سی پی جے ایوارڈ، یمنی صحافی کو امریکہ آنے کی اجازت نہیں ملی

افرح ناصر نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ نیو یارک میں قائم کمیٹی کا ایوارڈ 15 نومبر کو وصول کریں گی۔ اُنھوں نے 2011ء میں سویڈن میں پناہ کی درخواست دی تھی، جس سے قبل یمن میں حکومت کے خلاف تنقیدی بلاگ لکھنے پر اُنھیں ہلاک کرنے کی دھمکیاں ملی تھیں

کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے مطابق، یمن کی معروف صحافی افرح ناصر کو امریکہ میں داخل ہونے سے انکار کیا گیا، جو ایوارڈ حاصل کرنے کے ارادے سے امریکہ آنا چاہتی تھیں۔

ستمبر میں، سی پی جے نے اعلان کیا کہ وہ افرح ناصر کو سال 2017 کا آزادی صحافت کا بین الاقوامی ایوارڈ پیش کرنا چاہتی ہے، جو سویڈن میں ملک بدر ہیں۔

حالانکہ وہ سویڈن کی شہری ہیں اور اُن کے پاس امریکہ کے سفر کی جائز وجہ تھی، اُنھیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ سفری پابندی کے نتیجے میں ویزا نہیں مل پایا، جس میں یمن سے سفر کرنے والوں پر پابندی عائد ہے۔

افرح نے جمعے کے روز اپنے ایک بلاگ میں کہا ہے کہ ''ایسے میں جب میرے پاس امریکہ کے سفر کا جائز سبب تھا اور میں سی پی جے کی تقریب میں شرکت کرنا چاہتی تھی، اب تک میری جانب سے دو مرتبہ دی گئی ویزا درخواست مسترد ہو چکی ہے۔ اُنھوں نے دونوں بار سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں واقع امریکی سفارت خانے میں ویزا کی درخواست دی تھی۔ اب میں تیسری بار ویزا درخواست دے رہی ہوں، مجھے کوئی زیادہ توقع نہیں ہے''۔

اُنھوں نے تحریر کیا ہے کہ ''مجھے پتا ہے کہ اسٹاک ہوم میں امریکی سفارت خانے میں جمع کرائی گئی میری ویزا درخواستیں مجوزہ سفری پابندی کے باعث مسترد کی گئی ہیں''۔

افرح ناصر نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ نیو یارک میں قائم کمیٹی کا ایوارڈ 15 نومبر کو وصول کریں گی۔ اُنھوں نے 2011ء میں سویڈن میں پناہ کی درخواست دی تھی، جس سے قبل یمن میں حکومت کے خلاف تنقیدی بلاگ لکھنے پر اُنھیں ہلاک کرنے کی دھمکیاں ملی تھیں۔

سی پی جے کےمطابق، گذشتہ چھ برس کے دوران وہ نے اسٹاک ہوم سے ملک کے خلاف لڑائی پر مبنی رپورٹیں تحریر کرتی رہی ہیں۔