بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں نظم پڑھنے والی سیاہ فام شاعرہ کے چرچے

امینڈا گورمین بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر پرفارم کر رہی ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری جہاں کئی حوالوں سے یادگار رہی۔ وہیں 23 سالہ سیاہ فام شاعرہ کی نسلی مساوات کے حوالے سے پڑھی گئی نظم پر امریکہ میں اُن کے چرچے ہیں۔

تئیس سالہ امینڈا گورمین نے حلف برداری کے موقع پر یہ نظم پڑھی تھی جس میں "ہم اس ملک کے جانشین ہیں، جہاں ایک سیاہ فام لڑکی صدر بننے کا خواب دیکھ سکتی ہے۔" جیسے شعر شامل تھے۔

گورمین کو لاس اینجلس میں 16 سال کی عمر میں سب سے کم سِن شاعرہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ وہ حالیہ امریکی تاریخ میں صدارتی حلف برداری کے موقع پر نظم پڑھنے والی سب سے کم عمر شاعرہ قرار دی جا رہی ہیں۔

سن 1993 میں بل کلنٹن کی حلف برداری کے موقع پر نظم پڑھنے والی آنجہانی شاعرہ مایا اینجلو کی طرز پر مذکورہ نظم پڑھنے پر گورمین کو خوب سراہا جا رہا ہے۔

اخبار 'نیو یارک ٹائمز' کو دیے گئے انٹرویو میں گورمین نے بتایا کہ اُنہوں نے نظم کی کچھ لائنیں لکھی تھیں۔ تاہم جب چھ جنوری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' پر حملہ کیا تو اُنہوں نے ایک ہی رات میں یہ نظم مکمل کر لی۔

بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب میں معروف امریکی گلوکارہ لیڈی گاگا نے بھی قومی ترانے پر پرفارمنس دی جب کہ سنگر گارتھ بروکس نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

امریکی فن کارہ جینیفر لوپیز نے بھی بائیڈن کی حلف برداری پر 'دس لینڈ از یور لینڈ' گا کر داد سمیٹی۔

لوپیز نے ہسپانوی زبان میں بھی گانے کے بول ادا کیے جس میں 'اتحاد، یکجہتی اور انصاف سب کے لیے' کا پیغام دیا گیا تھا۔

ماضی میں لاکھوں افراد کیپٹل ہل کے احاطے میں جمع ہر صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرتے تھے۔ لیکن کرونا وبا کی وجہ سے بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب ماضی کے مقابلے میں منفرد تھی۔ تقریب میں محدود افراد کو ہی مدعو کیا گیا تھا۔