہولت اور حمایت کی جائے، اور افغان عوام اپنے ملک کے مشترکہ مستقبل کا خودہ ی فیصلہ کرسکیں۔

اس ضمن میں اپنی کوششیں جاری رکھتے ہوئے، نمائندہ خصوصی صدر غنی اور چیف اگزیکٹو عبداللہ اور دیگر افغان 'اسٹیک ہولڈرز' سے ملیں گے، تاکہ بین الافغان امن عمل کو آگے بڑھایا جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ہدف یہ ہے کہ افغان تنازعے کو ختم کرنے کے لیے افغانوں کے مابین مکالمے کو فروغ دیا جائے؛ ساتھ ہی متعلقہ فریق کہ حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ سیاسی تصفیہ کیا جاسکے، جس میں قانون کی حکمرانی کے تحت ہر افغان شہری کو مساوی حقوق حاصل ہوں اور وہ اپنی ذمہ داری ادا کر سکے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دسمبر میں علاقے کے پچھلے دورے میں، نمائندہ خصوصی خلیل زاد نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ تنازع کا ایک ہی حل ہے کہ تمام فریق مل بیٹھیں اور افغانستان کے سیاسی مستقبل کے بارے میں سمجھوتا طے کریں، جس کی بنیاد باہمی احترام اور ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرنے پر رکھی جائے۔